Al-Qurtubi - Adh-Dhaariyat : 7
وَ هُوَ بِالْاُفُقِ الْاَعْلٰىؕ
وَهُوَ : اور وہ بِالْاُفُقِ : افق پر تھا الْاَعْلٰى : بالائی۔ اعلیٰ
اور وہ (آسمان کے) اونچے کنارے میں تھے
وھو بالافق الاعلیٰ ۔ یہ جملہ حال ہے معنی ہے فاستوی عالیا یعنی حضرت جبرئیل امین اپنی صورت پر بلند ہوتے ہوئے کھڑے ہوئے نبی کریم ﷺ نے اس سے قبل انہیں نہیں دیکھا تھا نبی کریم ﷺ نے اس کا مطالبہ کیا تھا جس طرح ہم نے ذکر کیا ہے۔ افق سے مراد آسمان کی جانب ہے اس کی جمع آفا ہے۔ قتادہ نے کہا : اس سے مراد وہ جگہ ہے جہاں سے سورج آتا ہے (2) سفیان نے یہی کہا ہے۔ اس سے مراد وہ جگہ ہے جہاں سے سورج طلوع ہوتا ہے۔ مجاہد سے بھی اسی طرح مروی ہے کہ ہا جاتا ہے افق وافق مثل عسہ و عسہ۔ حم سجدہ میں یہ بحث پہلے گزر چکی ہے۔رس افق عمدہ گھوڑا۔ مونث بھی اسی طرح ہے : شاعر نے کہا : ارجل لمتی و اجر ذیلی و تحمل شکتی افق کمیت میں اپنی مینڈھیوں میں کنگھی کرتا ہوں اور اپنے دامن کو گھسیٹتا ہوں اور میرے اسلحہ کو عمدہ بھورا گھوڑا اٹھائے ہوئے ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا : ھو ضمیر سے مراد نبی کریم ﷺ ہیں یعنی لیلتہ المعراج کو آپ افق مبین پر تھے۔ یہ قول ضعیف ہے کیونکہ یہ جملہ بولا جاتا ہے استوی ھو وفلان یہ نہیں کہا جاتا : استوی و فلان۔ مگر ضرورت شعری میں یہ کہا جاسکتا ہے۔ صحیح یہ ہے کہ جبرئیل (علیہ السلام) بلند ہوئے اور جبرئیل امین اپنی اصل صورت میں افق اعلیٰ پر تھے کیونکہ جب وہ وحی لے کر اترتے تو نبی کریم ﷺ کے لئے انسانی صورت اختیار کرتے نبی کریم ﷺ نے یہ پسند کیا کہ اسے حقیقی صورت میں دیکھیں تو جبرئیل امین افق مشرق سے ظاہر ہوئے اور افق کو بھر دیا۔
Top