Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 17
مَثَلُهُمْ كَمَثَلِ الَّذِی اسْتَوْقَدَ نَارًا١ۚ فَلَمَّاۤ اَضَآءَتْ مَاحَوْلَهٗ ذَهَبَ اللّٰهُ بِنُوْرِهِمْ وَ تَرَكَهُمْ فِیْ ظُلُمٰتٍ لَّا یُبْصِرُوْنَ
مَثَلُهُمْ : ان کی مثال کَمَثَلِ : جیسے مثال الَّذِي : اس شخص اسْتَوْقَدَ : جس نے بھڑکائی نَارًا : آگ فَلَمَّا : پھر جب أَضَاءَتْ : روشن کردیا مَا حَوْلَهُ : اس کا اردگرد ذَهَبَ : چھین لی اللَّهُ : اللہ بِنُورِهِمْ : ان کی روشنی وَتَرَکَهُمْ : اور انہیں چھوڑدیا فِي ظُلُمَاتٍ : اندھیروں میں لَا يُبْصِرُونَ : وہ نہیں دیکھتے
ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے آگ جلائی پھر جب روشن کردیا آگ نے اس کے آس پاس کو تو زائل کردی اللہ نے ان کی روشنی اور چھوڑا ان کو اندھیروں میں کہ کچھ نہیں دیکھتے
آخری چار آیتوں میں منافقین کے حال کی دو مثالیں دے کر اس کا قابل نفرت ہونا بیان فرمایا گیا دو مثالیں اس بناء پر دی گئیں کہ منافقین میں دو طرح کے آدمی تھے ایک وہ جو اپنے کفر میں بالکل پختہ تھے ایمان کا اظہار صرف دنیوی مصلحت کی وجہ سے کرتے تھے ایمان واسلام سے ان کا کوئی واسطہ نہ تھا دوسرے کچھ لوگ ایسے بھی تھے جو اسلام کی حقانیت سے متاثر ہو کر کبھی کبھی سچے مسلمان ہونے کا ارادہ بھی کرلیتے تھے مگر پھر دنیوی اغراض سامنے آکر ان کو اس ارادہ سے روک دیتی تھیں اسی طرح وہ ایک تذبذب اور تردد کے حال میں رہتے،
اسی مضمون کے ضمن میں ان ظالموں کو یہ تنبیہ بھی کردی گئی کہ وہ سب کے سب اللہ تعالیٰ کے احاطہ قدرت سے باہر نہیں ہر وقت ہر حال میں ہلاک بھی کرسکتے ہیں اور بینائی وشنوائی کی طاقتیں بھی سلب کرسکتے ہیں
Top