Tafseer-e-Baghwi - Al-A'raaf : 81
اِنَّكُمْ لَتَاْتُوْنَ الرِّجَالَ شَهْوَةً مِّنْ دُوْنِ النِّسَآءِ١ؕ بَلْ اَنْتُمْ قَوْمٌ مُّسْرِفُوْنَ
اِنَّكُمْ : بیشک تم لَتَاْتُوْنَ : جاتے ہو الرِّجَالَ : مرد (جمع) شَهْوَةً : شہوت سے مِّنْ دُوْنِ : علاوہ (چھوڑ کر) النِّسَآءِ : عورتیں بَلْ : بلکہ اَنْتُمْ : تم قَوْمٌ : لوگ مُّسْرِفُوْنَ : حد سے گزر جانے والے
یعنی خوایش نفسانی کو پورا کرنے کیلئے عورتوں کو چھوڑ کر لونڈوں پر گرتے ہو۔ حقیت یہ کہ تم حد سے گزرنے والے ہو
(81) انکم اہل مدینہ اور حفص نے (انکْ ) کاف کی زیر کے ساتھ خبر کی بناء پر پڑھا اور دیگر حضرات نے جملہ مستانفہ ہونے کی وجہ سے پڑھا ہے (لتاتون الرجال) ان کے پچھلے حصوں میں ……(انکم لتانون الرجال شھوۃ من دون النسآئ) یعنی مردوں کے پچھلے راستے کی طرف آنا تمہیں عورتوں کے اگلے راستے میں آنے سے زیادہ پسند ہے۔ (بل انتم قوم مسرفون) حلال سے حرام کی طرف تجاوز کرنے والے۔ قوم لوط کا ذکر محمد بن اسحاق (رح) فرماتے ہیں کہ ان لوگوں کے ایسے پھل دار باغات تھے کہ اس وقت ان جیسے باغات کسی کے پاس نہیں تھے تو لوگ ان کے پھل توڑ کر ان کو تکلیف دیتے تھے تو ابلیس ایک بوڑھے دانا شکل میں آیا اور ان کو کہا اگر تم ان کے ساتھ یہ برا کام کر دو تو ان سے نجات پا جائو گے۔ انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کیا تو وہ بار بار اصرار کرتا رہا تو انہوں نے ایسا کرنے کی ٹھان لی تو اگلی چند لڑکے پھل توڑنے آئے تو انہوں نے پکڑ کر ان کے ساتھ فعل خبیث کیا تو یہ ان کی عادت بن گئی۔ حسن (رح) فرماتے ہیں کہ وہ لوگ صرف جوان لڑکوں سے نکاح کرتے تھے۔ کلبی (رح) فرماتے ہیں کہ بہ بدفعلی کرنے والا پہلا شخص ابلیس ہے کیونکہ ان لوگوں کے شہر بڑے سرسبز تھے تو لوگ وہاں چارہ کی تلاش میں آتے تھے تو ابلیس ایک خوبصورت لڑکے کی صورت میں آیا اور اپنے ساتھ یہ کام کرنے کی دعوت دی تو ان لوگوں نے یہ کام کیا تو اللہ تعالیٰ نے آسمان کو حکم دیا کہ ان پر پتھر برسائے اور زمین کو حکم دیا کہ ان کو دھنسا دے۔
Top