Maarif-ul-Quran - Ar-Ra'd : 23
جَنّٰتُ عَدْنٍ یَّدْخُلُوْنَهَا وَ مَنْ صَلَحَ مِنْ اٰبَآئِهِمْ وَ اَزْوَاجِهِمْ وَ ذُرِّیّٰتِهِمْ وَ الْمَلٰٓئِكَةُ یَدْخُلُوْنَ عَلَیْهِمْ مِّنْ كُلِّ بَابٍۚ
جَنّٰتُ : باغات عَدْنٍ : ہمیشگی يَّدْخُلُوْنَهَا : وہ اس میں داخل ہوں گے وَمَنْ : اور جو صَلَحَ : نیک ہوئے مِنْ : سے (میں) اٰبَآئِهِمْ : ان کے باپ دادا وَاَزْوَاجِهِمْ : اور ان کی بیویاں وَذُرِّيّٰتِهِمْ : اور ان کی اولاد وَالْمَلٰٓئِكَةُ : اور فرشتے يَدْخُلُوْنَ : داخل ہوں گے عَلَيْهِمْ : ان پر مِّنْ : سے كُلِّ بَابٍ : ہر دروازہ
باغ ہیں رہنے کے داخل ہوں گے ان میں اور جو نیک ہوئے ان کے باپ دادوں میں اور جوروں میں اور اولاد میں اور فرشتے آئیں گے ان کے پاس ہر دروازے سے
کہ وہ ہوں گی جنت میں داخل ہوں گے عدن کے معنی قیام وقرار کے ہیں مراد یہ ہے کہ ان جنتوں سے کسی وقت ان کو نکالا نہ جائے گا بلکہ ان میں ان کا اقرار و قیام دائمی ہوگا اور بعض حضرات نے فرمایا کہ عدن وسط جنت کا نام ہے جو جنت کے مقامات میں بھی اعلیٰ مقام ہے،
اس کے بعد ان حضرات کے لئے ایک اور انعام یہ ذکر فرمایا گیا کہ یہ انعام ربانی صرف ان لوگوں کی ذات تک محدود نہیں ہوگا بلکہ ان کے آباء و اجداد اور ان کی بیبیوں اور اولاد کو بھی اس میں حصہ ملے گا شرط یہ ہے کہ وہ صالح ہوں جس کا ادنیٰ درجہ یہ ہے کہ مسلمان ہوں اور مراد یہ ہے کہ ان لوگوں کے آباء و اجداد اور ان کی بیبیوں کا اپنا عمل اگرچہ اس مقام پر پہنچنے کے قابل نہ تھا مگر اللہ کے مقبول بندوں کی رعایت اور برکت سے ان کو بھی اسی مقام بلند پر پہنچا دیا جائے گا۔
اس کے بعد دار آخرت میں ان کی فلاح و کامیابی کا مزید بیان یہ ہے کہ فرشتے ہر دروازے سے ان کو سلام کرتے ہوئے داخل ہوتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تمہارے صبر کی وجہ سے تمام تکلیفوں سے سلامتی ہے اور یہ کیسا اچھا انجام ہے دار آخرت کا۔
(آیت) جَنّٰتُ عَدْنٍ يَّدْخُلُوْنَهَا وَمَنْ صَلَحَ مِنْ اٰبَاۗىِٕهِمْ وَاَزْوَاجِهِمْ وَذُرِّيّٰــتِهِمْ اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ کے مقبول اور نیک بندوں کو خود بھی جنت میں مقام ملے گا اور ان کی رعایت سے ان کے ماں باپ بیوی اور اولاد کو بھی شرط یہ ہے کہ یہ لوگ صالح یعنی مومن اور مسلمان ہوں کافر نہ ہوں اگرچہ اعمال صالحہ میں اپنے بزرگ کے برابر نہ ہوں مگر اللہ تعالیٰ اس بزرگ کی برکت سے ان لوگوں کو بھی اسی مقام جنت میں پہنچا دیں گے جو اس بزرگ کا مقام ہے جیسے دوسری آیت میں مذکور ہے اَلْحَـقْنَا بِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ یعنی اپنے نیک بندوں کی ذریت اور اولاد کو بھی انہی کے ساتھ کردیں گے
اس سے معلوم ہو کہ بزرگوں کے ساتھ تعلق خواہ نسب اور قرابت کا ہو یا دوستی کا وہ آخرت میں بھی بشرط ایمان نفع دے گا۔
Top