Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 36
وَ اِذَا رَاٰكَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِنْ یَّتَّخِذُوْنَكَ اِلَّا هُزُوًا١ؕ اَهٰذَا الَّذِیْ یَذْكُرُ اٰلِهَتَكُمْ١ۚ وَ هُمْ بِذِكْرِ الرَّحْمٰنِ هُمْ كٰفِرُوْنَ
وَاِذَا
: اور جب
رَاٰكَ
: تمہیں دیکھتے ہیں
الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا
: وہ جنہوں نے کفر کیا (کافر)
اِنْ
: نہیں
يَّتَّخِذُوْنَكَ
: ٹھہراتے تمہیں
اِلَّا
: مگر۔ صرف
هُزُوًا
: ایک ہنسی مذاق
اَھٰذَا
: کیا یہ ہے
الَّذِيْ
: وہ جو
يَذْكُرُ
: یاد کرتا ہے
اٰلِهَتَكُمْ
: تمہارے معبود
وَهُمْ
: اور وہ
بِذِكْرِ
: ذکر سے
الرَّحْمٰنِ
: رحمن (اللہ)
هُمْ
: وہ
كٰفِرُوْنَ
: منکر (جمع)
اور جب کافر تم کو دیکھتے ہیں تو تم سے استہزاء کرتے ہیں کہ کیا یہی شخص ہے جو تمہارے معبودوں کا ذکر (برائی سے) کیا کرتا ہے ؟ حالانکہ وہ خود رحمن کے نام سے منکر ہیں
بیان انجام استہزاء ببارگاہ رسالت و تہدید عذاب آخرت وال اللہ تعالیٰ واذاراک الذین کفروا .... الیٰ .... وکفی بنا حسنین۔ (ربط) گزشتہ آیت میں آنحضرت ﷺ کے انتقال پر شماتت کرنے والوں کا جواب تھا اب ان آیات میں ان لوگوں کے انجام بد کو بیان کرتے ہیں جو آنحضرت ﷺ کے ساتھ مسخرہ پن کرتے تھے اور قیامت کا مذاق اڑاتے تھے کہ قیامت کب آئے گی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ وہ دفعتا آجائے گی اور اس وقت ان کو اپنے استہزاء اور تمسخر کا مزہ معلوم ہوجائے گا۔ چناچہ فرماتے ہیں اور ان عاشقان دنیا اور منکرین آخرت کی حالت یہ ہے کہ یہ کافر جب آپ کو دیکھتے ہیں تو بس آپ ﷺ کو ٹھٹھا اور مذاق ہی بنا لیتے ہیں، یہ بھی ابتلاء الٰہی ہے کہ رسول کو دیکھ کر جو کہ عین رحمت ہے تمسخر کرتے ہیں اور بعض بعض سے یہ کہتے ہیں کہ کیا یہی وہ شخص ہے جو تمہارے معبودوں کا برائی کے ساتھ نام لیتا ہے اور ان کو اندھا اور بہرہ اور گونگا بتلاتا ہے اپنے فرضی معبودوں کے ساتھ تو ان نادانوں کا یہ حال ہے اور معبود برحق کے ساتھ انکا یہ حال ہے کہ رحمن کے نام سے منکر ہیں۔ کفار رحمن کے نام سے چڑتے تھے اور کہتے تھے کہ ہم تو سوائے مسیلمہ یمامہ کے کسی کو رحمن نہیں جانتے غرض یہ کہ ان نادانوں کا عجیب حال تھا کہ رسول خدا کو دیکھتے تو انکا مذاق اڑاتے اور کہتے کہ کیا خدا نے اسی شخص کو ہماری طرف رسول بنا کر بھیجا ہے اور یہ شخص تو ہمارے معبودوں کا برائی کے ساتھ نام لیتا ہے ہمیں ڈر ہے کہ اس شخص کی باتیں ہماری قوم کو گمراہ نہ کردیں۔ اپنے بتوں پر ناز کرتے اور رحمن کے نام سے چڑتے ہیں جن کی حالت یہ ہو وہ قابل تمسخر اور استہزاء ہیں نہ کہ رسول برحق اور انسان جلد بازی سے پیدا کیا گیا ہے یعنی یہ عجلت اور جلد بازی اس کی فطرت میں داخل ہے اس لیے وہ ہر بات کو جلد چاہتا ہے اور انجام پر غور نہیں کرتا اس لیے یہ مسخرے عذاب الٰہی میں بھی جلدی ہی چاہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کے جواب میں فرماتے ہیں۔ عنقریب میں تم کو اپنے قہر کی نشانیاں دکھلاؤں گا سو تم جلدی مت کرو۔ مشرکین آنحضرت ﷺ سے جلدی عذاب مانگتے تھے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ اللہ اپنے نافرمانوں کو فوراً عذاب میں نہیں پکڑتا بلکہ ان کو مہلت دیتا ہے پھر جب پکڑتا ہے تو چھوڑتا نہیں۔ عذاب وقت سے پہلے آتا نہیں اور آنے کے بعد ٹلتا نہیں اور یہ لوگ جب عذاب الٰہی کی دھمکی سنتے ہیں تو کہتے ہیں کہ عذاب کا یہ وعدہ کب پورا ہوگا اگر تم اس عذاب کے وعدے میں سچے ہو اللہ تعالیٰ ان کے جواب میں فرماتے ہیں اگر یہ جلد باز کافر اس ہولناک وقت کو جان لیں کہ جب وہ نہ اپنے چہروں سے عذاب کو روک سکیں گے اور نہ اپنی پیٹھ کی طرف سے آنے والے عذاب کو دفع کرسکیں گے اور نہ ان کو اس وقت کوئی مدد پہنچ سکے گی۔ سو یہ کافر اگر ایسے عذاب کو جان لیں تو اس کے مانگنے میں جلدی نہ کریں اور نہ کہیں متی ھذا الوعد ان کنتم صدقین۔ لیکن خوب سمجھ لیں کہ اللہ کا قہر اور عذاب ان سے پوشیدہ رکھا گیا ہے ان کی فرمائش کے مطابق اطلاع کرکے نازل نہ ہوگا۔ بلکہ اس عذاب اور مصیبت کی ساعت اور وہ قیامت جس کو وہ پوچھتے رہتے ہیں کہ کب آئے گی۔ اچانک ان پر آپہنچے گی۔ اور پھر ان کو مبہوت اور حیران بنا دے گی۔ اور ان کے ہوش کھو دے گی۔ پھر اس کے دفع کرنے کی طاقت نہ رکھیں گے اور نہ مہلت دئیے جائیں۔ کیونکہ وقت مہلت کا بھی گزر چکا ہے اور اے نبی ﷺ ان کے استہزاء اور تمسخر سے رنجیدہ اور ملول نہ ہوں آپ سے پہلے کتنے ہی رسولوں کے ساتھ تمسخر کیا گیا پس بالآخر ان لوگوں کو جو رسولوں کے ساتھ تمسخر کرتے تھے اس عذاب نے آگھیرا جس کے ساتھ وہ ٹھٹھا کرتے تھے۔ ان کافروں کا یہی ہوتا ہے پس اے نبی آپ تسلی رکھئے گزشتہ پیغمبروں کے ساتھ استہزاء اور تمسخر کرنے والوں پر اللہ کا عذاب اچانک آیا پہلے سے ان کو وقت نہیں بتلایا گیا۔ ان آیات میں کفار کی عجلت اور جہالت کو بیان کیا کہ خدا تعالیٰ کی عظمت اور جلال سے ناواقف ہیں۔ اب آئندہ آیات میں پھر اللہ تعالیٰ اپنی کمال قدرت اور کمال رحمت کا ذکر کرتے ہیں کہ وہ ارحم الراحمین دن رات اپنے بندوں کی حفاظت کرتا ہے۔ چناچہ فرماتے ہیں اے نبی آپ ان کافروں سے جو رحمن کے اور اس کی رحمت کے منکر ہیں اور آپ ﷺ کے ساتھ ٹھٹھا کرتے ہیں۔ یہ کہہ دیجئے کہ وہ کون ہے جو رات اور دن میں خدا کی عقوبت اور مصیبت اور طرح طرح کی بلاؤں سے تمہاری حفاظت کرتا ہے سوائے رحمن کے کوئی نہیں اس کی رحمت کی بناء پر تم اس کے ناگہانی عذاب سے بچے ہوئے ہو۔ حق تو یہ تھا کہ اس رحمن و رحیم کی رحمت کے قائل ہوجاتے مگر اب بھی قائل نہ ہوئے بلکہ اب بھی بدستور اپنے پروردگار کی یاد سے منہ موڑے ہوئے ہیں۔ چاہئے تو یہ تھا کہ شکر گزار بنتے۔ شکرت و کیا کرتے الٹے اس کی یاد سے منہ موڑے ہوئے ہیں۔ اب آگے ان سے دریافت کرتے ہیں کیا ان کے پاس ہمارے سوا اور معبود ہیں جو ان کو ہمارے عذاب سے مقابلہ میں کوئی انکا ساتھ دے سکتا ہے یعنی ان کا کوئی ساتھی نہیں جو مصیبت کے وقت میں انکا ساتھ دے اور اب تک جو لوگ عذاب سے بچے ہوئے ہیں، اس کی وجہ یہ نہیں کہ ان کے معبود ان کی حفاظت کر رہے ہیں بلکہ اصل وجہ اس کی یہ ہے کہ ہم نے ان کو اور ان کے آباؤ و اجداد کو دنیا سے خوب بہرہ مند کیا اور ان کو نعمت اور مہلت دی یہاں تک کہ ان کی عمریں دراز ہوگئیں سو وہ مغرور ہوگئے اور سمجھ بیٹھے کہ ہم ہمیشہ اسی عیش و عشرت میں رہیں گے اور یہ نہ سمجھے کہ دنیا کی عیش و عشرت کر دوام اور بقا نہیں ہے۔ مغرور مشو کہ و مبدم دست اجل برہم زند ایں بنا کزافزاشتہ اند اللہ کی حلیمی اور مہلت سے یہ لوگ دھوکے میں پڑگئے اور عذاب کا انکار کر بیٹھے۔ کیا انکا گمان یہ ہے کہ وہ ہمیشہ ایسی حالت میں رہیں گے اور شتر بےمہار کی طرح چھٹے پھریں گے اور خدا کی طرف سے کوئی پکڑ نہ ہوگی۔ پس کیا مغرور پن دیکھ نہیں رہے کہ ہم زمین کفر کو یعنی دار الحرب کو ہر چہار طرف سے گھٹاتے اور کم کرتے چلے آرہے ہیں۔ پس کیا یہ لوگ اس توقع اور گمان میں ہیں کہ یہ اسلام پر غالب آجائیں گے یعنی دن بدن کافروں کا روز گھٹتا جا رہا ہے اور ان کے ملک اور شہر مسلمانوں کے قبضے میں آرہے ہیں اور مسلمانوں کا ملک دن بدنبڑھتا چلا جا رہا ہے کیا ان لوگوں کو اس بات سے عبرت اور تنبیہ نہیں ہوتی کہ اپنے کفر سے رجوع کریں اور سمجھیں کہ یہ سب غیبی امداد ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بےسروسامان بندوں کی یعنی اہل ایمان کی غیب سے مدد کر رہا ہے پس جب کفار مسلمانوں کے ساتھ یہ تائید غیبی اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں تو ان کو چاہئے کہ اپنے دل سے اپنے غلبہ کا خیال نکال دیں۔ یا یہ معنی ہیں کہ دن بدن اسلام پھیلتا جاتا ہے اور مسلمان بڑھتے جاتے ہیں اور کفر گھٹتا جا رہا ہے کیا اس مشاہدہ کے بعد بھی انکا گمان ہے کہ وہ غالب آجائیں گے۔ پہلی تفسیر پر یہ شبہ وارد ہوسکتا ہے کہ یہ سورت بالاتفاق مکی ہے اور مسلمانوں کا غلبہ اور فتوحات وہ جہاد کے بعد کا واقعہ ہے۔ اور جہاد مدینہ منورہ میں شروع ہوا اسلئے کہ زمین کا کفار کے قبضہ سے نکل کر تھوڑا تھوڑا مسلمانوں کے ہاتھ میں آنا یہ بات مکہ مکرمہ میں نہ تھی اس لیے بعض علماء نے یہ جواب دیا ہے کہ اس سورت میں سے یہ آیت مکی ہونے سے مستثنیٰ ہے جیسا کہ جلال الدین سیوطی (رح) نے اتقان میں ذکر کیا ہے اور بعض علماء نے یہ کہا کہ یہ سورت مکی ہے اور اس آیت کے معنی یہ ہیں کہ دن بدن لوگ اسلام میں داخل ہو رہے ہیں اور زمین سے کفر کم ہوتا جا رہا ہے اور یہ بات ہجرت اور جہاد سے پہلے ہی ظہور میں آچکی تھی ہجرت سے پہلے مکہ اور مدینہ کے اطراف اور نواحی میں اسلام پھیل چکا تھا۔ آپ ﷺ کہہ دیجئے کہ تم اپنے مال و دولت کے غرہ میں نہ رہو۔ جزایں نیست کہ میں اللہ کے حکم کے موافق تم کو عذاب سے ڈراتا ہوں۔ عذاب کا نازل کرنا میرے اختیار میں نہیں۔ میرا کام تو ڈرانے کا ہے تم اپنے انجام کو سوچ لو لیکن یہ بہرے ڈرانے والے کی پکار کو سنتے نہیں جب کبھی بھی یہ بہرے عذاب الٰہی سے ڈرائے جاتے ہیں یعنی یہ کافر حق کی طرف سے ایسے بہرے ہوگئے کہ کتنا ہی ان کو ڈرایا جائے سنتے ہی نہیں بڑے بہادر اور دلیر بنے ہوئے ہیں اور ان کی بہادری کا یہ حال ہے کہ اگر ان کو تیرے پروردگار کے عذاب کی ایک ادنیٰ سی بھاپ بھی پہنچ جائے اور عذاب کی ذرا سی ہوا بھی لھ جائے تو ضرور بالضرور یہی کہیں گے کہ ہائے ہماری کمبختی بلاشبہ ہم ظالم تھے۔ یعنی پہلے تو بڑے بہادر بنے ہوئے تھے اور عذاب کی جلدی مچا رہے تھے مگر جب عذاب کا ذرا سا جھونکا بھی لگے گا تو ساری بہادری ختم ہوجائے گی اور اپنے قصور کا اعتراف کریں گے اور یہ اگرچہ ظالم ہیں مگر ہماری طرف سے ان پر ذرہ برابر ظلم نہ ہوگا۔ ہم قیامت کے دن عدل و انصاف کی ترازو قائم کریں گے اور عدل و انصاف کے ساتھ لوگوں کے اعمال کا فیصلہ کریں گے جس کی نیکیاں بدیوں پر غالب ہونگی وہ نجات پائے گا۔ اور جس کی بدیاں نیکیوں پر غالب ہوں گی اسے ذلیل و خوار کرکے دوزخ میں ڈال دیا جائے گا۔ سو کسی جان پر ذرا برابر ظلم نہیں کیا جائے گا اور اگر کسی کا کوئی عمل نیکی یا بدی رائی کے دانے کے برابر بھی ہوگا۔ اگرچہ وہ پتھر کے اندر ہو یا آسمان و زمین میں ہو تو ہم اسکو وہاں لاکر سب کے سامنے حاضر کردیں گے اور ہم کافی ہیں حساب کرنے کو ہمیں کسی ترازو کی حاجت نہیں ہم سے کوئی چیز چھپی ہوئی نہیں۔ شبلی (رح) کو ایک شخص نے خواب میں دیکھا تو پوچھا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے ساتھ کیا سلوک کیا تو یہ فرمایا حاسبونا دفد ققوا ثم منوا فاعتقوا ھکذا سمۃ الملوک بالممالیک یرفقوا یعنی انہوں نے ہم سے حساب لیا پس ذرہ ذرہ کا حساب لیا۔ پھر احسان کرکے آزاد کردیا۔ اسی طرح بادشاہوں کی عادت ایسی ہی ہوتی ہے کہ اپنے غلاموں پر نرمی کیا کرتے ہیں۔ تفصیل احوال انبیاء سابقین صلوات اللہ وسلامہ علیہم اجمعین برائے اثبات توحید و رسالت و قیامت یہاں تک اللہ تعالیٰ نے زیادہ تر توحید اور رسالت کے متعلق اور پھر منکرین نبوت و آخرت کے دنیاوی اور اخروی عذاب کے متعلق مضامین بیان فرمائے اب انہی مضامین کی تائید کے لیے چند انبیاء سابقین کے احوال کی کچھ تفصیل بیان فرماتے ہیں اس سلسلہ میں حق تعالیٰ نے دس قصے بیان فرمائے۔
Top