Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 81
اِنَّكُمْ لَتَاْتُوْنَ الرِّجَالَ شَهْوَةً مِّنْ دُوْنِ النِّسَآءِ١ؕ بَلْ اَنْتُمْ قَوْمٌ مُّسْرِفُوْنَ
اِنَّكُمْ : بیشک تم لَتَاْتُوْنَ : جاتے ہو الرِّجَالَ : مرد (جمع) شَهْوَةً : شہوت سے مِّنْ دُوْنِ : علاوہ (چھوڑ کر) النِّسَآءِ : عورتیں بَلْ : بلکہ اَنْتُمْ : تم قَوْمٌ : لوگ مُّسْرِفُوْنَ : حد سے گزر جانے والے
تم لوگ مردوں سے شہوت رانی کرتے ہو، عورتوں کو چھوڑ کر ؟ (اور یہ کسی دھوکہ یا مغالطہ سے نہیں) بلکہ تم تو ہو ہی حد سے گزرنے والے لوگ،6 
111 قوم لوط کے قومی اور اجتماعی بگاڑ کا مظہر : جن کو حضرت حق ۔ جل شانہ ۔ نے پیدا ہی اسی غرض کے لئے فرمایا ہے اور جو عقل و فطرت کا عین مقتضٰی ہے۔ تو تمہاری عقل و فطرت کس درجہ مسنح ہوچکی ہے کہ تم لوگ فطری طریقے کو چھوڑ کر اس خلاف فطرت فعل کا ارتکاب کرتے ہو، جس کا ارتکاب کوئی حیوان اور جانور بھی نہیں کرتا ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو یہ فساد مزاج اور خرابی عقل کا ایک کھلا ثبوت ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو { من دُوْنِ النِسَائِ } یعنی تم لوگ عورتوں کو چھوڑ کر مردوں سے شہوت رانی کرتے ہو کے یہ الفاظ اس قلب ماہیت کو ظاہر کرتے ہیں جو ایسے لوگوں کی طبیعتوں کے فساد و بگاڑ کا لازمی نتیجہ ہے۔ سو ایسے مفسد لوگوں کی طبیعتیں الٹی اور اوندھی ہوجاتی ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ 112 " اِسراف " یعنی حد سے بڑھنا خرابی اور فساد کی جڑ بنیاد : اور یہی جڑ بنیاد ہے خرابی اور تباہی کی کہ انسان حد سے نکل جائے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو اپنے خالق ومالک کی قائم فرمودہ حدوں کے اندر رہنے اور ان کی حفاظت و پاسداری کرنے ہی میں امن و عافیت اور سلامتی دارین ہے۔ اور اسی میں بھلا اور فائدہ ہے انسان کا، اَفراد کی صورت میں بھی اور پورے اجتماعی معاشرے کیلئے بھی ۔ وباللہ التوفیق ۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ تم لوگ اپنی حدوں سے بڑھنے والے اور مسرف لوگ ہو اور تمہارے اس اسراف اور فساد طبیعت کے باعث اور اس کے نتیجے میں تمہاری تخلیقی قوت بےمحل صرف ہو کر ضائع ہو رہی ہے۔ اور اس طرح بنجر اور کلر زمین کو پانی دیا جا رہا ہے اور کھیتیاں خشک ہو رہی ہیں۔
Top