Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Madani - Al-Ahzaab : 6
اَلنَّبِیُّ اَوْلٰى بِالْمُؤْمِنِیْنَ مِنْ اَنْفُسِهِمْ وَ اَزْوَاجُهٗۤ اُمَّهٰتُهُمْ١ؕ وَ اُولُوا الْاَرْحَامِ بَعْضُهُمْ اَوْلٰى بِبَعْضٍ فِیْ كِتٰبِ اللّٰهِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُهٰجِرِیْنَ اِلَّاۤ اَنْ تَفْعَلُوْۤا اِلٰۤى اَوْلِیٰٓئِكُمْ مَّعْرُوْفًا١ؕ كَانَ ذٰلِكَ فِی الْكِتٰبِ مَسْطُوْرًا
اَلنَّبِيُّ
: نیی
اَوْلٰى
: زیادہ (حقدار)
بِالْمُؤْمِنِيْنَ
: مومنوں کے
مِنْ
: سے
اَنْفُسِهِمْ
: ان کی جانیں
وَاَزْوَاجُهٗٓ
: اور اس کی بیبیاں
اُمَّهٰتُهُمْ ۭ
: ان کی مائیں
وَاُولُوا الْاَرْحَامِ
: اور قرابت دار
بَعْضُهُمْ
: ان میں سے بعض
اَوْلٰى
: نزدیک تر
بِبَعْضٍ
: بعض (دوسروں سے)
فِيْ
: میں
كِتٰبِ اللّٰهِ
: اللہ کی کتاب
مِنَ
: سے
الْمُؤْمِنِيْنَ
: مومنوں
وَالْمُهٰجِرِيْنَ
: اور مہاجرین
اِلَّآ اَنْ
: مگر یہ کہ
تَفْعَلُوْٓا
: تم کرو
اِلٰٓى
: طرف (ساتھ)
اَوْلِيٰٓئِكُمْ
: اپنے دوست (جمع)
مَّعْرُوْفًا ۭ
: حسن سلوک
كَانَ
: ہے
ذٰلِكَ
: یہ
فِي الْكِتٰبِ
: کتاب میں
مَسْطُوْرًا
: لکھا ہوا
(اور یہ حقیقت واضح رہے کہ) نبی ایمان والوں پر ان کی جانوں سے بھی زیادہ حق رکھتے ہیں اور آپ ﷺ کی بیویاں ان کی مائیں ہیں اور رشہ دار اللہ کی کتاب کی رو سے آپس میں ایک دوسرے کے زیادہ حق دار ہیں بہ نسبت دوسرے مومنوں اور مہاجروں کے مگر یہ کہ تم لوگ اپنے طور پر اپنے دوستوں کیساتھ کوئی بھلائی کرنا چاہو (تو کرسکتے ہو) یہ بات اس کتاب لوح محفوظ میں لکھی ہوئی ہے3
13 پیغمبر کے ایمان والوں پر حق کی عظمت شان : سو اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ " پیغمبر ایمان والوں پر ان کی جان سے بھی زیادہ حق رکھتے ہیں "۔ کیونکہ امر واقع کے اعتبار سے پیغمبر اہل ایمان کے ان کی جانوں سے بھی بڑھ کر ان کے ہمدرد اور خیر خواہ ہوتے ہیں۔ کیونکہ انسان کی نفسانی خواہشات و میول اس کے لئے نقصان دہ اور مضر ثابت ہوسکتی ہیں۔ بلکہ واقعتاً اور اکثر و بیشتر ایسے ثابت ہوتی ہیں۔ اور وہ اس کو کو نقصان اور دھوکہ دے سکتی ہیں بلکہ وہ بالفعل اور فی الواقع اس کو نقصان میں ڈالتی اور دھوکہ دیتی بھی ہیں کہ نفس انسانی کا تو کام ہی شرو فساد اور برائی پر ابھارنا ہے ۔ { اِنَّ النَّفْسَ لَاَمَّارَۃٌ بالسُّوْٓئِ اِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّیْ } ۔ جبکہ پیغمبر کی تعلیم انسان کے لئے سراسر خیر وبرکت اور عین رحمت ہوتی ہے۔ اس دنیا میں بھی اور اس کے بعد آنے والے آخرت کے اس حقیقی اور ابدی جہاں میں بھی۔ اور پیغمبر کی ہدایات وتعلیمات ہی ہیں جو انسان کو خواہشات نفس کی مضرتوں سے آگاہ کرتی اور ان کی ہلاکتوں سے بچاکر اور محفوظ رکھ کر دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفرازی کی راہ دکھاتی ہیں۔ سو پیغمبر کا حق انسان پر اس کی جان سے بھی زیادہ ہے اور اس کا حکم وارشاد ہر چیز پر مقدم ہے۔ پس ہم پر ہماری جانوں سے بھی کہیں بڑھ کر نبی کا حق اور ان کا حکم و ارشاد ہم پر نافذ ہوتا ہے ۔ " فہو أحُقّ بالاّتباع منَّا مِنْ انفسنا لاَنْفُسِنَا فَاِنَّہٗ اَرْأفُ بِنَا وَاً عْطَفُ عَلَیْنَا وَاَحَقُّ بِنَا مِنْ اَنْفُسِنَا فِیْ کُلِّ شَیْئٍ " ۔ (صفوۃ التفاسیر : ج 2 ص 512) ۔ " اَولیٰ لہم فی الحکم عَلَیْہِمْ وَلُزُوْمِہِمْ فی اتِبّاعِہٖ وَطَاَعتِہٖ فی نُفُوْذ حُکْمِہٖ فیہم ووُجُوْب طاعتہ علیہم " ۔ (معالم) ۔ " فاِنہ لَا یا مرہم ولا یرضٰی منہم الا بما فیہ صلاحہم و نَجَاحُہم بخلاف النَّفْسِ " ۔ (البیضاوی) وغیرہ وغیرہ۔ چناچہ بخاری و مسلم وغیرہ کی صحیح حدیث میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں مومنوں پر ان کی جانوں سے بھی زیادہ مہربان اور حقدار ہوں۔ جس نے کوئی میراث چھوڑی وہ تو اس کے ورثہ کو ملے گی اور جس نے کوئی قرض یا اولاد چھوڑی وہ میرے ذِمّے ہے ۔ " من تَرَکَ مَالا فَلِورثَتَِہٖ و مَنْ تَرَکَ دَیْنًا اَوْ ضِیَاعًا فَاَنا مولاہ " ۔ (ابن کثیر، ابن جریر، محاسن التاویل وغیرہ) ۔ سبحان اللہ !۔ کیا کہنے اس شان کرم و عنایت اور رحمت و شفقت کے جس کی کوئی مثال نہ آپ ﷺ سے پہلے کہیں مل سکتی ہے اور نہ آپ ﷺ کے بعد قیامت تک کبھی مل سکے گی ۔ فَصَلَوَات اللہ وَسَلَامُہْ عَلَیْہِ وَعَلٰی الہٖ وَ اَصْحَابِہٖ اَجْمَعْیِنَ ۔ مگر واضح رہے کہ آپ ﷺ کا اپنی امت سے یہ قرب وتعلق حسی اور جسمانی نہیں، معنوی اور روحانی ہے۔ اور آپ ﷺ اپنی امت کے باپ ہیں۔ لیکن حسی اور ظاہری اعتبار سے نہیں، بلکہ معنوی اور روحانی اعتبار سے۔ سو اس کا مطلب جیسا کہ حضرت ابن عباس وغیرہ حضرات نے فرمایا یہ ہے کہ جہاں اہل ایمان کے نفوس کا تقاضا ایک طرف ہو اور پیغمبر کے حکم کا تقاضا دوسری طرف تو پیغمبر کا حکم مقدم ہوگا۔ (ابن کثیر، خازن وغیرہ) ۔ پس اولویت سے یہاں پر مراد یہ ہے کہ پیغمبر کا حکم اہل ایمان کے لئے ان کی خواہشات اور انکے نفوس کے تقاضوں سے بھی مقدم ہے۔ جیسا کہ فرمایا گیا ۔ { اِنَّ اَوْلی النَّاسِ بِاِبْرَاہِیْمِ لَلَّذِیْنَ اتَّبَعُوْہُ وَہَذَا النَّبِیُّ } ۔ پس اہل بدعت کے بعض بڑوں نے اس موقع پر جو قلم کاری فرمائی اور لکھا کہ " معلوم ہوا کہ حضور ہر مومن کے دل میں حاضر و ناظر ہیں کہ جان سے زیادہ قریب ہیں " وہ سراسر باطل و مردود اور ان لوگوں کی اپنی ذہنی اختراع ہے۔ علیم بذات الصدور ہونا اور ہر جگہ حاضر و ناظر ہونا صرف اللہ پاک کی صفت ہے۔ یہ کسی اور کے لئے ماننا شرک ہوگا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور یہاں پر وارد لفظ { اولیٰ } سے یہ معنیٰ کشید کرنا سراسر مکابرہ اور سینہ زوری ہے۔ نیز اس صورت میں نبی کے سب پیروکاروں کو بھی ایسے ہی ماننا پڑے گا۔ کیونکہ ۔ { اِنَّ اَوْلٰی النَّاسَ بِاِبْرَاہِیْمِ لَلَّذِیْنَ اتبَعُوْہْ } ۔ میں بھی یہی لفظ وارد ہوا ہے۔ نیز اسی آیت میں آگے یہ لفظ " اولُوالارحام " کے بارے میں بھی وارد ہوا ہے۔ تو پھر ان سب کو بھی حاضر و ناظر ماننا پڑے گا۔ بہرکیف اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ نبی کا حق ہر مسلمان پر دوسرے عام لوگوں سے زیادہ ہے۔ یہاں تک کہ خود اس کی اپنی جان سے بھی زیادہ ہے۔ (تدبر قرآن وغیرہ) ۔ اور رسول جو کچھ ارشاد فرماتا وہ اللہ ہی کی طرف سے اور اس کے نمائندے کے طور پر ارشاد فرماتا ہے۔ اس لیے ان کی اطاعت اللہ ہی کی اطاعت ہوتی ہے۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر اس کی اس طرح تصریح فرمائی گئی ۔ { وَمَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاع اللّٰہَ } ۔ " جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی " ۔ اللہ ہمیشہ اپنی رضا و خوشنودی کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے ۔ آمین۔ 14 پیغمبر کی بیویاں اہل ایمان کی مائیں : سو ارشاد فرمایا گیا " اور ان کی بیویاں ان کی مائیں ہیں "۔ یعنی صرف تعظیم و تکریم اور حرمت نکاح کے اعتبار سے۔ ورنہ حجاب اور وراثت وغیرہ کے باقی احکام کے اعتبار سے آپ سب اجنبیات کی طرح ہیں ۔ " ای فی التحریم و استحقاق التعظیم والا ففی مَا عَدَا ذَالِکَ فَہُنَّ کالْاَجْنِبَیّات " ۔ (ابن جریر، ابن کثیر، محاسن التاویل اور صفوہ وغیرہ ) ۔ اور یہ اس تعلق کا قدرتی نتیجہ اور طبعی ثمرہ ہے جو ہر امتی کو اپنے پیغمبر سے ہوتا ہے یا ہونا چاہیئے۔ سو اگر اس تعلق میں نفاق وغیرہ کی کوئی آلائش نہ ہو تو فطری طور پر ہر مسلمان کے جذبات ازدواج مطہرات کے بارے میں وہی ہوں گے اور وہی ہونے چاہئیں جو شریف بیٹوں کے اندر اپنی ماؤں کیلئے ہوتے ہیں۔ حضور ﷺ کے ساتھ نسبت کی بنا پر ان کیلئے دلوں میں ایسا احترام اور ان کی عظمت کا ایسا غلبہ ہوتا ہے کہ کوئی شخص ان کے ساتھ نکاح کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔ سو امہات المومنین کا درجہ و مرتبہ بہت بڑا ہے کہ جس نسبت کا شرف ان کو ملا وہ بہت بڑا اور بےمثال شرف ہے ۔ رضوان اللہ تعالیٰ علیہن اجمعین ۔ پس جو بدبخت ان کی شان میں گستاخی کرتے ہیں وہ ایمان والے نہیں ہوسکتے ۔ والعیاذ باللہ العظیم - 15 اہل ایمان کے باہمی حقوق کی بنیاد رحمی رشتوں پر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " رشتہ دار آپس میں ایک دوسرے کے زیادہ حقدار ہیں " اللہ کی کتاب کی رو سے بہ نسبت دوسرے مومنوں اور مہاجروں کے۔ ابتدائے اسلام میں اخوت یعنی باہمی بھائی چارگی اور ہجرت کی بنا پر میراث جاری ہوتی تھی۔ اس آیت کریمہ سے اس کو منسوخ کردیا گیا اور صرف قرابت و رشتہ داری کو میراث کا سبب قرار دیا گیا ۔ " کان المسلمون یتوارثون بالہجرۃ والمؤاخاۃ حَتّٰی نزلتْ واُولوا الآرحام " ۔ (خازن : ج 5 ص 192 بحوالہ الجواہر : ج 3 ص 932) ۔ یعنی وراثت میں رشتہ دار دوسرے مسلمانوں اور مہاجروں سے زیادہ حق دار ہیں۔ پس رشتہ داروں کے ہوتے ہوئے دوسرے لوگ ان کے وارث نہیں بن سکیں گے۔ بہرکیف رسول اللہ ﷺ اور آپ ﷺ کی ازواج مطہرات کو امت میں جو امتیازی مقام حاصل ہے اس کے بیان فرمانے کے بعد اور جس پہلو سے حاصل ہے اس کو بیان کرنے کے بعد اب یہ ارشاد فرمایا جا رہا ہے کہ باقی تمام اہل ایمان کے باہمی حقوق کی بنیاد رحمی رشتوں پر ہے۔ جیسا کہ سورة نسا کی آیات نمبر 7 سے 13 تک میں تقسیم میراث کے سلسلے میں بیان فرمایا گیا ہے۔ اور بتایا گیا ہے کہ وہ آپس میں " الاقرب فالاقرب " کی بنیاد پر ایک دوسرے کے وارث اور حقدار ٹھہریں گے۔ اور فی کتاب اللہ سے یہاں پر مراد سورة نساء کی یہی مذکورہ بالا آیات کریمات ہیں جن میں اسی فطری اصول و ضابطہ کے مطابق تقسیم میراث کا قانون بیان فرمایا گیا ہے۔ اور ۔ { مِنَ الْمُوْمِنیْنَ وَالْمُہَاجِرِیْنَ } ۔ کے اس ٹکڑے کی تصریح سے واضح فرما دیا گیا کہ اسلامی اخوت کی بنا پر مہاجرین اور انصار کے درمیان حقوق میں شرکت کا جو نظام شروع میں قائم کیا گیا تھا وہ ایک عارضی نظام تھا جس کو اب ختم کردیا گیا ہے۔ اور اب اہل ایمان کے باہمی رشتوں کی اصل بنیاد رحمی رشتوں پر ہی ہوگی۔ 16 حسن سلوک کے معاملے کا استثناء : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " مگر یہ کہ تم لوگ اپنے دوستوں کے ساتھ کوئی بھلائی کرو "۔ یعنی میراث تو ان کو نہیں ملے گی لیکن یوں بر و احسان اور وصیت کے طور پر تم ان کے ساتھ کوئی نیکی کرنا چاہو تو کرسکتے ہو اس کی ممانعت نہیں ۔ وَبَقِیَ الْبِرُّ وَالْاحْسَانْ و الوَصِیَّۃُ ۔ (جامع البیان، ابن کثیر، محاسن التاویل، روح المعانی وغیرہ) ۔ سو اسلامی اخوت کی بنا پر مہاجرین اور انصار کے درمیان حقوق میں شرکت کا جو عارضی نظام شروع میں قائم فرمایا گیا تھا اس کو اس ارشاد سے منسوخ فرما دیا گیا اور واضح فرما دیا گیا کہ اب " الاقرب فالاقرب " کے اصول پر رشتہ دار ہی ایک دوسرے کے حقدار ٹھہریں گے۔ ہاں اگر کوئی ایسے رشتے داروں کے ساتھ حسن سلوک کرنا چاہے جو کہ میراث کے حقدار نہیں تو وہ ان حدود کے اندر رہ کر کرسکتا ہے جو شریعت مطہرہ نے ان کیلئے مقرر فرما دی ہیں اور جن کا بیان سورة نساء میں ہوچکا ہے ۔ { کَانَ ذٰلِکَ فِی الْکِتَابِ مَسْطُوْرًا } ۔ سے مراد ایک قول و احتمال کے مطابق یہی ہے۔ جبکہ دوسرا قول آگے آرہا ہے۔ بہرکیف اس ارشاد سے حسن سلوک کے معاملے کو مستثنیٰ فرما دیا گیا کہ حسن سلوک اور حسن معاملہ بہرحال مطلوب ہے۔ 17 یہ بات لکھی ہوئی تھی اس کتاب میں : یعنی یہ بات کہ میراث رشتہ داری ہی کی بنیاد پر جاری ہوگی یہ بدا جیسے کسی امر باطل پر مبنی نہیں جیسا کہ روافض وغیرہ بعض ملحدوں اور باطل پرستوں کا عقیدہ ہے بلکہ یہ تو اللہ پاک کی اس کتاب قدیم میں جو کہ غیر مبدل ہے شروع ہی سے لکھی ہوئی اور طے شدہ بات ہے۔ درمیان میں جو دوسرا حکم اس کے خلاف موجود تھا وہ اللہ پاک نے کچھ دوسری مصلحتوں اور حکمتوں کی بنا پر دیا تھا جس کا کامل علم بھی اسی کو ہے ۔ الذی لا یُبْدو اِنْ کان تعالیٰ شرع خلافہ فی وَقْتٍ لمَا لَہٗ مِنَ الْحِکْمَۃِ الْبَالِغَۃِ ۔ (جامع البیان، محاسن التاویل، صفوۃ التفاسیر اور المراغی وغیرہ) ۔ سو مواخات، مہاجرین اور حلف وغیرہ کی بنا پر جو میراث تقسیم ہوتی تھی وہ ایک عارضی حکم تھا جو عارضی مصلحت کی بنا پر جاری فرمایا گیا تھا وہ اب ختم ہوگیا۔ (المراغی، المعارف وغیرہ) ۔ اس ضمن میں اب صرف اتنی گنجائش باقی رہ گئی ہے کہ آدمی کے اعزہ واحباب میں سے جو میراث میں حق نہیں رکھتے ان کے ساتھ اگر کوئی حسن سلوک کا معاملہ کرنا چاہے تو وہ شریعت مطہرہ کی ان حدود مقررہ کے اندر رہ کر کرسکتا ہے جو اس بارے تقسیم میراث کے قانون کی صورت میں مقرر فرمائی گئی ہیں اور جن کا ذکر سورة نساء میں فرما دیا گیا ہے ۔ والحمد للہ جل وعلا -
Top