Kashf-ur-Rahman - An-Najm : 7
وَ هُوَ بِالْاُفُقِ الْاَعْلٰىؕ
وَهُوَ : اور وہ بِالْاُفُقِ : افق پر تھا الْاَعْلٰى : بالائی۔ اعلیٰ
ایسی حالت میں کہ وہ آسمان کے بلند کنارے پر تھا۔
(7) دراں حالانکہ وہ آسمان کے بلند کنارے پر تھا۔ ھرۃ کے معنی بھی مضبوط کے ہیں۔ مریرہ اس رسی کو کہتے ہیں جو بہت ہی مضبوط بٹی ہوئی ہو۔ استحکام عقل اور مضبوطی رائے اور دین کی متانت کے لئے بھی بولا جاتا ہے صاحب حسن اور وجیہ کو بھی کہتے ہیں فلاں ذومرہ کانہ محکم الفتل۔ حضرت شاہ ولی اللہ صاحب (رح) نے صاحب حسن ترجمہ کیا ہے اس لئے ہم نے خوش منظر کردیا ہے بہرحال شدید القوی کے بعد پھر ذومرۃ فرمایا تو یا تو حضرت جبرئیل (علیہ السلام) کی روحانی اور جسمانی طاقت کو ظاہر کرنا ہے یا یہ مطلب ہے کہ وہ بڑی قوت والا پیدائشی طاقت ور اور زور آور ہے بہرحال حضرت جبرئیل کی کمال طاقت اور کمال زور کا اظہار ہے حضرت جبرئیل (علیہ السلام) ہمیشہ آپ کی خدمت میں انسانی شکل و صورت کے ساتھ آیا کرتے تھے۔ جیسا کہ مشہور ہے کہ حضرت وحیہ کلبی ؓ کی شکل میں آتے تھے اور ان کا قاعدہ بھی یہی ہے کہ ہر پیغمبر کے پاس انسانی صورت میں آتے رہے ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے ان کو ان کی اصلی شکل میں دیکھنے کی خواہش کی چناچہ وہ افق اعلیٰ میں اپنی اصلی صورت میں حضور کو نظرآئے یہ اس زمانے کا ذکر ہے جب آپ غارحرا میں خلوت کی زندگی بسر فرمایا کرتے تھے اور کئی کئی دن بعد گھر آیا کرتے تھے اور عام طریقے سے جو خواب آپ شب میں دیکھتے تھے وہ دوسرے دن صبح کی روشنی کی مانند ظاہرہوجاتا تھا اور دوسرے ہی دن وہ واقعہ اسی طرح ظہور پذیر ہوجاتا تھا یہ ان ہی دنوں کی بات ہے وحی کا سلسلہ شروع ہوچکا تھا چناچہ جبرئیل آسمان کے کنارے کی بلندی پر نظر آئے ان کی چھ سو پر تھے جن کی لمبائی چوڑائی سے مشرق سے لے کر مغرب تک کی تمام فضا پر نظر آئی حضور ﷺ یہ شکل و صورت دیکھ کر گھبرا گئے اور آپ پر بےہوشی طاری ہوگئی اسی وقت حضرت جبرئیل نے انسانی شکل اختیار کی اور آپ کے قریب آکر آپ کو اٹھایا چناچہ اسی کو آگے بیان فرمایا۔ حضرت شاہ صاحب (رح) بیان فرماتے ہیں حضرت کو اول نبوت میں حضرت جبرئیل (علیہ السلام) نظر آئے اصل صورت پر ایک کرسی پر بیٹھے ہوئے آسمان سے بھر رہا کنارے سے کنارے تک یہ دیکھ کر گھبرائے تو سورت مدثر اتری شدید القوی ذومرہ کی صفتیں سورة کورت میں حضرت جبرئیل کی کہی ہیں۔
Top