Maarif-ul-Quran - Ar-Rahmaan : 2
عَلَّمَ الْقُرْاٰنَؕ
عَلَّمَ الْقُرْاٰنَ : اس نے تعلیم دی قرآن کی
سکھلایا قرآن
آگے پوری سورت میں حق تعالیٰ کی دنیوی اور دینی نعمتوں کا ذکر مسلسل ہوا ہے، عَلَّمَ الْقُرْاٰنَ میں اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں جو سب سے بڑی نعمت ہے اس کے ذکر سے ابتداء کی گئی اور سب سے بڑی نعمت قرآن ہے کیونکہ قرآن کریم انسان کے معاش اور معاد، دین اور دنیا دونوں کو خیرات و برکات کا جامع ہے، جنہوں نے قرآن کو لیا اور اس کا حق ادا کیا، جیسے صحابہ کرام حق تعالیٰ نے ان کو آخرت کے درجات اور نعمتوں سے تو سرفراز فرمایا ہی ہے دنیا میں بھی وہ درجہ اور مقام عطا فرمایا جو بڑے بڑے بادشاہوں کو بھی حاصل نہیں۔
قاعدے کے مطابق لفظ علم کے دو مفعول ہوتے ہیں، ایک وہ علم جو سکھایا جائے، دوسرے وہ شخص جس کو سکھایا جائے، یہاں آیت میں وہ چیز تو بتلا دی گئی جو سکھائی گئی ہے، یعنی قرآن، دوسرا مفعول یعنی قرآن جس کو سکھایا گیا اس کا ذکر نہیں کیا، بعض حضرات مفسرین نے فرمایا کہ بلاواسطہ حق تعالیٰ نے جن کو تعلیم دی، یعنی رسول اللہ ﷺ وہی مراد ہیں، پھر آپ کے واسطے سے ساری مخلوقات اس میں داخل ہے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ تنزیل قرآن کا مقصد ساری ہی خلق خدا کو راہ ہدایت دکھانا اور سب ہی کو اخلاق و اعمال صالحہ کا سکھانا ہے، اس لئے کسی خاص مفعول کی تخصیص نہیں کی گئی، دوسرا مفعول ذکر نہ کرنے سے اشارہ اسی عموم کی طرف ہے۔
Top