Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Ahzaab : 6
اَلنَّبِیُّ اَوْلٰى بِالْمُؤْمِنِیْنَ مِنْ اَنْفُسِهِمْ وَ اَزْوَاجُهٗۤ اُمَّهٰتُهُمْ١ؕ وَ اُولُوا الْاَرْحَامِ بَعْضُهُمْ اَوْلٰى بِبَعْضٍ فِیْ كِتٰبِ اللّٰهِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُهٰجِرِیْنَ اِلَّاۤ اَنْ تَفْعَلُوْۤا اِلٰۤى اَوْلِیٰٓئِكُمْ مَّعْرُوْفًا١ؕ كَانَ ذٰلِكَ فِی الْكِتٰبِ مَسْطُوْرًا
اَلنَّبِيُّ : نیی اَوْلٰى : زیادہ (حقدار) بِالْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں کے مِنْ : سے اَنْفُسِهِمْ : ان کی جانیں وَاَزْوَاجُهٗٓ : اور اس کی بیبیاں اُمَّهٰتُهُمْ ۭ : ان کی مائیں وَاُولُوا الْاَرْحَامِ : اور قرابت دار بَعْضُهُمْ : ان میں سے بعض اَوْلٰى : نزدیک تر بِبَعْضٍ : بعض (دوسروں سے) فِيْ : میں كِتٰبِ اللّٰهِ : اللہ کی کتاب مِنَ : سے الْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں وَالْمُهٰجِرِيْنَ : اور مہاجرین اِلَّآ اَنْ : مگر یہ کہ تَفْعَلُوْٓا : تم کرو اِلٰٓى : طرف (ساتھ) اَوْلِيٰٓئِكُمْ : اپنے دوست (جمع) مَّعْرُوْفًا ۭ : حسن سلوک كَانَ : ہے ذٰلِكَ : یہ فِي الْكِتٰبِ : کتاب میں مَسْطُوْرًا : لکھا ہوا
پیغمبر مومنوں پر ان کی جانوں سے بھی زیادہ حق رکھتے ہیں اور پیغمبر کی بیویاں ان سب کی مائیں ہیں اور رشتہ دار آپس میں کتاب اللہ کی رو سے مسلمانوں اور مہاجرین سے ایک دوسرے (کے ترکے) کے زیادہ حقدار ہیں مگر یہ کہ تم اپنے دوستوں سے احسان کرنا چاہو (تو اور بات ہے) یہ حکم کتاب (یعنی قرآن) میں لکھ دیا گیا ہے
مسلمانوں کے انتقال کرجانے کے بعد نبی اکرم ﷺ ان کی اولاد سے خود ان کی ذات سے بھی زیادہ تعلق رکھتے ہیں کیونکہ آپ کا فرمان ہے کہ مسلمان انتقال کرجائے اور عیال چھوڑے تو میں اس کا متولی ہوں اور اگر قرض چھوڑے تو میں اس کا ذمہ دار ہوں یا مال چھوڑ کر مرے تو وہ اس کے وارث لے لیں۔ اور رسول اکرم ﷺ کی ازواج مطہرات حرمت اور وجوب تعظیم میں مسلمانوں کی ماؤں کی طرح ہیں۔ اور نسبی قرابت والے وراثت میں ایک دوسرے سے زیادہ تعلق رکھتے ہیں بہ نسبت دوسرے مومنین اور مہاجرین کے مگر یہ کہ تم نے جن سے قرض لیا ہے یا اپنے دوستوں کے لیے تہائی مال میں وصیت کرنا چاہو تو وہ جائز ہے اور رشتہ داروں کو وراثت اور دوستوں وغیرہ کو وصیت میں سے حصہ لینا یہ بات لوح محفوظ میں لکھی جاچکی ہے یا یہ کہ توریت میں یہ چیز موجود ہے جس پر بنی اسرائیل عمل کرتے ہیں۔
Top