Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 17
مَثَلُهُمْ كَمَثَلِ الَّذِی اسْتَوْقَدَ نَارًا١ۚ فَلَمَّاۤ اَضَآءَتْ مَاحَوْلَهٗ ذَهَبَ اللّٰهُ بِنُوْرِهِمْ وَ تَرَكَهُمْ فِیْ ظُلُمٰتٍ لَّا یُبْصِرُوْنَ
مَثَلُهُمْ
: ان کی مثال
کَمَثَلِ
: جیسے مثال
الَّذِي
: اس شخص
اسْتَوْقَدَ
: جس نے بھڑکائی
نَارًا
: آگ
فَلَمَّا
: پھر جب
أَضَاءَتْ
: روشن کردیا
مَا حَوْلَهُ
: اس کا اردگرد
ذَهَبَ
: چھین لی
اللَّهُ
: اللہ
بِنُورِهِمْ
: ان کی روشنی
وَتَرَکَهُمْ
: اور انہیں چھوڑدیا
فِي ظُلُمَاتٍ
: اندھیروں میں
لَا يُبْصِرُونَ
: وہ نہیں دیکھتے
ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے (شب تاریک میں) آگ جلائی، جب آگ نے اس کے اردگرد کی چیزیں روشن کیں تو خدا نے ان لوگوں کی روشنی زائل کردی اور ان کو اندھیروں میں چھوڑ دیا کہ کچھ نہیں دیکھتے
قال تعالیٰ مثلھم کمثل الذی استوقد نارا۔۔۔ الی۔۔ فھم لایرجعون (ربط): حق جل شانہ جب منافقین کے قبائح بیان کرچکے تو مزید ایضاح کے لیے دو مثالیں بیان کرتے ہیں تاکہ اچھی طرح ان کی سفاہت اور بےوقوفی واضح ہوجائے۔ جس کا ماقبل میں بیان ہوا۔ حق جل شانہ نے قرآن کریم میں بار بار ایمان اور ہدایت کو نور فرمایا ہے اور مردہ دلوں کے لیے حیات اور زندگی فرمایا ہے اور کفر اور ضلالت کو ظلمت اور تاریکی اور دلوں کی موت اور بربادی بتایا ہے اس لیے حق تعالیٰ نے منافقین کے مناسب جنہوں نے ہدایت کے عوض میں ضلالت اور گمراہی کو اختیار کیا دو مثالیں بیان فرمائیں ایک ناری اور دوسری مائی اس لیے کہ نار مادۂ نور ہے اور ماء یعنی پانی مادۂ حیات ہے۔ کما قال تعالی۔ وجعلنا من الماء کل شیء حیی۔ مثال اول منافقین مثال ان منافقین کی کو تہ نظری اور غلط فہمی اور نور ہدایت کے بدلہ میں ظلمات کو ضلالت کو خرید کر خسارہ اٹھانے میں اس شخص کی سی ہے جس نے آگ روشن کی پس جب آگ نے اس کے آس پاس کو خوب روشن کردیا تو اللہ تعالیٰ نے ان کی روشنی کو سلب فرما لیا اور چھوڑ دیا ان کو ایسی تاریکیوں میں کہ کچھ نہیں دیکھتے اسی طرح اللہ تعالیٰ کے حکم سے محمد رسول اللہ ﷺ نے اسلام کی مشعل کو روشن کیا جس کی وجہ سے حق اور باطل اور ہدایت اور ضلالت خوب واضح اور روشن ہوگئے اور تمام مخلوق نے اس میں راہ پائی لیکن منافق اس وقت اندھے ہوگئے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے نور فطرت اور نور بصیرت کو سلب فرمالیا۔ آفتاب نبوت وہدایت نے اگرچہ تمام عالم کو روشن اور منور کردیا۔ مگر جب تک آنکھ میں نور اور بینائی نہ ہو تو آفتاب کی روشنی کیا کام آوے گی۔ کاش کہ نرے اندھے ہوتے تب بھی غنیمت تھا۔ کیونکہ اندھا کسی کو پکار کر اس کی بات سن سکتا ہے مگر جب بہرا اور گونگا بھی ہو تو پھر راہ پر آنے کی کوئی امید نہیں۔ نابینا ہونے کی وجہ سے دیکھ نہیں سکتا۔ بہرا ہونے کی وجہ سے کسی کی نصیحت بھی نہیں سن سکتا اور گونگا ہونے کی وجہ سے کسی سے کچھ پوچھ بھی نہیں سکتا۔ اسی طرح منافقوں کو نہ عقل کی آنکھ ہے کہ جس سے خود سیدھا اور غلط راستہ پہچانیں اور دیکھ سکیں اور نہ مرشد اور کسی اللہ والے کی طرف رجوع ہے کہ وہ ان کی دستگیری کرے اور ان کا راہنما بن جائے اور نہ خود حق کی طرف کان لگاتے ہیں۔ پھر ایسے شخص کی راستہ پر آنے کی کیونکر امید ہو۔ ھذا توضیح ما قالہ الشاہ عبدالقادر الدھلوی فی موضح القرآن۔ اور حضرت شاہ ولی اللہ قدس اللہ سرہ فرماتے ہیں۔ مترجم گوید حاصل مثل آنست کہ اعمال منافقان ہمہ حبط شدند چنان کہ روشنی آں جماعۃ دو رشد۔ اتنہی خلاصۂ مطلب یہ ہے کہ ہدایت کے بعد گمراہی میں چلا جانا ایسا ہے جیسا کہ روشنی کے بعد اندھیرے میں جا پھنسنا۔ عبداللہ بن مسعود اور دیگر حضرات صحابہ ؓ سے اس آیت شریفہ کی تفسیر اس طرح منقول ہے کہ نبی کریم (علیہ الصلوۃ والسلام) جب ہجرت فرما کر مدینہ منورہ تشریف فرما ہوئے تو کچھ لوگ اسلام میں داخل ہوئے اور چندے منافق بن گئے تو ان کی مثال ایسی ہے کہ جیسے کوئی شخص ظلمت اور تاریکی میں تھا اس نے آگ سلگائی اس کی روشنی سے آس پاس کی تمام چیزیں نظر آنے لگیں اور جو چیزیں بچنے کے قابل تھیں۔ وہ اس کو معلوم ہوگئیں۔ یکایک وہ آگ بجھ گئی اور راستہ کے کانٹے اس کی نگاہ سے اوجھل ہوگئے۔ اب وہ حیران اور سرگرداں ہے کہ کس چیز سے بچے اور کس چیز سے نہ بچے۔ اسی طرح یہ منافقین پہلے سے کفر اور شرک کی ظلمتوں اور تاریکیوں میں تھے کہ اسلام لے آئے جس کی وجہ سے حلال و حرام خیر اور شر سب معلوم ہوگیا اور یہ سمجھ گئے کہ کس چیز سے بچیں اور کس چیز سے نہ بچیں۔ اسی حالت میں تھا کہ منافق ہوگیا۔ اور مثل سابق پھر ظلمات کفر میں جا پھنسا اب اس کو حلال اور حرام، خیر اور شر کی کوئی تمیز نہیں۔ (ابن کثیر) امام رازی فرماتے ہیں کہ یہ تشبیہ نہایت صحیح اول ایمان لا کر نور حاصل کیا۔ پھر نفاق کر کے اس نور کو ضائع کیا۔ اور ہمیشہ کے لیے حیرت میں پڑگئے۔ راہ دنیا میں جو ظلمت کی وجہ سے پریشانی لاحق ہوتی ہے اس کو اس پریشانی اور حیرت سے کہ جو راہ آخرت میں باطنی ظلمات کی وجہ سے پیش ائے۔ وہ نسبت بھی نہیں جو قطرہ کو دریا کے ساتھ ہے۔ دنیا کی ہر پریشانی محدود اور متناہی ہے اور آخرت کی پریشانی غیر محدود اور غیر متناہی۔ امام ابن جریر فرماتے ہیں کہ یہ لوگ کسی وقت میں بھی ایمان نہیں لائے۔ ابتداء ہی سے منافق تھے کسی وقت بھی دل سے ایمان نہیں لائے یہ لوگ از اول تا آخر منافق رہے تو اس صورت میں آیت کا مطلب وہ ہوگا جو حضرت ابن عباس ؓ اور ابو العالیہ اور ضحاک اور قتادہ سے اس آیت کی تفسیر میں منقول ہے کہ منافقین ہے کہ منافقین نے محض زبان سے لا الہ الا اللہ کا اقرار کیا اور محض ظاہراً اسلام لائے تو ان کو یہ نفع ہوا کہ اس کلمۂ طیبہ کی روشنی میں دنیا میں خوب امن سے رہے۔ جان ومال محفوظ رہا۔ مسلمانوں کے ساتھ مال غنیمت میں شریک رہے۔ جب زندہ رہے کلمۂ شہادت کی روشنی سے یہ دنیوی منافع حاصل کرتے رہے۔ مرتے ہی ان کا یہ نور جاتا رہا اور عقاب سرمدی کے ظلمات میں جا پھسنے (ابن کثیر) کلمۂ توحید اور کلمۂ شہادت اگر اخلاص سے کہا جائے تو سبحان اللہ نور علی نور ہے۔ لیکن یہ کلمہ اگر نفاق سے بھی کہا جائے تب بھی اس میں ایک نور ہے اگرچہ وہ اخلاص نہ ہونے کی وجہ سے ناتمام اور ناکافی ہے۔ اس لیے کہ یہ کلمہ سراسر حق ہے اگرچہ منافق اس کو اپنی حماقت سے حق نہ سمجھے۔ اور ہر حق میں نور اور روشنی ہے۔ بہرحال منافق کو اس کلمۂ طیبہ کے اعتراف واقرار کی وجہ سے ایک درجہ کا نور ضرور حاصل ہوجاتا ہے۔ ظلمت اور تاریکی جو کچھ ہے وہ نفاق کی وجہ سے ہے۔ اور اس کلمۂ حق کی روشنی سے دنیاوی فوائد اور منافع حاصل کیے جن کو حق جل شانہ نے ماحولہ سے تعبیر فرمایا۔ ہر منافق اور خود غرض کا طریق یہی ہے کہ ہر وقت اس کی نظر ماحول پر رہتی ہے۔ اسی طرح ان منافقین نے طاہری ماحول کو دیکھ کر فقط زبانی قول پر اکتفا کیا اور بجائے مغز کے خول کو کافی سمجھا اور یہ نہ سوچا کہ ظاہری ماحول کو دیکھنا احول (بھینگا) کا کام ہے۔ چونکہ دنیاوی منافع چند روز ہوتے ہیں اس لیے اس کو تشبیہ اس جلانے والی آگ سے دی گئی جو تھوڑی دیر میں بجھ گئی اور اس کا نفع جاتا رہا اور دائمی حیرت و حسرت نے اس کو آگھیرا۔ ذھب اللہ بنورھم۔ امام غزالی قدس اللہ سرہ مشکوۃ الانوار میں فرماتے ہیں کہ نور اس کو کہتے ہیں جو بذاتہ اور بنفسہ ظاہر ہو اور دوسرے کے لیے مظہر ہو۔ علامہ سہیلی روض الانف ص 126 میں فرماتے ہیں کہ ضیاء اس روشنی کو کہتے ہیں جو نور سے منتشر ہو۔ نور ضیاء کے لیے اصل مبداء اور سرچشمہ ہے یہی وجہ ہے کہ حق تعالیٰ نے جعل الشمس ضیاء والقمرا نورا میں شمس کو ضیاء اور قمر کو نور فرمایا۔ اس لیے قمر کی روشنی میں وہ انتشار اور پھیلاؤ نہیں جو آفتاب کی روشنی میں ہے اور حدیث میں ہے کہ الصلوۃ نور والصبر ضیاء نماز نور ہے اور صبر ضیاء ہے۔ نماز چونکہ عمود اسلام ہے اور فحشاء اور منکر سے بجاتی ہے اس لیے اس کو نور فرمایا کہ یہی نماز اس صبر کی اصل اور جڑ ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے ضیاء فرمایا ہے۔ فحشاء اور منکر سے بچنا ہی صبر کا سرچشمہ ہے صبر کے معنی یہ ہیں کہ اپنے نفس کو خدا کی اطاعت پر روکنا اور اس کی معصیت سے بچانا۔ اس لیے صبر اسلام اور ایمان کے اکثر شعبوں کو حاوی اور شامل ہے لہذا صبر میں بہ نسبت نماز کے بہت زائد وسعت اور انتشار ہے جو نماز کی محافظت اور پابندی سے پیدا ہوتا ہے۔ اس لیے نبی اکرم ﷺ نے نماز کو نور اور صبر کو ضیاء فرمایا اور چونکہ نور اصل اور مبداء ہے اور ضیاء اس کے تابع ہے۔ اس لیے حق جل وعلاء پر نور کا اطلاق درست ہے (کما قال اللہ تعالیٰ اللہ نور السموات والارض) اور ضیاء کا اطلاق جائز نہیں۔ اس کہ اس کا نور تمام روشنیوں کی اصل ہے اس کا نور کسی کے تابع نہیں۔ آہ کلامہ۔ حکماء نے نور اور ضیاء میں یہ فرق کیا ہے جس روشنی میں حرارت اور گرمی ہو اس کو ضیاء کہتے ہیں اور جس روشنی میں ٹھنڈک ہو اس کو نور کہتے ہیں۔ اسی وجہ سے حق تعالیٰ نے نبی کریم علیہ الصلوہ والتسلیم کی آسان اور نرم شریعت کو نور فرمایا کما قال اللہ تعالیٰ قد جاء کم من اللہ نور و کتاب مبین (بیشک آیا تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک عظیم نور اور ایک روشن کتاب) اور شریعت موسویہ کو احکام شاقہ پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ضیاء فرمایا کما قال تعالیٰ ولقد اتیناموسی وھروان الفرقان وضیاء۔ بیشک دی ہم نے موسیٰ کو حق اور باطل میں فرق کرنے والی کتاب اور تیز روشنی اور اسی وجہ سے کہ نماز میں آنکھوں کی ٹھنڈک ہے اور صبر میں حرارت اور گرمی ہے نماز کو نور اور صبر کو ضیاء فرمایا۔ اور اس مقام پر حق تعالیٰ شانہ نے ذھب اللہ بنورھم نے فرمایا اور ذھب اللہ بضوءھم نہ فرمایا اس لیے کہ مقصد یہ ہے کہ نور ان سے بالکلیہ زائل ہوگیا اور روشنی کا نام ونشان بھی باقی نہ رہا۔ ہر طرف سے ظلمت اور تاریکی نے ان کو آگھیر لہذا اگر اس معام پر بجائے ذھب اللہ بنورھم کے ذھب اللہ بضوءھم کہا جاتا تو یہ معنی ہوتے کہ اللہ نے ان کی ضیاء یعنی نور کی شدت اور اس کے انتشار کو زائل کردیا اور اصل نور باقی رہ گیا۔ اور یہ معنی مقصود کے خلاف ہیں۔ اس لیے کہ مقصود تو یہ ہے کہ نور ان سے بالکلیہ زائل ہوگیا اور یہ مقصد نہیں کہ اصل نور تو باقی رہا محض اس کی شدت اور اس کی تیزی زائل ہوگئی۔ فھم ذلک فانہ دقیق ولطیف ابتداء آیات میں چونکہ تذکرہ نار کا تھا اس لیے بظاہر اس کا اقتضاء یہ تھا کہ ذھب اللہ بنورھم میں بجائے نور کے نار کا ذکر کیا جاتا اور اس طرح کہا جاتا۔ ذھب اللہ بنورھم میں بجائے نور کے نار کا ذکر کیا جاتا اور اس طرح کہا جاتا۔ ذھب اللہ بنارھم (اللہ نے ان کی آگ کو بجھا دیا) لیکن بجائے نار کے نور کو اس لیے ذکر کیا گیا کہ نار میں دو چیزیں ہوتی ہیں۔ ایک نور اور ایک حرارت اور احراق (جلانا) لہذا اشارہ اس طرف ہے کہ اس نار میں سے نور (روشنی) کو تو سلب کرلیا گیا اور حرارت اور احراق کو باقی چھوڑ دیا گیا۔ وترکھم فی ظلمت لا یبصرون۔ اور چھوڑا ان کو ایسی تاریکیوں میں کہ کسی شئے کو بھی نہیں دیکھتے۔ حدیث میں ہے کہ الایمان بضع وبسعون شعبۃ ایمان کے ستر سے زائد شعبے ہیں اور ظاہر ہے کہ ایمان کا ہر شعبہ ایک نور اور مشعل ہے۔ علی ہذا کفر اور نفاق کا ہر شعبہ ظلمت اور تاریکی ہے۔ پس کفر اور نفاق کے شعبوں کے بقدر یہ لوگ ظلمات اور تاریکیوں میں مبتلا ہیں۔ صم بکم عمی فھم لا یرجعون۔ وہ بہرے ہیں گونگے ہیں اندھے ہیں پس یہ لوگ اب کسی صورت حق کی طرف نہیں لوٹیں گے۔ اس لیے کہ جب ان کی روشنی چھین لی گئی اور اندھیروں میں چھوڑ دئیے گئے تو ایسے مدہوش ہوگئے کہ سارے حواس مختل ہوگئے لہذا اب نہ حق کو دیکھ سکتے ہیں اور نہ سن سکتے ہیں اور نہ زبان سے کسی سے پوچھ سکتے ہیں پس ضائع کردہ نور ہدایت کی طرف کیسے لوٹ سکتے ہیں۔ تنبیہ : یہ مثال ان منافقین کی ہے جن کے دلوں میں نفاق خوب راسخ ہوچکا ہے اب وہ کسی طرح ہدایت کی طرف رجوع کرنے والے نہیں۔ جیسا کہ صم بکم عمع فھم لا یرجعون سے معلوم ہوتا ہے اور دوسری آنے والی مثال ان منافقین ہے جو ابھی متردد اور مذبذب ہیں کبھی اسلام کی طرف مائل ہوتے ہیں اور کبھی کفر کی طرف حیران ہیں کہ کیا کریں۔
Top