Dure-Mansoor - An-Najm : 7
وَ هُوَ بِالْاُفُقِ الْاَعْلٰىؕ
وَهُوَ : اور وہ بِالْاُفُقِ : افق پر تھا الْاَعْلٰى : بالائی۔ اعلیٰ
اور وہ بلند کنارہ پر تھا
6:۔ احمد وابن جریر وابن ابی حاتم والطبرانی وابوالشیخ (رح) نے العظمہ میں ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے جبرائیل (علیہ السلام) کو ان کو (اصلی) صورت میں نہیں دیکھا مگر دو مرتبہ پہلی مرتبہ جب آپ نے ان سے سوال کیا کہ وہ ان کو اپنی اصلی صورت دکھائے تو انہوں نے اپنی اصلی صورت دکھائی جس نے آسمان کے کناروں کو بند کردیا اور دوسری مرتبہ جبکہ وہ آپ کے ساتھ آسمان کے اوپر چڑھے اسی کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت ) '' وھو بالافق الاعلی (7) لقدرای من ایت ربہ الکبری '' (اس وقت وہ آسمان کے بلند ترین کنارے پر تھا انہوں نے اپنے پروردگار کی قدرت کے بڑے بڑے عجائبات دیکھے یعنی جبرائیل (علیہ السلام) پیدا کئے گئے۔ 7:۔ احمد وعبد بن حمید وابن المنذر (رح) ولطبرانی (رح) وابوالشیخ (رح) نے العظمہ میں وابن مردویہ (رح) و ابونعیم (رح) والبیہقی (رح) نے دلائل میں ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے جبرائیل (علیہ السلام) کو ان کی اصلی صورت میں دیکھا ان کے چھ سو پر تھے۔ ان میں سے ہر پر نے آسمان کے کنارے کو بھر دیا اور ان کے پروں سے رنگ برنگے زیورات موتی اور یاقوت گرتے ہوئے اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ ہی حقیقی علم رکھتے ہیں۔ 8:۔ ابن جریر (رح) وابوالشیخ (رح) نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نے سدرۃ المنتہی کے پاس جبرائیل (علیہ السلام) کو دیکھا ان کے چھ سو پر تھے اور ان کے پروں سے مختلف رنگوں کے زیورات موتی اور یاقوت جھڑتے ہیں۔ 9:۔ ابن ال منذر (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' وھو بالافق الاعلی '' میں افق اعلی سے مراد مطلع الشمس ہے۔ 10:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) نے قتادہ ؓ سے (آیت ) '' وھو بالافق الاعلی '' کے بارے میں روایت کیا کہ حسن (رح) نے فرمایا کہ افق اعلی مشرقی کنارے پر ہے (آیت ) '' ثم دنا فتدلی '' (پھر وہ فرشتہ رسول اللہ ﷺ کے قریب آیا پھر اور قریب آیا یعنی جبرائیل (علیہ السلام) (آیت ) '' فکان قاب قوسین '' (سو دو کمانوں کے برابر فاصلہ رہ گیا) یعنی دو کمانوں کا فاصلہ (آیت ) '' اوادنی '' (یا اس سے بھی کم) یعنی جہاں قوس کا تانت ہوتی ہے یعنی اللہ تعالیٰ جبرائیل (علیہ السلام) کے اتنا قریب ہوئے۔
Top