Tafseer-e-Madani - An-Nahl : 67
وَ مِنْ ثَمَرٰتِ النَّخِیْلِ وَ الْاَعْنَابِ تَتَّخِذُوْنَ مِنْهُ سَكَرًا وَّ رِزْقًا حَسَنًا١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ
وَ : اور مِنْ : سے ثَمَرٰتِ : پھل (جمع) النَّخِيْلِ : کھجور وَالْاَعْنَابِ : اور انگور تَتَّخِذُوْنَ : تم بناتے ہو مِنْهُ : اس سے سَكَرًا : شراب وَّرِزْقًا : اور رزق حَسَنًا : اچھا اِنَّ : بیشک فِيْ : میں ذٰلِكَ : اس لَاٰيَةً : نشانی لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يَّعْقِلُوْنَ : عقل رکھتے ہیں
اور (اسی طرح) کھجوروں اور انگوروں کے پھلوں سے بھی (تمہارے لئے کھانے اور پینے کا بندوبست کرتے ہیں، مگر) تم لوگ اس سے نشہ آور چیز بھی بناتے ہو، اور اچھی غذا بھی، بلاشبہ اس میں بھی بڑی بھاری نشانی ہے ان لوگوں کے لئے جو عقل سے کام لیتے ہیں،1
128۔ کھجوروں اور انگوروں کے پھلوں میں دعوت غور و فکر : سو یہ دونوں عظیم المنافع اور کثیر الفوائد پھل بھی اسی وحدہ لاشریک نے پیدا فرمائے۔ مگر اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کے ساتھ انسانی برتاؤکی دو صورتیں ہیں۔ جائز اور ناجائز۔ اور ان دونوں کا نتیجہ وانجام بھی مختلف ہے۔ یعنی ان عظیم الشان اور پاکیزہ نعمتوں کے استعمال کرنے کیلئے تمہارے سامنے دو صورتیں تھیں۔ ایک یہ کہ تم ان کو پاکیزہ روزی کے طور پر استعمال کرکے دل وجان سے اس واہب مطلق کا شکر بجالاتے۔ تو یہ نعمتیں تمہارے لئے نور علی نور کا مصداق بن جاتیں۔ اور دوسری صورت ان کے استعمال کی یہ تھی کہ تم ان سے نشہ آور چیزیں بناکر اپنی خواہشات اور نفس پرستی کا سامان کرتے۔ جس کے نتیجے میں یہ تمہارے لئے وبال عذاب بن جاتیں۔ اب یہ دونوں صورتیں تمہارے سامنے اور تمہارے اختیار میں تھیں اور ہیں۔ ایک جائز ہے اور ایک ناجائز۔ جس نے ان میں سے جس کو بھی اپنایا اور اختیار کیا اس کو اس کا صلہ وثمر ملے گا۔ ان نعمتوں کو جائز اور صحیح طریقے سے استعمال کرنے والوں کیلئے انعام و اکرام ہوگا۔ اور غلط اور ناجائز طریقوں سے برتنے والوں کو اس کا بھگتان بھگتنا پڑے گا۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو (رزقاحسنا) کے کلمات کریمہ سے اللہ تعالیٰ کی دی بخشی ہوئی نعمتوں کو ان کے صحیح مصرف میں لگانے اور صحیح طور پر خرچ کرنے کا درس بھی ہے اور ان کو برے مصرف میں لگانے اور برے طریقے سے خرچ کرنے کی ممانعت بھی ہے کہ یہ سب کچھ رزق حسن کے تقاضوں کے خلاف حضرات واہب مطلق کی ناشکری اور اس کی بخشی ہوئی نعمتوں کی بےقدری ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ 129۔ عقل سے کام لینے والوں کیلئے بڑی بھاری نشانی : سو ارشاد فرمایا گیا کہ بلاشبہ اس میں بڑی بھاری نشانی ہے۔ ان لوگوں کیلئے جو عقل سے کام لیتے ہیں۔ جو اپنی عقل سے صحیح کام لیکر سوچتے ہیں۔ اور اس بارے میں غور کرتے ہیں کہ مٹی سے ان عظیم الشان اور طرح طرح کی قوتوں اور وٹامنوں سے صحیح سے بھرپوران نعمتوں کو ہمارے لئے پیدا کس نے کیا ؟ اور یہ کہ کتنی عظیم اور کس قدر مہربان ہے وہ ذات جس نے ہمیں ان طرح طرح کی عظیم الشان نعمتوں سے نوازا۔ اور ہماری طرف سے کسی اپیل و درخواست کے بغیر از خود اور محض اپنی رحمت و عنایت سے نواز۔ سو کس قدر مہربان اور کتنی وہاب و کریم ہے وہ ذات اور اس کا ہم پر کیا حق ہے اور اس کا یہ حق واجب کس طرح ادا کیا جاسکتا ہے۔ نیز جب ان نعمتوں کی بخشش وعطاء میں کوئی اس کا شریک وسہیم نہیں تو پھر اس کی عبادت و بندگی میں کوئی اس کا سہیم کس طرح ہوسکتا ہے ؟ سبحانہ وتعالیٰ ۔ سو ان سب نعمتوں میں عظیم الشان نشانی ہے ان لوگوں کیلئے جو اپنے نورعقل و بصیرت سے صحیح طور پر کام لیتے ہیں اور جو عقل سے کام لینے کی بجائے صرف جانوروں کی طرح اپنا پیٹ بھرتے ہیں ان کیلئے کسی درس عبرت کا کوئی سوال نہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top