Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 17
مَثَلُهُمْ كَمَثَلِ الَّذِی اسْتَوْقَدَ نَارًا١ۚ فَلَمَّاۤ اَضَآءَتْ مَاحَوْلَهٗ ذَهَبَ اللّٰهُ بِنُوْرِهِمْ وَ تَرَكَهُمْ فِیْ ظُلُمٰتٍ لَّا یُبْصِرُوْنَ
مَثَلُهُمْ : ان کی مثال کَمَثَلِ : جیسے مثال الَّذِي : اس شخص اسْتَوْقَدَ : جس نے بھڑکائی نَارًا : آگ فَلَمَّا : پھر جب أَضَاءَتْ : روشن کردیا مَا حَوْلَهُ : اس کا اردگرد ذَهَبَ : چھین لی اللَّهُ : اللہ بِنُورِهِمْ : ان کی روشنی وَتَرَکَهُمْ : اور انہیں چھوڑدیا فِي ظُلُمَاتٍ : اندھیروں میں لَا يُبْصِرُونَ : وہ نہیں دیکھتے
ان کی (عجیب) مثال تو ان کی سی (عجیب) مثال ہے47 ۔ جنہوں نے آگ جلائی، پھر جب آگ نے اپنے اردگرد کو روشن کردیا48 ۔ تو اللہ تعالیٰ نے ان کی روشنی سلب کرلی، اور ان کو اندھیروں میں چھوڑد یا کہ کچھ دیکھتے بھالتے نہیں49
47 (محرومی و خسران کے لحاظ سے) (آیت ) ” الذی “ لفظا واحد ہے لیکن یہاں معنی بطور جمع کے استعمال ہوا ہے۔ یقع للواحد والجمع (قرطبی) وضع الذی موضع الذین (کشاف) عربی میں متعدد نظائر اس طریق استعمال کے کہ لفظ واحد لا کر مراد جمع لی گئی ہے، خود قرآن مجید میں مل جاتے ہیں۔ مثلا (آیت ) ” خضتم کالذی خاضوا۔ (آیت ) ” الذی جآء بالصدق وصدق بہ اولئک ھم المتقون۔ ما خلقکم ولا بعثکم الا کنفس واحدۃ۔ وغیرھا مثل کے مفہوم میں ایک پہلو ندرت و غرابت کا بھی شامل رہتا ہے۔ یعنی ایسا حال جو عجیب و غریب ہو۔ ولم یضربوا مثلا الاقولا فیہ غرابۃ من بعض الوجوہ (کشاف ) 48۔ یعنی مسائل وحقائق خوب واضح و روشن ہوگئے۔ 49۔ (اور طرح طرح سے ٹھوکریں کھا رہے ہیں) مطلب صرف اس قدر ہے کہ منافقین کا اندرونی نور بصارت سلب ہوگیا ہے، یہ وہ لوگ تھے جن کے دلوں میں طلب حق مطلق نہ تھی۔ اور قانون اسلام کے مقابلہ میں وہ راہ تمام تر انکاروبغاوت کی اختیار کیے ہوئے تھے۔ لیکن ادنی و حقیر مصلحت کوشیوں کی بنا پر زبان سے اظہار اسلام کیے جاتے تھے۔ یہاں ارشاد یہ ہورہا ہے کہ جب حقانیت کی آگ خوب روشن ہوگئی اور ہدایت کا نور ہر طرف پھیل گیا، تو بجائے اس کے کہ اس سے مستفید ہوتے، منافقین نے خود اپنے اندرونی حاسۂ بصارت کو ضائع کردیا، اور اس روشنی سے محروم ہوگئے۔ سلب بصارت اور گمراہی میں چھوڑ دینے کی نسبت اللہ تعالیٰ کی جانب محض تکوینی حیثیت سے ہے، یعنی جب منافقوں نے گمراہ رہنا چاہا اور دعوت حق کو قبول و توجہ کے کانوں سے سنا ہی نہیں، تو مشیت الہی نے بحثییت علت العلل کے اس پر نتیجہ بھی وہی مرتب کردیا۔ رضائے الہی کو اس میں مطلق دخل نہیں۔
Top