Maarif-ul-Quran - Al-A'raaf : 81
اِنَّكُمْ لَتَاْتُوْنَ الرِّجَالَ شَهْوَةً مِّنْ دُوْنِ النِّسَآءِ١ؕ بَلْ اَنْتُمْ قَوْمٌ مُّسْرِفُوْنَ
اِنَّكُمْ : بیشک تم لَتَاْتُوْنَ : جاتے ہو الرِّجَالَ : مرد (جمع) شَهْوَةً : شہوت سے مِّنْ دُوْنِ : علاوہ (چھوڑ کر) النِّسَآءِ : عورتیں بَلْ : بلکہ اَنْتُمْ : تم قَوْمٌ : لوگ مُّسْرِفُوْنَ : حد سے گزر جانے والے
تم تو دوڑتے ہو مردوں پر شہوت کے مارے عورتوں کو چھوڑ کر، بلکہ تم لوگ ہو حد سے گزرنے والے
دوسری آیت میں ان کی اس بےحیائی کو زیادہ واضح الفاظ میں اس طرح بیان فرمایا کہ تم عورتوں کو چھوڑ کر مردوں کے ساتھ شہوت رانی کرتے ہو۔ اس میں اشارہ کردیا کہ انسان کی طبعی اور فطری خواہش کی تسکین کے لئے اللہ تعالیٰ نے ایک حلال اور جائز طریقہ عورتوں سے نکاح کرنے کا مقرر فرما دیا ہے اس کو چھوڑ کر غیر فطری طریقہ کو اختیار کرنا نری خباثت نفس اور گندہ ذہنی کا ثبوت ہے۔
اسی لئے صحابہ وتابعین اور ائمہ مجتہدین نے اس جرم کو عام بدکاری سے زیادہ شدید جرم و گناہ قرار دیا ہے۔ امام اعظم ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ نے فرمایا ایسا فعل کرنے والے کو ایسی ہی سزا دینا چاہئے جیسے قوم لوط کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے دی گئی کہ آسمان سے پتھراؤ کردیا جائے۔ مسند احمد ابو داؤد، ترمذی، ابن ماجہ میں بروایت ابن عباس ؓ مذکور ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایسا کام کرنے والوں کے بارے میں فرمایا فاقتلوا الفاعل والمفعول بہ، یعنی اس کام کے فاعل و مفعول دونوں کو قتل کردیا جائے (ابن کثیر)
آخر آیت میں فرمایا بَلْ اَنْتُمْ قَوْمٌ مُّسْرِفُوْنَ یعنی تم ایسی قوم ہو جو انسانیت سے گزر گئی ہے۔ یعنی تمہارا اصل مرض یہ ہے کہ تم ہر کام میں اس کی حد سے نکل جاتے ہو۔ جنسی خواہش کے بارے میں بھی ایسا ہی ہوا کہ خدا تعالیٰ کی مقرر کردہ حدود سے نکل کر خلاف وضع فطری میں مبتلا ہوگئے۔
Top