Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - An-Nisaa : 50
وَ اِذْ قُلْتُمْ یٰمُوْسٰى لَنْ نَّصْبِرَ عَلٰى طَعَامٍ وَّاحِدٍ فَادْعُ لَنَا رَبَّكَ یُخْرِجْ لَنَا مِمَّا تُنْۢبِتُ الْاَرْضُ مِنْۢ بَقْلِهَا وَ قِثَّآئِهَا وَ فُوْمِهَا وَ عَدَسِهَا وَ بَصَلِهَا١ؕ قَالَ اَتَسْتَبْدِلُوْنَ الَّذِیْ هُوَ اَدْنٰى بِالَّذِیْ هُوَ خَیْرٌ١ؕ اِهْبِطُوْا مِصْرًا فَاِنَّ لَكُمْ مَّا سَاَلْتُمْ١ؕ وَ ضُرِبَتْ عَلَیْهِمُ الذِّلَّةُ وَ الْمَسْكَنَةُ١ۗ وَ بَآءُوْ بِغَضَبٍ مِّنَ اللّٰهِ١ؕ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ كَانُوْا یَكْفُرُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ وَ یَقْتُلُوْنَ النَّبِیّٖنَ بِغَیْرِ الْحَقِّ١ؕ ذٰلِكَ بِمَا عَصَوْا وَّ كَانُوْا یَعْتَدُوْنَ۠ ۧ
وَاِذْ قُلْتُمْ
: اور جب تم نے کہا
يَا مُوْسٰى
: اے موسیٰ
لَنْ نَصْبِرَ
: ہم ہرگز صبر نہ کریں گے
عَلٰى طَعَامٍ
: کھانے پر
وَاحِدٍ
: ایک
فَادْعُ
: دعا کریں
لَنَا
: ہمارے لئے
رَبَّکَ
: اپنا رب
يُخْرِجْ
: نکالے
لَنَا
: ہمارے لئے
مِمَّا
: اس سے جو
تُنْبِتُ
: اگاتی ہے
الْاَرْضُ
: زمین
مِنْ
: سے (کچھ)
بَقْلِهَا
: ترکاری
وَقِثَّائِهَا
: اور ککڑی
وَفُوْمِهَا
: اور گندم
وَعَدَسِهَا
: اور مسور
وَبَصَلِهَا
: اور پیاز
قَالَ
: اس نے کہا
اَتَسْتَبْدِلُوْنَ
: کیا تم بدلنا چاہتے ہو
الَّذِیْ
: جو کہ
هُوْ اَدْنٰی
: وہ ادنی
بِالَّذِیْ
: اس سے جو
هُوْ
: وہ
خَيْرٌ
: بہتر ہے
اهْبِطُوْا
: تم اترو
مِصْرًا
: شہر
فَاِنَّ
: پس بیشک
لَكُمْ
: تمہارے لئے
مَّا سَاَلْتُمْ
: جو تم مانگتے ہو
وَضُرِبَتْ
: اور ڈالدی گئی
عَلَيْهِمُ
: ان پر
الذِّلَّةُ
: ذلت
وَالْمَسْکَنَةُ
: اور محتاجی
وَبَآءُوْا
: اور وہ لوٹے
بِغَضَبٍ
: غضب کے ساتھ
مِنَ اللہِ
: اللہ کے
ذٰلِکَ
: یہ
بِاَنَّهُمْ
: اس لئے کہ وہ
کَانُوْا يَكْفُرُوْنَ
: جو انکار کرتے تھے
بِاٰيَاتِ اللہِ
: اللہ کی آیتوں کا
وَيَقْتُلُوْنَ
: اور قتل کرتے
النَّبِيِّیْنَ
: نبیوں کا
بِغَيْرِ الْحَقِّ
: ناحق
ذٰلِکَ
: یہ
بِمَا
: اس لئے کہ
عَصَوْا
: انہوں نے نافرمانی کی
وَّکَانُوْا
: اور تھے
يَعْتَدُوْنَ
: حد سے بڑھنے والوں میں
اور جب تم نے کہا کہ موسیٰ ! ہم سے ایک (ہی) کھانے پر صبر نہیں ہوسکتا تو اپنے پروردگار سے دعا کیجئے کہ ترکاری اور ککڑی اور گیہوں اور مسور اور پیاز (وغیرہ) جو نباتات زمین میں سے اگتی ہیں ہمارے لئے پیدا کر دے، انہوں نے کہا کہ بھلا عمدہ چیزیں چھوڑ کر ان کے عوض ناقص چیزیں کیوں چاہتے ہو ؟ (اگر یہی چیزیں مطلوب ہیں) تو کسی شہر میں جا اترو وہاں جو مانگتے ہو مل جائے گا اور (آخر کار) ذلت (و رسوائی) اور محتاجی (وبے نوائی) ان سے چمٹا دی گئی اور وہ خدا کے غضب میں گرفتار ہوگئے یہ اس لئے کہ وہ خدا کی آیتوں سے انکار کرتے تھے اور (اسکے) نبیوں کو ناحق قتل کردیتے تھے (یعنی) یہ اس لیے کہ نافرمانی کئے جاتے اور حد سے بڑھے جاتے تھے
قال تعالیٰ واذ قلتم یموسی لن نصبر علی طعام واحد۔۔۔ الی۔۔ ذلک بما عصوا وکانوا یعتدون۔ (ربط): یہاں تک حق تعالیٰ شانہ نے اپنے انعامات اور احسانات کا ذکر فرمایا آئندہ بنی اسرائیل کی شرارتوں اور عادات شنیعہ اور انبیاء اللہ کے ساتھ ان کے تعنت اور عناد کو بیان فرماتے کہ جس قدر ہماری طرف سے ان پر نعمتیں برستی رہیں اسی قدر ان کے تمرد اور سرکشی میں اضافہ ہوتا رہا اور پھر اس سلسلہ میں سب سے پہلی شناعت جو ذکر فرمائی تو وہ کفران نعمت اور ان کی طبع دناءت اور خست کی ذکر فرمائی کہ جو خصیس کو نفیس پر ترجیح دینے کا باعث بنی اس لیے اب انعامات کے ان کی شناعتوں اور شرارتوں اور عقوبتوں کو بیان کرتے ہیں تاکہ گزشتہ انعامات کو یاد کرکے اللہ کی محبت اور اس کی اطاعت کی رغبت پیدا ہو۔ چناچہ فرماتے ہیں اور یاد کرو اس وقت کو جب تم نے کمال بےادبی سے موسیٰ (علیہ السلام) کا نام لیکر پکارا اور تم نے یہ کہا اے موسیٰ ۔ مقتضائے ادب یہ تھا کہ یا رسول اللہ اور یا نبی اللہ اور یا کلیم اللہ کہہ کر ان سے عرض ومعروض کرتے۔ دوسری گستاخی تم نے یہ کی کہ یہ کہا کہ ہم ہرگز صبر نہ کریں گے۔ یہ کلام بھی تمہاری اندرونی خباثت اور باطنی شرارت کی خبر دے رہا ہے کہ صبر اور تحمل کر تو سکتے تھے مگر قصداً ہرگز ایسا نہیں کریں گے ورنہ اگر حقیقۃً صبر کی طاقت ہی نہ تھی تو یہ کہنا تھا لن نستطیع الصبر یعنی ہم میں صبر کی طاقت نہیں بلکہ مناسب تو یہ تھا کہ بصد شکر اللہ کی نعمت کو قبول کرتے اور پھر بصد ادب رب العزۃ سے یہ درخواست کرتے۔ ربنا افرغ علینا صبرا (اے اللہ ہم تیرے عاجز اور ناتواں بندے ہیں ہم کو صبر اور تحمل عطاء فرما) غرض یہ کہ تم نے موسیٰ (علیہ السلام) کا نام لیکر یہ کہا کہ ہم ایک قسم کے کھانے پر ہرگز صبر نہ کریں گے۔ اس لیے آپ ہمارے لیے اپنے پروردگار سے دعا کیجئے کہ نکالے ہمارے واسطے ان چیزوں میں سے کہ جن کو زمین اگاتی ہے ساگ اور ککڑی اور گیہوں اور مسوار اور پیاز۔ بنی اسرائیل کا موسیٰ (علیہ السلام) سے یہ کہنا کہ آپ اپنے رب سے دعا کیجئے اس کلام سے بیگانگی کی بو آتی ہے اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ اللہ تعالیٰ موسیٰ (علیہ السلام) کے تو رب ہیں مگر ان کے رب نہیں ہیں اس طرح کیوں نہ کہا فادع لنا ربنا اے موسیٰ (علیہ السلام) ہمارے لیے ہمارے رب سے دعا کیجئے۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کیا تم ادنی چیز کو بہتر اور عمدہ شے کے بدلہ میں لینا چاہتے ہو اتنا نہیں سمجھتے کہ مسور اور وہ پیاز جس کی بد بو سے ملائکۃ اللہ کو نفر ت ہے اور پیاز کھانے والے کو بیوت اللہ کے پاس آنے کی بھی ممانعت ہے۔ بھلا ایسی چیزوں کو من اور سلوی سے کیا نسبت۔ پھر یہ کہ من وسلوی براہ راست خدائے عز وجل کا آسمان سے اتارا ہوا رزق ہے۔ دنیا میں کمانے کی محنت اور مشقت نہیں اور آخرت میں اس پر کوئی حساب نہیں۔ خیر اگر تم اپنی پست ہمتی اور طبعی دناءت سے اس بہترین رزق کے بدلہ میں ایک ادنی اور معمولی ہی چیز لینا چاہتے ہو تو کسی شہر میں جا کر اترو پس تمہارے لیے ہوگا جو تم مانگتے ہو۔ سبزی منڈی میں مسور اور پیاز وغیرہ بغیر حاجت دعاء کے تم کو مل جائیں گی اور میرے لیے یہ لائق نہیں کہ بارگاہ خداوندی میں ایسی چیزوں کی درخواست کروں جو پستی اور کم ہمتی پر دلالت کرے۔ : ہبوط لغت میں بلندی سے پستی کی طرف آنے کو کہتے ہیں۔ انسان جب تک سفر میں رہتا ہے تو علی العموم سواری پر سوار رہتا ہے جب شہر میں پہنچتا ہے تو سواری سے اتر کر قیام کرتا ہے اس لیے سفر سے شہر میں واپس آنے کو ہبوط اور نزول اور فروکش ہونے سے تعبیر کرتے ہیں اور اس لفظ میں ان کے معنوی ہبوط کی طرف بھی اشارہ ہے کہ بلند حالت سے پست حالت کی طرف نزول کیا اور اعلی رزق سے ادنی رزق کی طرف تنزل اختیار کیا۔ وضربت الذلۃ والمسکنۃ وباء وا بغضب من اللہ۔ اور خیمہ کی طرح ذلت اور رسوائی اور بےچارگی اور بےنوائی ان پر لگا دیگئی خیمہ کی طرح ذلت اور بےنوائی نے ان کو ہر طرف سے گھیر رکھا ہے۔ یا اس طرح کہئے کہ ذلت اور مسکنت کی مہر ان پر لگادی گئی کہ اب وہ کسی طرح ان سے علیحدہ نہیں ہوسکتی ہے۔ یہود جہاں بھی ہیں وہ ان دوسروں کے محکوم اور باج گزار رہی ہے۔ یہ تو ذلت ہوئی کہ دوسروں کی نظر میں ذلیل ہوئے اور مسکنت یہ کہ خود ان کی طبیعت میں دناءت اور پستی پیدا ہوگئی۔ سرکاری محاصل کے خوف سے ہمشی اپنے کو مسکین اور فقیر ظاہر کرتے ہیں ہمیشہ اپنے مال کو چھاپنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس ذلت اور مسکنت سے بڑھ کر یہ ہے کہ اللہ کے غضب کو کمایا۔ جس کو کوئی برداشت نہیں کرسکتا۔ ذلک بانھم کانوا یکفرون بایت اللہ ویقتلون النبیین بغیر الحق۔ یہ ذلت اور مسکنت اور خدا کا غضب اس لیے ہوا کہ وہ خدا کی آیتوں کا انکار کرتے ہے اور خدا کے پیغمبروں کو ناحق قتل کرتے تھے۔ یعنی خود بھی ان کے قتل کو ناحق سمجھتے تھے اور ان کے نزدیک بھی حضرات انبیاء کے قتل کی کوئی وجہ نہ تھی محض عناد اور سرکشی اس کا باعث ہوئی۔ انبیاء اللہ کا قتل ہمیشہ ناحق ہی ہوتا ہے ان کے جرم کی شدت بتلانے کے لیے بطور تاکید لغیر الحق کا لفظ ذکر کیا گیا جیسا کہ رب احکم بالحق (اے پروردگار حق کے مطابق حکم دیجئے) اس آیت میں بالحق کا لفظ محض تاکید کے لیے ہے یہ مقصد نہیں کہ معاذ اللہ اللہ کے حکم کی دو قسمیں ہیں۔ ایک حق اور ایک ناحق۔ اس لیے کہ حق تعالیٰ شانہ کا حکم ہمیشہ حق پر ہوتا ہے اسی طرح انبیاء اللہ کا قتل بھی ہمیشہ ناحق ہوتا ہے، یہود بےبہبود کے جرم کی شدت بیان کرنے کے لیے بغیر الحق کا لفظ محض تاکید کے لیے بڑھایا گیا حاشا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ انبیاء کا قتل کبھی حق ہوتا ہے اور کبھی ناحق، یا بعنوان دیگر اس طرح سمجھئے کہ بغیر الحق سے ظلم اور تعدی مراد ہے، یعنی سوائے ظلم اور تعدی اور سوائے جورو ستم اور سوائے تمرد اور سرکشی کے اور کوئی امر انبیاء کے قتل کا باعث نہ تھا۔ حضرات انبیاء نے تو ان کو حق کی دعوت دی اور نصیحت اور فلاح دارین کی طرف بلایا اور ان لوگوں نے ان کا ناحق مقابلہ کیا۔ خلاصہ یہ کہ یہ لوگ اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے اور یغمبروں کو قتل کرتے تاکہ رشد وہدایت کا سلسلہ ہی منقطع ہوجائے اور فیض عام کا دروازہ ہی بند ہوجائے۔ اسی لیے ذلت ومسکنت اور غضب الٰہی کے مورد بنے۔ عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ سب سے زائد سخت عذاب والا قیامت کے دن وہ شخص ہوگا کہ جس کو کسی نبی نے قتل کیا یا اس نے کسی نبی کو قتل کیا یا کسی گمراہی کا پیشوا یا تصویر بنانے والا (مسند احمد) : عبداللہ بن عباس اور حسن بصری ؓ ما فرماتے ہیں جن پیغمبروں کو حق جل شانہ نے کافروں سے جہاد اور قتال کا حکم دیا انہی سے دشمنوں کے مقابلہ پر فتح ونصرت کا وعدہ کیا۔ کما قال تعالیٰ ۔ انا لننصر رسلنا وہ پیغمبر صدق اللہ وعدہ ونصر عبدہ وھزم الاحزاب وحدہ کے مصداق بنے وہ کبھی دشمنوں کے ہاتھ سے مقتول نہیں ہوئے اس لیے کہ حق جل شانہ کا ان کو جہاد کا حکم دینا پھر ان کی صیانت اور حفاظت نہ فرمانا بظاہر شان حکمت کے مناسب نہیں معلوم ہوتا، ایسے ایسے حضرات ہمیشہ مظر ومنصور اور ان کے دشمن ہمیشہ خائب و خاسر ہوئے اور جن پیغمبروں کو جہاد و قتال کا حکم نہیں دیا گیا اور نہ ان سے حق جل وعلا نے کوئی عصمت اور نصرت کا وعدہ فرمایا ان میں سے جس کو چاہا جام شہادت پلایا۔ نشود نصیب دشمن کہ شود ہلاک تیغت سر دوستاں سلامت کہ تو خنجر آزمائی تاکہ ان کے مدارج اور مراتب میں عزت اور وجاہت میں اور قربت الٰہی اور رفعت شان میں اضافہ ہو۔ اور ان کے دشمنوں پر ذلت اور مسکنت خواری اور رسوائی گدائی اور بینوائی کی مہر لگے کذافی روح البیان وجامع الاحکام للا مام القرطبی ص 432 ج 1 (حاشیہ : قال ابن عباس والحسن لم یقتل قط من الانبیاء الا من لم یومر بقتال وکل من امر بقتال نصر وظھر انہ لا تعارض بین قولہ تعالیٰ ویقتلون النبیین بغیر الحق وقولہ تعالیٰ انا لننصر رسلنا وقولہ تعالیٰ ولقد سبقت کلمتنا لعبادنا المرسلین 12 روح البیان ص 103 ج 1 جامع لاحکام القرآن للقرطبی) ذلک بما عصو وا وکانوا یعتدون۔ یہ یعنی آیات الٰلیہ کی تکذیب اور انبیاء اللہ کے قتل کی جراءت اور دلیری ان میں اس طرح پیدا ہوئی کہ وقتاً فوقتاً اللہ کی نافرمانیاں کی اور حدود الٰہیہ سے تجاوز کرتے رہے نتیجہ یہ ہوا کہ رفتہ رفتہ معصیت اور نافرمانی دلوں میں راسخ ہوگئی اور اس نے آیات الٰہیہ کی تکذیب اور انبیاء اللہ کے قتل پر آمادہ کردیا لیکن اب بھی اگر تم صمیم قلب سے ایمان لے آؤ تو تو بہ کا دروازہ ابھی کھلا ہوا ہے توبہ کرلینے سے تمہارا ہر قسم کا کفر اور پیغمبروں کے قتل کرنے کا جرم بھی معاف ہوسکتا ہے اگر یہ چاہتے ہو کہ ذلت سے نکل کر عزت میں آجاؤ تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ کفر سے توبہ کرو اور ایمان اور عمل صالح اختیار کرو۔ وللہ العزۃ ولرسولہ ولل مومنین۔ چناچہ ارشاد فرماتے ہیں۔
Top