Tafseer-e-Majidi - An-Nahl : 69
ثُمَّ كُلِیْ مِنْ كُلِّ الثَّمَرٰتِ فَاسْلُكِیْ سُبُلَ رَبِّكِ ذُلُلًا١ؕ یَخْرُجُ مِنْۢ بُطُوْنِهَا شَرَابٌ مُّخْتَلِفٌ اَلْوَانُهٗ فِیْهِ شِفَآءٌ لِّلنَّاسِ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لِّقَوْمٍ یَّتَفَكَّرُوْنَ
ثُمَّ : پھر كُلِيْ : کھا مِنْ : سے۔ کے كُلِّ الثَّمَرٰتِ : ہر قسم کے پھل فَاسْلُكِيْ : پھر چل سُبُلَ : راستے رَبِّكِ : اپنا رب ذُلُلًا : نرم و ہموار يَخْرُجُ : نکلتی ہے مِنْ : سے بُطُوْنِهَا : ان کے پیٹ (جمع) شَرَابٌ : پینے کی ایک چیز مُّخْتَلِفٌ : مختلف اَلْوَانُهٗ : اس کے رنگ فِيْهِ : اس میں شِفَآءٌ : شفا لِّلنَّاسِ : لوگوں کے لیے اِنَّ : بیشک فِيْ : میں ذٰلِكَ : اس لَاٰيَةً : نشانی لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يَّتَفَكَّرُوْنَ : سوچتے ہیں
پھر ہر (قسم کے) پھلوں سے (رس) چوستی پھر، پھر اپنے پروردگار کے راستوں میں چل جو تیرے لئے آسان ہیں،100۔ اس کے پیٹ میں کے اندر سے ایک مشروب نکلتا ہے کہ اس کی رنگتیں مختلف ہوتی ہیں،101۔ اس میں لوگوں کے لئے شفا ہے،102۔ اس کے اندر (بڑی) نشانی ہے ان لوگوں کے لئے جو غور وفکر سے کام لیتے ہیں،103۔
100۔ ان مکھیوں کا ایک ایک پھل پھول پر رس چوسنے کیلئے بیٹھتے رہنا اور میلوں کا سفر طے کرکے، بغیر راستہ بھولے بھٹکے، اپنے چھتے کی طرف واپس آجانا ایک مشہور عالم واقعہ ہے۔ (آیت) ” سبل ربک “۔ راستوں کا انتساب حق تعالیٰ نے اپنی جانب کیا ہے۔ شہد کی مکھیوں کے آنے جانے کے راستہ اس حکمت سے بنانا صرف اسی ذات کا کام ہے، جسے اور راستے خاص اس مکھی کیلئے مسخر ومنقاد ہیں۔ 101۔ کوئی آٹھ نو قسم کے شہد تو اکیلے ملک عرب ہی میں ہوتے ہیں۔ (آیت) ” شراب “۔ کہ اسی شیریں مشروب کو شہد کہتے ہیں۔ 102۔ (بہت سی بیماریوں سے) شہد کے منافع و فضائل طب یونانی (عربی) ، طب ہندی (ویدک) طب افرنگی (ڈاکٹری) سب کو مسلم ہیں، اور یہاں اگر اس کے فوائد نقل کئے جائیں، تو خود ایک مستقل مقالہ ہوجائے۔ 103۔ (اور یہ خیال میں لاتے ہیں کہ قدرت حق نے ایک زہریلے نیش زن جانور سے کیسی حیرت انگیز، شفا بخش چیز پیدا کردی) (آیت) ” الایۃ “۔ نشانی حق تعالیٰ کی قدرت کاملہ اور حکمت بےانتہاء کی۔
Top