Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - An-Nahl : 69
ثُمَّ كُلِیْ مِنْ كُلِّ الثَّمَرٰتِ فَاسْلُكِیْ سُبُلَ رَبِّكِ ذُلُلًا١ؕ یَخْرُجُ مِنْۢ بُطُوْنِهَا شَرَابٌ مُّخْتَلِفٌ اَلْوَانُهٗ فِیْهِ شِفَآءٌ لِّلنَّاسِ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لِّقَوْمٍ یَّتَفَكَّرُوْنَ
ثُمَّ
: پھر
كُلِيْ
: کھا
مِنْ
: سے۔ کے
كُلِّ الثَّمَرٰتِ
: ہر قسم کے پھل
فَاسْلُكِيْ
: پھر چل
سُبُلَ
: راستے
رَبِّكِ
: اپنا رب
ذُلُلًا
: نرم و ہموار
يَخْرُجُ
: نکلتی ہے
مِنْ
: سے
بُطُوْنِهَا
: ان کے پیٹ (جمع)
شَرَابٌ
: پینے کی ایک چیز
مُّخْتَلِفٌ
: مختلف
اَلْوَانُهٗ
: اس کے رنگ
فِيْهِ
: اس میں
شِفَآءٌ
: شفا
لِّلنَّاسِ
: لوگوں کے لیے
اِنَّ
: بیشک
فِيْ
: میں
ذٰلِكَ
: اس
لَاٰيَةً
: نشانی
لِّقَوْمٍ
: لوگوں کے لیے
يَّتَفَكَّرُوْنَ
: سوچتے ہیں
پھر کھا ہر طرح کے میوں سے پھر چل راستوں میں اپنے رب کے صاف پڑے ہیں نکلتی ہے ان کے پیٹ میں سے پینے کی چیز جس کے مختلف رنگ ہیں اس میں مرض اچھے ہوتے ہیں لوگوں کے، اس میں نشانی ہے ان لوگوں کیلئے جو دھیان کرتے ہیں۔
ثُمَّ كُلِيْ مِنْ كُلِّ الثَّمَرٰتِ یہ دوسری ہدایت ہے جس میں مکھی کو حکم دیا جارہا ہے کہ اپنی رغبت اور پسند کے مطابق پھل پھول سے رس چوسے، یہاں مِنْ كُلِّ الثَّمَرٰتِ فرمایا لیکن بظاہر یہاں لفظ كُلِّ سے دنیا بھر کے پھل پھول مراد نہیں ہیں بلکہ جن تک آسانی سے اس کی رسائی ہو سکے اور مطلب حاصل ہو سکے کل کا یہ لفظ ملکہ سبا کے واقعہ میں بھی وارد ہوا ہے وَاُوْتِيَتْ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ اور ظاہر ہے کہ وہاں بھی استغراق کلی مراد نہیں ہے کہ ملکہ سباء کے پاس ہوائی جہاز اور ریل موٹر ہونا بھی لازم آئے بلکہ اس وقت کی تمام ضروریات ومناسبات مراد ہیں یہاں بھی مِنْ كُلِّ الثَّمَرٰتِ سے یہی مراد ہے یہ مکھی ایسے ایسے لطیف اور قیمتی اجزاء چوستی ہے کہ آج کے سائنسی دور میں مشینوں سے بھی وہ جوہر نہیں نکالا جاسکتا۔
فَاسْلُكِيْ سُبُلَ رَبِّكِ ذُلُلًا یہ مکھی کو تیسری ہدایت دی جا رہی ہے کہ اپنے رب کے ہموار کئے ہوئے راستوں پر چل پڑ یہ جب گھر سے دور دراز مقامات پر پھل پھول کا رس چوسنے کے لئے کہیں جاتی ہے تو بظاہر اس کا اپنے گھر میں واپس آنا مشکل ہونا چاہئے تھا لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کے لئے راہوں کو آسان بنادیا ہے چناچہ وہ میلوں دور جاتی ہے اور بغیر بھولے بھٹکے اپنے گھر واپس پہنچ جاتی ہے اللہ تعالیٰ نے فضاء میں اس کے لئے راستے بنا دیئے ہیں کیونکہ زمین کے پیچ دار راستوں میں بھٹکنے کا خطرہ ہوتا ہے اللہ تعالیٰ نے فضاء کو اس حقیر وناتواں مکھی کے لئے مسخر کردیا تاکہ وہ کسی روک ٹوک کے بغیر اپنے گھر آسانی سے آ جاسکے۔
اس کے بعد وحی کے اس حکم کا جو حقیقی ثمرہ تھا اس کو بیان فرمایا يَخْرُجُ مِنْۢ بُطُوْنِهَا شَرَابٌ مُّخْتَلِفٌ اَلْوَانُهٗ فِيْهِ شِفَاۗءٌ لِّلنَّاس کہ اس کے پیٹ میں سے مختلف رنگ کا مشروب نکلتا ہے جس میں تمہارے لئے شفاء ہے رنگ کا اختلاف غذاء اور موسم کے اختلاف کی بناء پر ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ اگر کسی خاص علاقے میں کسی خاص پھل پھول کی کثرت ہو تو اس علاقہ کے شہد میں اس کا اثر وذائقہ ضرور ہوتا ہے شہد عموما چونکہ سیال مادہ کی شکل میں ہوتا ہے اس لئے اس کو شراب (پینے کی چیز) فرمایا اس جملے میں بھی اللہ تعالیٰ کی واحدانیت اور قدرت کاملہ کی قاطع دلیل موجود ہے کہ ایک چھوٹے سے جانور کے پیٹ سے کیسا منفعت بخش اور لذیذ مشروب نکلتا ہے حالانکہ وہ جانور خود زہریلا ہے زہر میں سے یہ تریاق واقعی اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ کی عجیب مثال ہے پھر قدرت کی یہ بھی عجیب صنعت گری ہے کہ دودھ دینے والے حیوانات کا دودھ موسم اور غذا کے اختلاف سے سرخ و زرد نہیں ہوتا اور مکھی کا شہد مختلف رنگوں کا ہوجاتا ہے۔
فِيْهِ شِفَاۗءٌ لِّلنَّاس شہد جہاں قوت بخش غذا اور لذت وطعم کا ذریعہ ہے وہاں امراض کے لئے نسخہ شفاء بھی ہے اور کیوں نہ ہو خالق کائنات کی یہ لطیف گشتی مشین جو ہر قسم کے پھل پھول سے مقوی عرق اور پاکیزہ جو ہر کشید کر کے اپنے محفوظ گھروں میں ذخیرہ کرتی ہے اگر جڑی بوٹیوں میں شفاء ودواء کا سامان ہے تو ان کے جوہر میں کیوں نہ ہوگا بلغمی امراض میں بلاواسطہ اور دوسری امراض میں دوسرے اجزاء کے ساتھ مل کر بطور دوا شہد کا استعمال ہوتا ہے اطباء معجونوں میں بطور خاص اس کو شامل کرتے ہیں اس کی اٰیک خاصیت یہ بھی ہے کہ خود بھی خراب نہیں ہوتا اور دوسری اشیاء کی طویل عرصہ تک حفاظت کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ ہزارہا سال سے اطباء اس کو الکحل کی جگہ استعمال کرتے آئے ہیں شہد مسہل ہے اور پیٹ سے فاسد مادہ نکالنے میں بہت مفید ہے رسول کریم ﷺ کے پاس ایک صحابی نے اپنے بھائی کی بیماری کا حال بیان کیا تو آپ نے اسے شہد پلانے کا مشورہ دیا دوسرے دن پھر آ کر اس نے بتلایا کہ بیماری بدستور ہے آپ نے پھر وہی مشورہ دیا تیسرے دن جب اس نے پھر کہا کہ اب بھی کوئی فرق نہیں ہے تو آپ نے فرمایا صدق اللہ وکذب بطن اخیک یعنی اللہ کا قول بلاریب سچا ہے تیرے بھائی کا پیٹ جھوٹا ہے مراد یہ ہے کہ دوا کا قصور نہیں مریض کے مزاج خاص کی وجہ سے جلدی اثر ظاہر نہیں ہوا اس کے بعد پھر پلایا تو بیمار تندرست ہوگیا۔
یہاں قرآن کریم میں شفاء نکرہ تحت الاثبات ہے جس سے اس کا ہر مرض کے لئے تو شفاء ہونا معلوم نہیں ہوتا لیکن شفاء کی تنوین جو تعظیم کے لئے ہے اس بات پر ضرور دلالت کرتی ہے کہ شہد کی شفاء عظیم اور ممتاز نوعیت کی ہے اور اللہ تعالیٰ کے بعض اہل دل بندے وہ بھی ہیں جن کو شہد کے کسی بھی مرض کے لئے شفاء ہونے میں کوئی شبہ نہیں ان کو اپنے رب کے قول کے اس ظاہر ہی پر اس قدر مستحکم یقین اور مضبوط اعتقاد ہے کہ وہ پھوڑے اور آنکھ کا علاج بھی شہد سے کرتے ہیں اور جسم کے دوسرے امراض کا بھی حضرت ابن عمر ؓ کے متعلق روایات میں ہے کہ ان کے بدن پر اگر پھوڑا بھی نکل آتا تو اس پر شہد کا لیپ کر کے علاج کرتے بعض لوگوں نے ان سے اس کی وجہ پوچھی تو جواب میں فرمایا کہ کیا اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں اس کے متعلق یہ نہیں فرمایا کہ فِيْهِ شِفَاۗءٌ لِّلنَّاس (قرطبی)
اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے ساتھ ویسا ہی معاملہ کرتے ہیں جیسا ان بندوں کا اپنے رب کے متعلق اعتقاد ہوتا ہے حدیث قدسی میں فرمایا انا عند ظن عبدی بی یعنی حق تعالیٰ نے فرمایا کہ بندہ جو کچھ مجھ سے گمان رکھتا ہے میں اس کے پاس ہوتا ہوں (یعنی اس کے مطابق کردیتا ہوں)
(آیت) اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَةً لِّقَوْمٍ يَّتَفَكَّرُوْنَ اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کاملہ کی مذکورہ بالا مثالیں بیان فرمانے کے بعد انسان کو پھر غور وفکر کی دعوت دی ہے کہ قدرت کی ان مثالوں میں غور وفکر کر کے تو دیکھ لو اللہ تعالیٰ مردہ زمین کو پانی برسا کر زندہ کردیتا ہے وہ غلاظت ونجاست کے درمیان سے تمہارے لئے صاف و شفاف اور خوشگوار دودھ کی نالیاں بہاتا ہے وہ انگور و کھجور کے درختوں پر شیریں پھل پیدا کرتا ہے جن سے تم لذیذ شربتیں اور مزے دار مربے بناتے ہو وہ ایک چھوٹے سے زہریلے جاندار کے ذریعہ تمہارے لئے لذت وطعم اور غذا و شفاء کا بہترین سامان مہیا کرتا ہے کی اب بھی تم دیوی دیوتاؤں کو پکارو گے ؟ کیا اب بھی تمہاری عبادت و وفاء اپنے خالق ومالک کے بجائے پتھر اور لکڑی کی بےجان مورتیوں کے لئے ہوگی ؟ اور خوب سمجھ لو کیا یہ بھی تمہاری عقل میں آسکتا ہے کہ یہ سب کچھ اندھے، بہرے اور بےشعور مادے کی کرشمہ سازی ہو ؟ صنعت وکاریگری کے یہ بیشمار شاہکار حکمت و تدبیر کے یہ حیرت انگیز کارنامے اور عقل و دانش کے یہ بہترین فیصلے اپنی زبان حال سے پکار پکار کر گویا ہیں کہ ہمارا ایک خالق ہے یکتا و حکمت والا خالق وہی عبادت ووفاء کا مستحق ہے وہی مشکل کشاء ہے اور شکر وحمد اسی کو سزاوار ہے۔
فوائد
(1) آیت سے معلوم ہوا کہ عقل و شعور انسانوں کے علاوہ دوسرے جانداروں میں بھی ہے وَاِنْ مِّنْ شَيْءٍ اِلَّايُسَبِّحُ بِحَمْدِهٖ البتہ عقل کے درجات مختلف ہیں انسانوں کی عقل تمام ذی حیات اشیاء کی عقول سے زیادہ کامل ہے اسی وجہ سے وہ احکام شرعیہ کا مکلف ہے یہی وجہ ہے کہ اگر جنون کی وجہ سے انسان کی عقل میں فتور آجائے تو دوسری مخلوقات کی طرح وہ بھی مکلف نہیں رہتا۔
(2) شہد کی مکھی کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس کی فضیلت میں حدیث وارد ہوئی ہے رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔
الذبان کلہا فی النار یجعلہا عذابا لاھل النار الا النحل۔ (نواد الاصول بحوالہ قرطبی)
یعنی دوسری ایذاء رساں جانداروں کی طرح مکھیوں کی بھی تمام قسمیں جہنم میں جائیں گی جو وہاں جہنمیوں پر بطور عذاب مسلط کردی جائیں گی مگر شہد کی مکھی جہنم میں نہیں جائے گی ،
نیز ایک اور حدیث میں آپ نے اس کو مارنے سے منع فرمایا ہے (ابو داؤد)
(3) اطباء کا اس میں کلام ہے کہ شہد مکھی کا فضلہ ہے یا اس کا لعاب ہے ارسطاطالیس نے شیشے کا ایک نفیس چھتہ بنا کر مکھیوں کو اس میں بند کردیا تھا وہ ان کے نظام کار کو جاننا چاہتا تھا لیکن ان مکھیوں نے سب سے پہلے برتن کے اندرونی حصہ پر موم اور کیچڑ کا پردہ چڑھا دیا اور جب تک پوری طرح پردہ پوش نہیں ہوگئیں اس وقت تک اپنا کام شروع نہیں کیا۔
حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے دنیا کی حقارت کی مثال دیتے ہوئے فرمایا۔
اشرف لباس بنی آدم فیہ لعاب دودۃ و اشرف شرابہ رجیع نحلۃ۔ انسان کا بہترین ریشمی لباس اس کائنات کے ایک چھوٹے سے کیڑے کا لعاب ہے اور اس کا نفیس لذت بخش مشروب مکھی کا فضلہ ہے،
(4) فِيْهِ شِفَاۗءٌ لِّلنَّاسِ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ دواء سے مرض کا علاج کرنا جائز ہے اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے بطور انعام ذکر کیا ہے۔
دوسری جگہ ارشاد ہے (آیت) وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا هُوَ شِفَاۗءٌ وَّرَحْمَةٌ لِّلْمُؤ ْمِنِيْنَ ۙ حدیث میں دوا استعمال کرنے اور علاج کرنے کی ترغیب آئی ہے نبی کریم ﷺ سے بعض حضرات نے سوال کیا کہ کیا ہم دواء استعمال کریں ؟ آپ نے فرمایا کیوں نہیں علاج کرلیا کرو اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے جو بھی مرض پیدا کیا ہے اس کے لئے دواء بھی پیدا فرمائی ہے مگر ایک مرض کا علاج نہیں انہوں نے سوال کیا وہ مرض کونسا ہے آپ نے فرمایا بڑھاپا (ابو داؤد والترمذی بحوالہ قرطبی)
حضرت خزیمہ ؓ سے بھی ایک روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ میں نے رسول کریم ﷺ سے پوچھا کہ یہ جو ہم جھاڑ پھونک کا عمل کرتے ہیں یا دواء سے اپنا علاج کرتے ہیں اسی طرح بچاؤ اور حفاظت کے جو انتظامات کرتے ہیں کیا یہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر کو بدل سکتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا یہ بھی تو تقدیر الہی ہی کی صورتیں ہیں۔
غرض یہ کہ علاج کرنے اور دواء استعمال کرنے کے جواز پر تمام علماء متفق ہیں اور اس سلسلے میں بیشمار احادیث وآثار وارد ہوئے ہیں حضرت ابن عمر ؓ کی اولاد میں اگر کسی کو بچھو کاٹ لیتا تھا تو اسے تریاق پلاتے تھے اور جھاڑ پھونک سے اس کا علاج فرماتے آپ نے لقوہ کے مریض پر داغ لگا کر اس کا علاج کیا (قرطبی)
بعض صوفیاء کے متعلق منقول ہے کہ وہ علاج کو پسند نہیں کرتے تھے اور حضرات صحابہ میں سے بھی بعض کے عمل سے یہ ظاہر ہوتا ہے مثلا روایت ہے کہ حضرت ابن مسعود ؓ بیمار ہوگئے حضرت عثمان ؓ ان کی عیادت کے لئے تشریف لائے اور ان سے پوچھا آپ کو کیا شکایت ہے ؟ انہوں نے جواب دیا مجھے اپنے گناہوں کی فکر ہے حضرت عثمان ؓ نے فرمایا پھر کس چیز کی خواہش ہے ؟ فرمایا میں اپنے رب کی رحمت کا طلب گار ہوں حضرت عثمان ؓ نے فرمایا آپ پسند کریں تو میں طبیب کو بلوا لیتا ہوں ؟ انہوں نے جواب دیا طبیب ہی نے تو مجھے لٹایا ہے (یہاں مجازی طور پر طبیب سے مراد اللہ تعالیٰ شانہ ہیں)
Top