Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Ahzaab : 6
اَلنَّبِیُّ اَوْلٰى بِالْمُؤْمِنِیْنَ مِنْ اَنْفُسِهِمْ وَ اَزْوَاجُهٗۤ اُمَّهٰتُهُمْ١ؕ وَ اُولُوا الْاَرْحَامِ بَعْضُهُمْ اَوْلٰى بِبَعْضٍ فِیْ كِتٰبِ اللّٰهِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُهٰجِرِیْنَ اِلَّاۤ اَنْ تَفْعَلُوْۤا اِلٰۤى اَوْلِیٰٓئِكُمْ مَّعْرُوْفًا١ؕ كَانَ ذٰلِكَ فِی الْكِتٰبِ مَسْطُوْرًا
اَلنَّبِيُّ
: نیی
اَوْلٰى
: زیادہ (حقدار)
بِالْمُؤْمِنِيْنَ
: مومنوں کے
مِنْ
: سے
اَنْفُسِهِمْ
: ان کی جانیں
وَاَزْوَاجُهٗٓ
: اور اس کی بیبیاں
اُمَّهٰتُهُمْ ۭ
: ان کی مائیں
وَاُولُوا الْاَرْحَامِ
: اور قرابت دار
بَعْضُهُمْ
: ان میں سے بعض
اَوْلٰى
: نزدیک تر
بِبَعْضٍ
: بعض (دوسروں سے)
فِيْ
: میں
كِتٰبِ اللّٰهِ
: اللہ کی کتاب
مِنَ
: سے
الْمُؤْمِنِيْنَ
: مومنوں
وَالْمُهٰجِرِيْنَ
: اور مہاجرین
اِلَّآ اَنْ
: مگر یہ کہ
تَفْعَلُوْٓا
: تم کرو
اِلٰٓى
: طرف (ساتھ)
اَوْلِيٰٓئِكُمْ
: اپنے دوست (جمع)
مَّعْرُوْفًا ۭ
: حسن سلوک
كَانَ
: ہے
ذٰلِكَ
: یہ
فِي الْكِتٰبِ
: کتاب میں
مَسْطُوْرًا
: لکھا ہوا
پیغمبر مومنوں پر ان کی جانوں سے بھی زیادہ حق رکھتے ہیں اور پیغمبر کی بیویاں ان سب کی مائیں ہیں اور رشتہ دار آپس میں کتاب اللہ کی رو سے مسلمانوں اور مہاجرین سے ایک دوسرے (کے ترکے) کے زیادہ حقدار ہیں مگر یہ کہ تم اپنے دوستوں سے احسان کرنا چاہو (تو اور بات ہے) یہ حکم کتاب (یعنی قرآن) میں لکھ دیا گیا ہے
اس میں نو مسائل ہیں : مسئلہ نمبر
1
۔ آیت النبی اولی بالمومنین من انفسھم یہ وہ آیت ہے جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے ان احکام کو زائل فرمایا جو ابتدائے اسلام میں تھے۔ (
1
) نبی کریم ﷺ اس آدمی کا جنازہ نہیں پڑھتے تھے جس کے ذ مہ کوئی قرض ہوتا جب اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو فتوحات سے نوازا فرمایا : ” میں مومنوں سے ان کی ذاتوں سے زیادہ قریب ہوں جو مومن فوت ہو اور اس پر قرض ہو تو اس قرض کو ادا کرنا میں ذمہ داری ہے اور جو مال چھوڑ جائے تو اس کے وارثوں کا ہے “ (
1
) ۔ دونوں صحیحوں نے نقل کیا ہے۔ ان میں یہ بھی ہے : ” تم میں سے جو قرض یا بال بچے چھوڑجائے تو میں اس کا ذمہ دار ہوں “۔ ابن عربی نے کہا : اب معاملہ گناہوں کی صورت میں پلٹ گیا ہے اگر وہ مال چھوڑ جائیں تو عصبات اس میں شریک ہوں گے اور اگر وہ بال بچے چھوڑ جائیں تو ان کو رسول اللہ ﷺ کے سپرد کردیا جائے گا۔ اس آیت میں ولایت مذکورہ کی یہ تفسیر اس تفسیر کی طرح ہے جو نبی کریم ﷺ نے فرمائی اور تنبیہ کی۔ ولا عطر بعد عروس عروس کے بعد کوئی عطر نہیں (
2
) ۔ ابن عطیہ نے کہا : علماء عارفین میں سے ایک نے کہا : نبی کریم ﷺ ان کے نفسوں سے زیادہ خیر خواہ ہیں کیونکہ ان کے نفوس انہیں ہلاکت کی طرف دعوت دیتے ہیں اور نبی کریم ﷺ انہیں نجات کی طرف بلاتے ہیں۔ اسی امر کی تائید نبی کریم ﷺ کا یہ ارشاد کرتا ہے : انا آخذ بحجزکم عن النار وانتم تقحمون فیھا تقحم الفراش (
3
) میں تمہیں تمہاری کمروں سے پکڑ کی جہنم سے بچارہا ہوں جب کہ تم اس میں یوں داخل ہونا چاہتے ہو جس طرح پتنگ آگ میں گرتا ہے۔ میں کہتا ہوں : اس آیت کے معنی اور تفسیر میں یہ اچھا قول ہے۔ وہ حدیث جو ذکر کی گئی ہے اسے امام مسلم نے اپنی صحیح میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے نقل کیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : انما مثلی ومثل امتی کمثل رجل استوقد نارا فجعلت الدواب والفراش یقعن فیہ وانا اخذ بحجزکم وانتم تقحمون فیہ (
1
) میری اور میری امت کی مثال اس آدمی جیسی ہے جو آگ کو روشن کرتا ہے تو جاندار اور پتنگے اس میں گرنا شروع ہوجاتے ہیں میں تمہیں تمہاری کمروں سے پکڑ کر آگ سے بچا رہا ہوں جب کہ تم اس میں گرنا چاہتے ہو۔ حضرت جابر ؓ سے بھی اسی طرح مروی ہے : وانتم تفلتون من یدی جب کہ تم میرے ہاتھ سے نکلے جارہے ہو۔ علماء نے کہا : حجزہ پائجاموں کے لیے اور معقد تہبند کے لیے ہوتا ہے۔ مراد وہ جگہ ہے جہاں ان کی گرہ باندھی جاتی ہے۔ جب کوئی اس آدمی کو پکڑنے کی کوشش کرتا ہے جس کے گرنے کا خوف ہو تو اس کی یہی جگہ پکڑتا ہے۔ یہ اس میں مثال ہے کہ ہمارے نبی کریم ﷺ ہماری نجات کے لیے تگ و دو کرتے ہیں اور وہ ہلاکتیں جو ہمارے سامنے ہیں ان سے ہمیں بچانے کے حریص ہیں۔ پس آپ ﷺ ہمارے ہماری جانوں سے زیادہ خیر خواہ ہیں۔ ہم اس سے ناواقف ہیں، ہم پر ہماری شہوتوں کا غلبہ ہے اور ہمارا لعین دشمن ہم پر کامیاب ہوجاتا ہے تو ہم فراش سے زیادہ حقیر اور پتنگ سے زیادہ ذلیل ہیں۔ ولا حول ولا قوۃ الابااللہ العلی العظیم۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : آیت اولی بھم سے مراد ہے جب آپ کسی چیز کا حکم دیں اور نفس کسی اور چیز کی طرف دعوت دے تو نبی کریم ﷺ کا حکم اطاعت کے زیادہ لائق ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اولی بھم سے مراد ہے آپ زیادہ حق رکھتے ہیں کہ مومنوں کو حکم دیں تو آپ ﷺ کا حکم ان کی ذاتوں میں نافذ ہو یعنی جو وہ اپنے بارے میں حکم دیتے ہیں اور وہ آپ کے حکم کے خلاف ہوتا ہے اس کی بجائے آپ کا حکم اطاعت کا زیادہ حق رکھتا ہے۔ مسئلہ نمبر
2
۔ بعض علماء نے کہا : امام پر لازم ہے کہ فقراء کا قرض بیت المال سے ادا کرے وہ اس امر میں نبی کریم ﷺ کی اقتدا کرے کیونکہ نبی کریم ﷺ نے اس کے وجوب کی تصریح کی ہے۔ فرمایا : فعلی قضاء ہ، الضیاع یہ ضیاع کا مصدر ہے۔ پھر یہ لفظ ہر اس چیز کا نام بنادیا گیا جو ضائع ہوا چاہتی ہو خواہ وہ اس کے عیال سے تعلق رکھتی ہو یا وہ بیٹے ہوں، جن کا کوئی کفیل نہ ہو اور مال ہو جس کا کوئی نگہبان نہ ہو۔ زمین کو ضیعہ کا نام دیا کیونکہ وہ ضائع ہونے کے لیے پیش کی جاتی ہے۔ اس کی جمع ضیاع ضاد کے کسرہ کے ساتھ ہوتی ہے۔ مسئلہ نمبر
3
۔ آیت وازواجہ امھتھم اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم ﷺ کی ازواج کو شرف سے نوازا کہ انہیں مومنوں کی مائیں بنا دیا، یعنی ان کی تعظیم، ان کے ساتھ حسن سلوک، ان کی تکریم اور مردوں کے ساتھ ان کے نکاح کی حرمت واجب ہے اسی طرح اپنی مائوں کے برعکس ان سے پردہ کرنا واجب ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : جب ان کی شفقت مائوں کی شفقت جیسی ہے تو انہیں مائوں کے قائم مقام رکھا۔ پھر یہ ماں کا رشتہ میراث کو ثابت نہیں کرے گا جس طرح متبنی ہونے کی وجہ سے ماں کا رشتہ وراثت کو ثابت نہیں کرتا۔ ان کی بیٹیوں سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہونا جائز ہے انہیں لوگوں کی بہنیں نہیں بنایا جائے گا۔ آیت تطہیر میں نبی کریم ﷺ کی ازواج مطہرات کی تعداد کا ذکر آئے گا۔ انشاء اللہ علماء کا اس میں اختلاف ہے کہ کیا وہ مردوں اور عورتوں کی مائیں ہیں یا صرف مردوں کی مائیں ہیں ؟ اس بارے میں دو قول ہیں : امام شعبی نے مسروق سے وہ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت نقل کرتے ہیں ایک عورت نے آپ سے کہا : اے ماں ! حضرت عائشہ صدیقہ ؓ نے فرمایا : میں تیری ماں نہیں ہوں۔ میں صرف تمہارے مردوں کی ماں ہوں (
1
) ۔ ابن عربی نے کہا : یہ صحیح ہے۔ میں کہتا ہوں : عورتوں کے سوا مردوں کے لیے اس حکم کی اباحت کے حصر کے اختصاص میں کوئی فائدہ نہیں میرے لیے جو امر ظاہر ہے وہ یہ ہے کہ وہ مردوں اور عورتوں کی مائیں ہیں۔ مقصد اس حق کی عظمت کا اظہار ہے جو حق ان کا مردوں اور عورتوں پر ہے جس پر آیت کا ابتدائی حصہ دلالت کرتا ہے : آیت النبی اولی بالمومنین من انفسھم۔ یہ حکم بدیہی طور پر مردوں اور عورتوں کو شامل ہوگا۔ اس پر حضرت ابوہریرہ اور حضرت جابر ؓ کی حدیث بھی دلالت کرتی ہے، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے، اللہ تعالیٰ کا فرمان : آیت وازواجہ امہتھم سب کی طرف لوٹ رہا ہے۔ پھر حضرت ابی کے مصحف میں وازواجہ امہتھم وھو اب لھم کے الفاظ ہیں۔ حضرت ابن عباس ؓ نے اسے پڑھا من انفسھم وھو اب لھم وازواجہ امھتھم یہ سب کچھ اس موقف کو کمزور کردیتا ہے جسے مسروق نے روایت کیا اگر ترجیح کی جہت سے وہ صحیح ہو۔ اگر وہ صحیح نہ ہو تو تخصیص میں اس سے استدلال ساقط ہوجاتا ہے اور ہم اس اصل پر باقی رہ جاتے ہیں جو عموم ہے وہ عموم جو ذہنوں کی طرف جلدی سبقت لے جاتا ہے۔ مسئلہ نمبر
4
۔ آیت واولوا الارحام بعضھم اولی ببعض فی کتاب اللہ من المومنین والمھاجرین ایک قول یہ کیا گیا ہے کہ مومنین سے مراد انصار اور مہاجرین سے مراد قریش ہیں اس میں دو قول ہیں : (
1
) ہجرت کی وجہ سے جو وراثت جاری تھی اس کو منسوخ کردیا۔ سعید نے قتادہ سے روایت نقل کی ہے کہ سورة الانفال میں یہ حکم نازل ہوا : آیت والذین آمنو ولم یھاجرو مالکم من ولا یتھم من شیء حتی یھاجروا (الانفال :
73
) مسلمان باہم ہجرت کی وجہ سے وارث بننے لگے۔ کوئی بدو مسلمان اپنے قریبی مسلم مہاجر کا اس وقت تک وارث نہ بنتا یہاں تک کہ وہ ہجرت کرتا پھر اس سورت میں اس حکم کو منسوخ کردیا گیا آیت واو لوا الارحام بعضھم اولی ببعض۔ (
2
) یہ اس وراثت کے حکم کے لیے ناسخ ہے جو وراثت باہمی معاہدہ اور دینی مواخات کی وجہ سے جاری تھی۔ ہشام بن عروہ نے اپنے باپ سے وہ حضرت زبیر ؓ سے روایت کرتے ہیں آیت واولوا الارحام بعضھم اولی ببعض فی کتاب اللہ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم جماعت قریش جب مدینہ طیبہ آئے تو ہمارے پاس کوئی مال وغیرہ نہیں تھا۔ ہم نے انصار کو بہت ہی اچھا بھائی پایا ہم نے ان سے مواخات قائم کی انہیں نے ہمیں اپنا وارث بنایا اور ہم نے انہیں وارث بنایا۔ حضرت ابوبکر صدیق حضرت خارجہ بن زید کے ساتھ بھائی بنے اور میں حضرت کعب بن مالک سے بھائی بنا میں اس کے پاس پہنچا میں نے اسے پایا کہ اسلحہ نے اسے بوجھل کیا ہوا ہے اللہ کی قسم ! اگر وہ اس وقت دنیا سے فوت ہوتے تو میرے سوا ان کا کوئی وارث نہ ہوتا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت کو نازل فرمایا تو ہم اپنی اپنی وراثتوں کی طرف لوٹ گئے (
2
) ۔ حضرت عروہ سے یہ ثابت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت زبیر اور حضرت کعب بن مالک کے درمیان مواخات قائم کی حضرت کعب غزوہ احد کے موقع پر مرتث ہوئے (وہ مجاہد جسے میدان جنگ سے باہر لایا جائے اور اس میں زندگی کے آثار ہوں) حضرت زبیر ؓ ان کی سواری کو لگام پکڑ کر لائے اگر اس روز حضرت کعب ضح اور ریح (کثیر مال) کے ساتھ فوت ہوجاتے تو حضرت زبیر ان کے وارث ہوتے، تو اللہ تعالیٰ نے اس آیت کو نازل فرمایا۔ آیت واولوا الارحام بعضھم اولی ببعض فی کتاب اللہ اللہ تعالیٰ نے اس امر کو واضح کیا کہ رشتہ داری باہمی معاہدہ سے اولی ہے۔ جو باہمی معاہدہ سے وراثت جاری ہوئی اس کو ترک کردیا گیا اور وہ قرابت سے وارث ہوئے۔ سورة الانفال میں ذوی الارحام کے وارث بننے کے احکام گذرچکے ہیں۔ آیت فی کتاب اللہ میں احتمال ہے کہ مراد قرآن حکیم ہو اور یہ بھی احتمال ہے کہ مراد لوح محفوظ ہو جس میں مخلوق کے احوال کا فیصلہ کردیا گیا۔ آیت من المومنین جار مجرور اولی کے متعلق ہے۔ اولوالارحام کے متعلق نہیں۔ یہی اجماع ہے کیونکہ یہ بعض مومنوں کی تخصیص کو ثابت کرتا ہے اس کے عموم میں کوئی اختلاف نہیں۔ یہی اس کے اشکال کا حل ہے ؛ یہ ابن عربی کا قول ہے (
1
) ۔ نحاس نے کہا (رح) : آیت واولوا الارحام بعضھم اولی ببعض فی کتاب اللہ من المومنین والمھاجرین یہ جائز ہے کہ من المومنین، اولو کے متعلق ہو تو تقدیر کلام یہ ہوگی واولوالارحام من المومنین والمھاجرین یہ جائز ہے کہ معنی ہو مومنین سے اولی۔ مہدوی نے کہا : ایک قول یہ کیا گیا ہے اس کا معنی ہے اولو الارحام ان میں سے بعض بعض سے کتاب اللہ میں قریبی ہیں مگر نبی کریم ﷺ کی ازواج مطہرات کے لیے یہ جائز ہے کہ انہیں امہات المومنین کے نام سے پکارا جائے۔ مسئلہ نمبر
5
۔ اس میں اختلاف ہے کہ وہ مائوں کی طرح ہوں حرمت کے اعتبار سے اور انہیں دیکھنے کے اعتبار سے۔ اس بارے میں دو قول ہیں : (
1
) وہ محرم ہیں انہیں دیکھنا حرام نہیں (
2
) انہیں دیکھنا حرام ہے کیونکہ ان کے ساتھ نکاح کرنا اس لیے تھا کہ ان کے بارے میں جو نبی کریم ﷺ کا حق ہے اس کی حفاظت کی جائے۔ آپ ﷺ کے حق کی حفاظت اس میں ہے کہ ان کی طرف دیکھنا بھی حرام ہو، کیونکہ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ جب کسی بچے کو اپنے ہاں آنے کی اجازت دینا چاہتیں تو آپ اپنی بہن اسماء کو کہتیں کہ وہ اسے دودھ پلادے تاکہ وہ ان کا بھانجا بن جائے تو وہ آپ کا محرم بن جاتا جس کے لیے آپ کو دیکھنا مباح ہوجاتا۔ جن عورتوں کو رسول اللہ ﷺ نے ظاہری زندگی میں طلاق دے دی ان کے لیے حرمت کے ثبوت میں تین اقوال ہیں : (
1
) رسول اللہ ﷺ کی حرمت کو غلبہ دیتے ہوئے ان کے لیے بھی یہ حرمت ثابت ہوجائے گی۔ (
2
) ان کے لیے یہ حرمت ثابت نہیں ہوگی، بلکہ وہ تمام دوسری عورتوں کی طرح ہوں گی، کیونکہ نبی کریم ﷺ نے ان کی عصمت کو ثابت کیا اور فرمایا : ” دنیا میں جو میری بیویاں ہیں وہی آخرت میں میری بیویاں ہوں گی “۔ (
3
) ان میں سے جن کے ساتھ رسول اللہ ﷺ نے حقوق زوجیت ادا کیے ان کی حرمت ثابت ہوگی اور اس کے ساتھ نکاح کرنا بھی حرام ہوگا اگرچہ آپ نے اسے طلاق دے دی۔ مقصد ان کی حرمت کی حفاظت اور آپ کی خلوت کی نگہبانی تھی۔ جس کے ساتھ دخول نہ کیا ان کے لیے یہ حرمت ثابت نہیں ہوگی۔ حضرت عمر ؓ نے ایک عورت کا رجم کرنے کا ارادہ کیا جس سے رسول اللہ ﷺ نے جدائی اختیار کی تھی۔ اور اس عورت نے بعد میں شادی کی تھی۔ اس عورت نے کہا : یہ حکم کس وجہ سے ہے ؟ رسول اللہ ﷺ نے مجھ پر پردہ نہیں ڈالا اور نہ اس کو ام المومنین کا لقب دیا گیا، حضرت عمر اس پر رجم کرنے سے رک گئے (
1
) ۔ مسئلہ نمبر
6
۔ ایک قوم کا نقطہ نظر ہے نبی کریم ﷺ کے لیے اب کا لفظ استعال کرنا جائز نہیں کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : آیت ما کان محمد ابا احد من رجالکم (الاحزاب :
40
) بلکہ کہا جائے گا : کمثل الاب للمومنین مومنوں کے لیے باپ کی طرح، جس طرح حضور ﷺ کا ارشاد ہے : انما انا لکم بمنزلۃ الوالد اعلمکم (
2
) میں تمہارے والد کے قائم مقام ہوں میں تمہیں تعلیم دیتا ہوں۔ ابو دائود نے اسے نقل کیا ہے۔ صحیح یہ ہے کہ یہ کہنا جائز ہے : انہ اب للمومنین آپ کی حرمت و تکریم میں مومنوں کے باپ ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان : آیت ماکان محمد ابا احد من رجالکم (الا حزاب :
40
) یعنی حضرت محمد ﷺ تمہارے نسبی باپ نہیں۔ اس کی بحث بعد میں آئے گی۔ حضرت ابن عباس ؓ نے پڑھا من انفسھم وھو اب لھم وازواجہ حضرت عمر ؓ نے اس قراءت کو سنا اور اس کا انکار کیا۔ فرمایا : اے بچے ! اس کا حکم۔ حضرت ابن عباس نے عرض کی : یہ حضرت ابی کے مصحف میں ہے۔ حضرت عمر حضرت ابی کی طرف گئے اور ان سے پوچھا۔ حضرت ابی نے آپ سے کہا : قرآن مجھے ہر چیز سے غافل رکھتا تھا اور آپ کو بازار میں تجارت ہر چیز سے بےنیاز رکھتی تھی۔ اور حضرت عمر ؓ کے لیے سخت جملے کہے۔ حضرت لوط (علیہ السلام) نے اپنے قول سے کہا تھا : ھوء لاء بناتی (ہود :
78
) مراد ان کی مومنات تھیں یعنی ان سے شادی کرو۔ یہ بحث پہلے گزرچکی ہے۔ مسئلہ نمبر
7
۔ ایک قوم کا نقطہ نظر ہے : آپ کی بیٹیوں کو مومنوں کی بہنیں اور امہات المومنین کی بہنوں اور بھائیوں کے مومنوں کے خالو اور خالائیں نہیں کہا جائے گا۔ امام شافعی نے کہا : حضرت زبیر ؓ نے حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ سے شادی کی جب کہ وہ حضرت عائشہ صدیقہ کی ہمشیرہ تھیں۔ انہیں مومنوں کی خالہ نہیں کہا گیا : ایک قوم نے اس لفظ کا اطلاق کیا اور کہا : حضرت معاویہ مومنوں کے خالو ہیں یعنی حرمت میں نہ کہ نسب میں خالو ہیں۔ مسئلہ نمبر
8
۔ آیت الا ان تفعلو الی اولیاء کم معروفا مراد زندگی میں احسان اور موت کے وقت وصیت ہے یعنی یہ جائز ہے ؛ یہ قتادہ، حسن بصری اور عطا کا نقطہ نظر ہے۔ محمد بن حنفیہ نے کہا : یہ آیت اس بارے میں نازل ہوئی کہ کوئی مومن یہودی اور عیسائی کے حق میں وصیت کرے، یعنی مومن ولی اور قریبی رشتہ دار کے حق میں وصیت کرسکتا ہے اگرچہ وہ کافر ہو۔ مشرک نسب میں ولی ہے دین میں ولی نہیں پس وہ اس کے حق میں وصیت کرسکتا ہے۔ علماء کا اس میں اختلاف ہے کیا کافر کو وصی بنایا جاسکتا ہے ؟ بعض علماء نے اسے جائز قرار دیا ہے اور بعض نے اس سے منع کیا۔ بعض علماء نے اس معاملہ کو سلطان کی طرف لو ٹادیا۔ ان میں امام مالک (رح) ہیں۔ مجاہد، ابن زید اور رومانی اس طرف گئے ہیں کہ معنی ہے : مومن اولیاء کے حق میں وصیت کرو۔ آیت کے الفاظ اس مذہب کی تائید کرتے ہیں۔ ولی کو عام رکھنا یہ بھی اچھا ہے۔ نسب کی ولایت یہ کافر کو رد نہیں کرتی یہ اس امر کو رد کرتی ہے اس کے ساتھ محبت کا رشتہ قائم کیا جائے جس طرح اسلام کے اعتبار سے ولی سے محبت کی جاتی ہے۔ مسئلہ نمبر
9
۔ آیت کان ذالک فی الکتاب مسطورا، الکتب انہیں دو وجوہ کا احتمال رکھتی ہے جن کا ذکر کتاب اللہ میں ہوچکا ہے۔ مسطورا یہ تیرے اس قول سے ماخوذ ہے : سطرت الکتاب جب تو اسے سطروں کی صورت میں ثبت کرے۔ قتادہ نے کہا : اللہ تعالیٰ کے ہاں یہ لکھا ہوا ہے کہ کوئی کافر مسلمان کا وارث نہیں بنے گا۔ قتادہ نے کہا : یہ قراءت میں ہے آیت کان ذالک عنداللہ مکتوبا۔ قرظی نے کہا : مراد ہے تو رات میں یہ اس طرح ہے۔
Top