Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Al-Baqara : 17
مَثَلُهُمْ كَمَثَلِ الَّذِی اسْتَوْقَدَ نَارًا١ۚ فَلَمَّاۤ اَضَآءَتْ مَاحَوْلَهٗ ذَهَبَ اللّٰهُ بِنُوْرِهِمْ وَ تَرَكَهُمْ فِیْ ظُلُمٰتٍ لَّا یُبْصِرُوْنَ
مَثَلُهُمْ
: ان کی مثال
کَمَثَلِ
: جیسے مثال
الَّذِي
: اس شخص
اسْتَوْقَدَ
: جس نے بھڑکائی
نَارًا
: آگ
فَلَمَّا
: پھر جب
أَضَاءَتْ
: روشن کردیا
مَا حَوْلَهُ
: اس کا اردگرد
ذَهَبَ
: چھین لی
اللَّهُ
: اللہ
بِنُورِهِمْ
: ان کی روشنی
وَتَرَکَهُمْ
: اور انہیں چھوڑدیا
فِي ظُلُمَاتٍ
: اندھیروں میں
لَا يُبْصِرُونَ
: وہ نہیں دیکھتے
ان کی مثال ایسی ہے جیسے کسی شخص نے آگ جلائی پھر جب اس آگ نے اس شخص کے آس پاس کو روشن کردیا تو اللہ تعالیٰ نے ان کی روشنی کو ختم کردیا اور ان کو اندھیروں میں چھوڑ دیا کہ وہ دیکھ نہیں رہے ہیں
(1) امام ابن جریر، ابن المنذر، ابن ابی حاتم، الصابونی نے المأتین میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” مثلہم کمثل الذی استوقدنارا “ اس میں اللہ تعالیٰ نے منافقین کے لیے مثال بیان فرمائی (یہ لوگ) منسوب ہوتے ہیں اسلام کی طرف مسلمانوں سے نکاح کرتے ہیں اور ان کے (مسلمانوں کے مال) وارث بن جاتے ہیں۔ اور ان کو فئی کا مال تقسیم کیا کرتے ہیں۔ جب یہ لوگ مرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان سے اسلام والی عزت کو سلب کرلیتا ہے جیسے آگ والا آگ کی روشنی کو ختم کردیتا ہے لفظ آیت ” وترکیم فی ظلمت “ اور ان کو اندھیروں میں چھوڑ دیتا ہے۔ یعنی عذاب میں لفظ آیت ” صم بکم عمی “ یعنی وہ ہدایت کو نہ سنتے ہیں اور نہ دیکھتے ہیں اور نہ اس کو سمجھتے ہیں۔ ” او کصیب “ یعنی بارش، اس کی مثال قرآن میں بیان فرمائی ” فیہ ظلمت “ یعنی آزمائش ہے۔ منافقین کے لیے۔ ” ورعد وبرق “ یعنی ڈرانا ہے۔ لفظ آیت ” یکاد البرق یخطف ابصارھم “ قریب ہے کہ بجلی ان کی آنکھوں کو اچک لے یعنی قریب ہے کہ قرآن فیصلہ کرے گا۔ جو منافقین کی چھپی ہوئی باتوں کو بتائے گا۔ لفظ آیت ” کلما اضاء لہم مشوا فیہ “ جب بجلی چمکتی ہے تو اس کی روشنی میں چلتے ہیں) یعنی جب منافقوں کو اسلام سے عزت پہنچتی ہے تو مطمئن ہوتے ہیں اور اگر اسلام سے مصیبت پہنچتی ہے تو کفر کی طرف لوٹ جاتے ہیں۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت ” ومن الناس من یعبد اللہ علی حرف “ الآیہ اور بعض وہ لوگ ہیں کہ اللہ کی بندگی کنارے پر ہو کر کرتے ہیں۔ ایمان لانے کے بعد تذبذب (2) امام ابن جریر نے حضرت ابن مسعود ؓ اور دوسرے صحابہ سے اس آیت کے بارے میں یہ نقل فرمایا کہ لفظ آیت ” کمثل الذی اس تو قدنارا “ (ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے آگ جلائی) کہ لوگ مدینہ منورہ میں نبی اکرم ﷺ کے تشریف لانے پر اسلام میں داخل ہوئے۔ پھر منافق ہوگئے ان کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی اندھیرے میں ہو اور آگ جلائے ” فلما اضاءت ماحولہ “ (روشنی کی وجہ سے) اور غلاظت یا تکلیف دینے والی چیز دور ہوجائے۔ وہ ان کو دیکھ لیتا ہے اور پہچان لیتا ہے ان چیزوں کو جن سے بچنا ہے اس درمیان وہ اسی حال میں ہوتا ہے کہ اس کی آگ اچانک بجھ جاتی ہے۔ اب وہ نہیں جانتا ہے کیسے ان تکلیف دینے والی چیزوں سے بچے اسی طرح منافق شرک کے اندھیرے میں تھا پھر اسلام لے آیا اور حرام میں سے حلال کو اور شر میں سے خٰر کو پہچان لیا۔ اس درمیان وہ اچانک پھر کافر ہوگیا۔ پھر وہ ایسا ہوگیا کہ حرام میں سے حلال کو اور شر میں سے خیر کو نہیں جانتا پس وہ ” صم بکم “ یعنی گونگے ہیں۔ ” فہم لا یرجعون “ اب وہ اسلام کی طرف (نہیں لوٹیں گے) ۔ اور لفظ آیت ” او کصیب “ کے بارے میں فرمایا کہ اہل مدینہ میں سے دو آدمی منافق تھے جو رسول اللہ ﷺ سے بھاگ کر مشرکین کی طرف چلے گئے تھے ان دونوں کو یہ بارش پہنچی جس کا اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا اس میں بادل کی شدید گرج چمک اور بجلی تھی۔ جب ان دونوں کو گرج پہنچتی تو وہ خوف کی وجہ سے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں دے دیتے ہیں تاکہ اس یا نہ ہو کہ یہ گرج ان کے کانوں میں داخل ہوجائے اور ان کو ہلاک کر دے۔ جب بجلی چمکتی تو اس کی روشنی میں چلنے لگتے ہیں اور جب نہ چمکتی ہے تو کچھ نظر نہ آتا۔ اور وہ دونوں اپنی جگہ پر ٹھہرے رہتے ہیں اور نہ چل سکتے دونوں نے کہنا شروع کیا۔ کاش کہ جلدی صبح کا وقت ہوجاتا ہم محمد ﷺ کے پاس آتے اور ہم اپنے ہاتھوں کو اس کے ہاتھوں میں رکھتے۔ جب صبح ہوئی تو وہ دونوں آپ کے پاس آئے اور اسلام قبول کیا۔ اپنے ہاتھوں کو آپ کے ہاتھ میں رکھا اور ان کا اسلام بہت اچھا ہوا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان دونوں منافقوں خارجیوں کی حالت کو بیان فرمایا۔ مثال بیان فرمائی ان منافقین کو جو مدینہ منورہ میں تھے اور منافق جب نبی اکرم ﷺ کی مجلس میں حاضر ہوتے تو اپنی انگلیوں کو اپنے کانوں میں دیتے اس بات سے ڈرتے ہوئے کہ نبی اکرم ﷺ کے کلام میں کچھ ہمارے بارے میں نازل ہوجائے۔ یا صحابہ کرام ؓ ایسی چیز کا ذکر کردیں ہمارے بارے میں اور وہ ان دونوں منافقوں خارجیوں کی طرح قتل کر دئیے جائیں۔ اسی لئے وہ اپنی انگلیوں کو اپنے کانوں میں کرتے ہیں لفظ آیت ” واذا اضاء لہم مشوا فیہ “ جب ان کے بالوں اور اولاد میں کثرت ہوگئی اور ان کو غنیمت کا مال اور فتح پہنچ گئی یعنی کہنے لگتے ہیں کہ محمد ﷺ کا دین اب سچا ہے۔ اور اس پر پکے ہوجاتے ہیں۔ جیسے وہ دو منافق چلتے تھے جب ان کے لیے بجلی چمکتی تھی۔ لفظ آیت ” واذا اظلم علیہم قاموا “ یعنی جب ان کے مال اور ان کی اولاد ہلاک ہوگئے اور ان کو مصیبت پہنچی تو کہنے لگے کہ یہ دین محمد ﷺ کی وجہ سے ہے ان پر اندھیرا چھا گیا (یعنی ایمان کی روشنی کے بعد کفر کا اندھیرا ان پر چھا گیا) ۔ سدی نے اسی طرح روایت کیا ہے (3) امام ابن جریر نے حضرت ابن عباس ؓ سے اس آیت ” کمثل الذی اس تو قدنارا “ کے بارے میں یہ نقل کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے منافق کے لیے مثال بیان فرمائی اور قولہ لفظ آیت ” ذھب اللہ بنورھم “ میں النور سے مراد ہے ان کا ایمان جس کے ذریعہ وہ بات کرتے ہیں اور الظلمۃ سے مراد ہے کہ ان کی گمراہی اور ان کا کفر۔ وفی قولہ ” او کصیب “ الآیہ فرمایا ” الصیب “ سے مراد ہے بارش اور وہ اس منافق کی ماثل ہے جو اللہ کی کتاب کی روشنی میں بات کرتا ہے اور لوگوں کے دکھاوے کے لیے عمل کرتا ہے جب اکیلا ہوتا ہے تو اس کے علاوہ برے عمل کرتا ہے سو وہ کفر کے اندھیرے میں جس عمل پر وہ قائم ہے اور ” الظلمت “ سے مراد ہے گمراہی اور ” البرق “ سے مراد ہے ایمان اور وہ اہل کتاب ہیں۔ لفظ آیت ” واذا اظلم علیہم “ سے مراد وہ آدمی ہے جو حق کے ایک کنارے کو پکڑتا ہے اور اسے سے تجاوز کرنے کی طاقت نہیں رکھتا۔ (4) امام ابن اسحاق، ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے اس آیت ” مثلہم “ الآیہ کے بارے میں یہ نقل فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے منافقین کی مثال بیان فرمائی جو حق کو دیکھتے ہیں اور اس کے ساتھ کہتے بھی ہیں یہاں تک کہ جب وہ نکلے کفر کے اندھیرے سے تو انہوں نے بجھا دیا اس حق کو اپنے کفر اور اپنے نفاق کے ساتھ۔ پس چھوڑ دیا گیا ان کو کفر کے اندھیروں میں اب وہ ہدایت کو نہیں دیکھتے اور نہ حق پر قائم رہتے ہیں ” صم بکم عمی “ یعنی وہ بہرے گونگے اور اندھے ہیں۔ لفظ آیت ” فھم لا یرجعون “ یعنی وہ اب نہیں لوٹیں گے۔ ہدایت کی طرف۔ اور نہ خیر کی طرف۔ لفظ آیت ” وفی قولہ او کصیب “ الآیہ فرماتے ہیں کہ ان کے اس کفر کی وجہ سے قتل سے ڈر مسلمانوں سے اختلاف اور تمہارے ڈرانا وغیرہ کی تاریکیوں کی مثال ہے جیسے کوئی شخص بارش کے اندھیرے میں ہو اور اس نے گرج کی وجہ سے اپنی انگلیوں کو اپنے کانوں میں کردیا موت کے ڈر سے ” حذر الموت، واللہ محیط بالکفرین “ اور اللہ کا عذاب ان پر اترنے والا ہے۔ لفظ آیت ” یکاد البرق یخطف ابصارھم “ یعنی حق کی شدید روشنی ان کی آنکھ اچک لے ” کلما اضاء لہم مشو فیہ “ یعنی وہ پہچانتے ہیں حق کو اور اس کے ساتھ بات کرتے ہیں اور یوں لگتا ہے کہ وہ حق پر قائم ہیں۔ اچانک اس سے کفر کی طرف پلٹ جاتے ہیں یعنی حق سے کفر کی طرف ” قاموا “ یعنی حیرانی کی حالت میں کھڑے ہوتے ہیں لفظ آیت ” ولو شاء اللہ لذھب بسمعھم “ یعنی جب انہوں نے سنا تو حق کو اس کے پہچاننے کے بعد چھوڑ دیا۔ (5) امام عبد بن حمید اور ابن جریر نے مجاہد سے روایت کیا لفظ آیت ” مثلہم کمثل الذی استوقدنارا “ یعنی آگ کے روشن ہونے سے مراد ہے ان کا مؤمنین اور ہدایت کی طرف متوجہ ہونا اور ان کے نور کے لیے جانے سے مراد ہے ان کا کافروں اور گمراہی کی طرف متوجہ ہونا اور بجلی کا روشن ہونا اور اس کا اندھیرا ہونا۔ یہ مثال بھی اسی طرح ہے۔ لفظ آیت ” واللہ محیط بالکفرین “ یعنی ان کو جہنم میں جمع کرنے والا ہے۔ منافق کے لئے اندھیرا (6) حضرت قتادہ سے اس آیت ” مثلہم کمثل الذی استوقد نارا “ کے بارے میں یہ نقل فرمایا ہے کہ یہ مثال اللہ تعالیٰ نے منافق کے لیے بیان فرمائی ہے۔ بلاشبہ منافق جب لا الہ الا اللہ کے ساتھ بات کرتا ہے تو وہ مسلمانوں سے نکاح کرتا ہے اور وارث بنتا ہے اس کے ساتھ مسلمانوں کا اور شریک ہوتا ہے جنگوں میں سے اس کے ساتھ مسلمانوں سے بچا لیتا ہے ساتھ اس کے اپنے خون کو اور اپنے مال کو۔ پھر جب اس کی موت قریب ہوتی ہے تو اس کے دل میں کلمہ کی کوئی اصل نہیں ہوتی اور اس کے عمل میں کوئی حقیقت نہیں ہوتی اور موت کے وقت منافق سے اس کلمہ کو سلب کرلیا جاتا ہے پھر اس کو اندھیروں میں چھوڑ دیا جاتا ہے اور وہ اندھا ہو کر ان میں حیران پھرتا ہے۔ جیسا کہ وہ دنیا میں اللہ تعالیٰ کے حق سے اور اس کی اطاعت سے اندھا تھا۔ اور حق سے بہرا ہے سو وہ اس کو نہیں دیکھ پاتا ” فھم لا یرجعون “ یعنی وہ اپنی گمراہی سے نہیں لوٹتے ہیں اور نہ وہ توبہ کرتے ہیں اور نہ نصیحت حاصل کرتے ہیں لفظ آیت ” او کصیب من السماء فیہ ظلمت ورعد وبرق، یجعلون اصابعھم فی اذانھم من الصواعق حذر الموت “ فرمایا یہ مثال اللہ تعالیٰ نے منافق کی بزدلی کے لیے بیان فرمائی۔ کہ وہ ایسا بزدل ہوتا ہے کہ جب کوئی آواز سنتا ہے تو گمان کرتا ہے کہ وہ ابھی مجھ پر گرے گی۔ اور جب کوئی چنگھاڑ کو سنتا ہے تو وہ گمان کرتا ہے کہ میں ابھی مراقوم نے بزدل بنا دیا حق کے لیے اس کی مدد چھوڑ دی اور اللہ تعالیٰ نے دوسری آیت میں فرمایا ” یحسبون کل صیحۃ علیہم “ (المطففین) اور لفظ آیت ” یکاد البرق یخطف ابصارھم “ الآیہ فرمایا ” البرق “ سے مراد ہے اسلام اور الظلمۃ سے مراد ہے بلا اور فتنہ جب منافق اسلام میں سکون، عافیت نرمی اور زندگی کی راحتوں کو دیکھتا ہے تو کہتا ہے ” قالوا انا معکم “ ہم تمہارے ساتھ ہیں اور تم میں سے ہیں اور جب اسلام میں شدت بلا کر دیکھتا ہے تو شدت کے وقت آواز اس کے گلے میں اٹک جاتی ہے اور امتحان میں صبر نہیں کرتا اور اس کے ثواب کی امید نہیں رکھتا ہے اور وہ اس منافق دنیا کا بندہ ہوتا ہے دنیا کی خاطر خوش ہوتا ہے۔ اور دنیا کی خاطر ناراض ہوتا ہے اور وہ ایسے ہی ہے جیسے اللہ تعالیٰ نے اس کی صفات کو بیان فرمایا۔ (7) امام وکیع، عبد بن حمید اور ابو یعلی نے اپنی مسند میں ابن جریر ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے العظمہ میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” او کصیبت من السماء “ سے مراد بارش ہے۔ مجاہد، ربیع اور عطاء نے اسی طرح روایت کیا ہے۔ (8) امام طبرانی نے الاوسط میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ” انم الصیب “ وہاں سے ہے اور اپنے ہاتھ مبارک سے آسمان کی طرف اشارہ فرمایا۔ (9) ابن جریر، ابن المنذر، ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ ” یکاد البرق “ سے مراد ہے بجلی چمکتی ہے ” یخطف ابصارھم “ لیکن اس نے ان کی آنکھوں کو اچکا نہیں۔ اور ہر چیز قرآن میں کادوا کا دو کادوا “ سے مراد ہے ہم کہ وہ فعل کبھی نہیں پایا جائے گا۔ (10) وکیع نے مبارک بن فضالہ سے روایت کیا ہے میں نے حضرت حسن کو اس آیت کو یوں پڑھتے ہوئے سنا لفظ آیت ” یکاد البرق یخطف ابصارھم “۔
Top