Kashf-ur-Rahman - Al-A'raaf : 95
ثُمَّ بَدَّلْنَا مَكَانَ السَّیِّئَةِ الْحَسَنَةَ حَتّٰى عَفَوْا وَّ قَالُوْا قَدْ مَسَّ اٰبَآءَنَا الضَّرَّآءُ وَ السَّرَّآءُ فَاَخَذْنٰهُمْ بَغْتَةً وَّ هُمْ لَا یَشْعُرُوْنَ
ثُمَّ : پھر بَدَّلْنَا : ہم نے بدلی مَكَانَ : جگہ السَّيِّئَةِ : برائی الْحَسَنَةَ : بھلائی حَتّٰي : یہاں تک کہ عَفَوْا : وہ بڑھ گئے وَّقَالُوْا : اور کہنے لگے قَدْ مَسَّ : پہنچ چکے اٰبَآءَنَا : ہمارے باپ دادا الضَّرَّآءُ : تکلیف وَالسَّرَّآءُ : اور خوشی فَاَخَذْنٰهُمْ : پس ہم نے انہیں پکڑا بَغْتَةً : اچانک وَّهُمْ : اور وہ لَا يَشْعُرُوْنَ : بیخبر تھے
پھر ہم نے ان کی بداحلی کو خوش حالی سے بدل دیا یہاں تک کہ وہ خوب پھلے پھولے اور کہنے لگے کہ اس طرح کا دکھ اور سکھ تو ہمارے باپ دادوں کو بھی پیش آیا کرتا تھا آخرکار ہم نے ان کو اچانک پکڑلیا اور ان کو اس پکڑ کی خبر تک نہ تھی
95 پھر جب وہ باز نہ آئے تو اس کے بعد ہم نے ان کی تکلیف کو راحت سے بدل دیا اور ان کی تنگدستی کو خوش حالی سے بدل دیا یہاں تک کہ وہ بکثرت پھلے پھولے اور بےفکر ہوکرکہنے لگے اس طرح کا دکھ سکھ اور تکلیف و راحت ہمارے باپ دادوں کو بھی پیش آتی تھیں آخرکار ہم نے ان کو اچانک پکڑ لیا اور ان کو اس گرفت کی خبر تک نہ تھی یعنی ابتدائی تکذیب کے بدلے میں کچھ تکلیف پہنچی باز نہ آئے پھر آرام دیا کہ شاید اب سمجھ جائیں اور احسان مانیں لیکن پھر بھی پیغمبر کی تعیلم کو قبول نہ کیا اور پیغمبر کے معاملہ میں ڈھیلے نہ پڑے اور یہ نہ سمجھے کہ وہ آزمائش میں مبتلا ہیں بلکہ اس تمام دکھ سکھ کو اتفاقی سمجھے اور زمانے کا ہیر پھیر خیال کیا اور اس غلطی میں پڑ کر کہنے لگے کہ اس قسم کی تکلیف و راحت تو زندگی کے ساتھ وابستہ ہے ہمارے آبائو اجداد بھی اس قسم کے دکھ سکھ سے دوچار ہوتے رہتے تھے یہ معمولی بات ہے جب مرض اس درجہ پر پہنچ گیا تو اچانک عذاب نے آلیا اور ایسی حالت میں آلیا کہ ان کو بالکل خبر نہ تھی۔
Top