Tafseer-e-Madani - Ibrahim : 17
یَّتَجَرَّعُهٗ وَ لَا یَكَادُ یُسِیْغُهٗ وَ یَاْتِیْهِ الْمَوْتُ مِنْ كُلِّ مَكَانٍ وَّ مَا هُوَ بِمَیِّتٍ١ؕ وَ مِنْ وَّرَآئِهٖ عَذَابٌ غَلِیْظٌ
يَّتَجَرَّعُهٗ : اسے گھونٹ گھونٹ پیے گا وَلَا : اور نہ يَكَادُ يُسِيْغُهٗ : گلے سے اتار سکے گا اسے وَيَاْتِيْهِ : اور آئے گی اسے الْمَوْتُ : موت مِنْ : سے كُلِّ مَكَانٍ : ہر طرف وَّمَا هُوَ : اور نہ وہ بِمَيِّتٍ : مرنے والا وَ : اور مِنْ وَّرَآئِهٖ : اس کے پیچھے عَذَابٌ : عذاب غَلِيْظٌ : سخت
جسے وہ گھونٹ گھونٹ کر کے (مجبوراً ) پئے گا، اور وہ ایسا نہیں ہوگا کہ آسان سے اتر جائے اور اسے ہر طرف سے موت آتی دکھائی دے رہی ہوگی، پر وہ مرنے بھی نہ پائے گا، اور اس کے آگے ایک بڑا سخت عذاب ہوگا۔ 1
33۔ منکرین کے عذاب کے بعض ہولناک پہلوؤں کا ذکر وبیان : وہاں پر پینے کے لیے پیپ اور کچ لہوکا پانی دیا جائے گا جس کو کوئی پی نہ سکے گا۔ مگر ان کو اسے (مجبورا) گھونٹ گھونٹ کرکے پینا ہوگا۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ کہ وہ کوئی پینے کی چیز نہ ہوگی بلکہ وہ نہایت گندی اور بدبودار شئی ہوگی۔ اور ان کو اگر وہاں پانی بھی پینے کو ملے گا تو وہ بھی ایسا گرم اور اس قدر سخت ہولناک اور کھولتا ہوا ہوگا کہ سامنے آتے ہی چہروں کو بھون کر رکھ دے گا۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا (وان یستغیثوا یغاثوابمآء کالمہل یشوی الوجوہ بئس الشراب وسآءت مرتفقا) (الکہف : 29) اور جب اس کو یہ لوگ پی لیں گے تو اندر جاکروہ ان کی انتڑیوں کو کاٹ کر رکھ دے گا۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ جیسا کہ ارشاد فرمایا گیا (وسقوا مآء حمیما فقطع امعآء ہم) (محمد : 15) ۔ والعیاذ باللہ تعالیٰ من کل نوع من انواء العذاب فی الدنیا ولاخرۃ) سو جس کافر ومنکر کا انجام یہ ہونے والا ہے اس کو اگر دنیا بھر کی تمام دولت بھی مل جائے تو بھی اس کو کیا ملا کہ اس کو آخرکار ایسے ہولناک انجام سے دوچارہونا ہے۔ اور اس کے برعکس جس مومن صادق کو اس کے صدق ایمان و یقین کے نتیجے میں اور اس کی برکت سے دوزخ کے اس ہولناک عذاب سے بچا کر جنت کی سدا بہار نعمتوں سے سرفراز فرما دیا جائے گا وہ کتنا خوش نصیب اور کس قدر نیک بخت ہے۔ اگرچہ دنیا میں اس کو پیٹ بھر کر کھانے کو بھی میسر نہ آیا ہو۔ سو اصل دولت ایمان و یقین کی دولت۔ فالحمد للہ الذی شرفنا بنعمۃ الایمان۔ اللہم فزدنا منہ وثبتنا علیہ۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ صراط مستقیم پر قائم رکھے اور اس کے تقاضے پورے کرنے کی توفیق بخشے۔ آمین ثم آمین۔ 34۔ ان کو ہر طرف سے موت آتی دکھائی دے گی مگر وہ مرنے نہ پائیں گے : سو یہ اہل دوزخ کے لیے ایک خاص عذاب ہوگا کہ ان کو ہر طرف سے موت آتی دکھائی دے گی مگر وہ مرنے نہیں پائیں گے کہ اس طرح اس عذاب سے جان چھوٹ جائے کہ کسی عذاب سے بچنے کا آخری درجہ اور طریقہ یہی ہوتا ہے کہ موت آجائے اور اس سے گلوخلاصی نصیب ہوجائے۔ مگر وہاں پر ایسے بھی نہیں ہوگا۔ بلکہ وہاں انکو (لایموت فیھا ولا یحیی) ۔ والی ہولناک زندگی گزارنا ہوگی۔ سو جس کافر و مشرک اور باطل پرست کا انجام یہ ہوگا اس کو دنیاوی زندگی کی اس عارضی فرصت میں اگر روئے زمین کی ساری دولت بھی مل جائے تو بھی اسے کیا ملا ؟ اور اس سے بڑھ کر محروم اور بدبخت اور کون ہوسکتا ہے ؟۔ والعیاذ باللہ۔ اس کے مقابلے میں جس مومن صادق کو ایمان و یقین کی سچی اور بےمثال و لازوال دولت مل گئی اس سے بڑھ کر خوش نصیب اور کون ہوسکتا ہے اگرچہ دنیاوی زندگی کی اس محدود و مختصر مدت میں اس کو نان جویں بھی میسر نہ ہو۔ فالحمدللہ الذی شرفنا بنعمۃ الایمان والیقین فضلامنہ واحسانا۔ اللہ ایمان و یقین کی اس دولت کو کامل ومکمل فرمائے۔ اس کو سلامت و محفوظ رکھے۔ اور اسی پر خاتمہ نصیب فرمائے آمین ثم آمین یارب العالمین۔ بہرکیف ان کے بارے میں ارشاد فرمایا گیا کہ ان بدبختوں کو وہاں پر ایسے لگے گا جیسے طرف سے موت ان پر پل پڑرہی ہو مگر ان کو موت آئے گی نہیں۔ کہ اس عذاب سے چھٹکارا پاس کیں۔ اور اسی پر بس نہیں بلکہ ان کے لیے وہاں پر مزید بڑا ہی سخت عذاب ہوگا۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top