Tafseer-e-Madani - An-Nahl : 66
وَ اِنَّ لَكُمْ فِی الْاَنْعَامِ لَعِبْرَةً١ؕ نُسْقِیْكُمْ مِّمَّا فِیْ بُطُوْنِهٖ مِنْۢ بَیْنِ فَرْثٍ وَّ دَمٍ لَّبَنًا خَالِصًا سَآئِغًا لِّلشّٰرِبِیْنَ
وَاِنَّ : اور بیشک لَكُمْ : تمہارے لیے فِي : میں الْاَنْعَامِ : چوپائے لَعِبْرَةً : البتہ عبرت نُسْقِيْكُمْ : ہم پلاتے ہیں تم کو مِّمَّا : اس سے جو فِيْ : میں بُطُوْنِهٖ : ان کے پیٹ (جمع) مِنْ : سے بَيْنِ : درمیان فَرْثٍ : گوبر وَّدَمٍ : اور خون لَّبَنًا : دودھ خَالِصًا : خالص سَآئِغًا : خوشگوار لِّلشّٰرِبِيْنَ : پینے والوں کے لیے
اور تمہارے لئے (اے لوگو ! تمہارے) مویشیوں میں بھی بڑا سامان عبرت ہے (ذرا دیکھو تو سہی کہ کس طرح) ہم ان کے بیٹوں سے تمہارے پینے کے لئے گوبر اور خون کے (مادے کے عین) درمیان سے ایسا خالص دودھ پیدا کرتے ہیں، جو نہایت (مفید اور) خوشگوار ہوتا ہے پینے والوں کے لئے،
126۔ مویشوں میں دعوت غور و فکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ تمہارے لئے (اے لوگو ! ) تمہارے ان مویشیوں میں بھی بڑا سامان عبرت و بصیرت ہے۔ یعنی تمہارے انہی مویشیوں میں جو کہ تمہارے آگے پیچھے چرتے پھرتے ہیں۔ اور اس طرح غور وفکر کا یہ سامان ہر وقت تمہارے سامنے موجود ہوتا ہے مگر تم لوگ ہو کہ نہ اس طرف کوئی توجہ دیتے اور نہ اس سے کوئی سبق لینے کی کوشش کرتے ہو۔ ورنہ اگر تم لوگ صحیح معنوں میں ان میں غور وفکر سے کام لوجو کہ ہر وقت تمہارے سامنے ہوتے ہیں اور جن کو تم دن رات دیکھتے اور ان سے طرح طرح کے فائدے اٹھاتے ہو تو تمہیں انہیں سے عظیم الشان درسہائے عبرت و بصیرت ملیں۔ اور ایسے کہ تمہاری کا یا پلٹ ہوجائے۔ مگر برا غفلت کا کہ اس کے باعث تم لوگ اندھے اور اوندھے ہوتے جاتے ہو۔ یہاں تک کہ تمہارے ہی اندر ایسے لوگ بھی موجود جو انہی جانوروں کی پوجا تک کرتے ہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو تم لوگ آنکھیں کھول کر ذرادیکھو تو سہی کہ کس طرح یہ سرتاپانفع وخیربنے تمہارے کام آرہے ہیں۔ ان کے دودھ، ان کے گوشت، ان کی کھالیں، انکے بال اور ان کی روئیں، ان کی لید اور ان کی گوبر اور مینگنیوں وغیرہ میں کونسی چیز ہے جو تمہارے کام نہ آتی ہو۔ اس سے تمہارے طرح طرح کے فوائد و منافع وابستہ نہ ہوں اور ان سے تمہارے طرح طرح کے کاروبار نہ چلتے ہوں ؟ تو پھر تم لوگ سوچتے اور غورکیوں نہیں کرتے کہ اس پر حکمت طریقے اور اس کثرت کے ساتھ کس نے پیدا کرکے تمہارے لیے مسخر کردیا ؟ اور اس کا تم پر کیا حق بنتا ہے ؟ اور وہ حق کس طرح ادا کیا جاسکتا ہے۔ سو وہی اللہ ہے جو تم سب کا خالق ومالک اور وہاب و کریم ہے اور اس کا حق جو تم لوگوں پر واجب ہوتا ہے وہ ہے اس کی اطاعت مطلقہ اور اس کی عبادت و بندگی خالصہ۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ 127۔ دودھ کی نعمت میں دعوت غور و فکر : سو ارشاد فرمایا گیا " اور انہی کے پیٹوں سے ہم تمہیں خالص اور خوشگوار دودھ کی نعمت سے نوازتے ہیں " اور ایسا عمدہ، خوشگوار اور اس قدر مفید و مزیدار کہ اپنی منفرد وممتاز لذت و شیرینی اور طرح طرح کے وٹامنوں سے بھرپور مالا مال۔ اور ایسا صاف ستھرا کہ گوبر اور خون کی ان دونوں نجاستوں کے کسی شائبے کی بھی اس میں کوئی آمیزش نہیں۔ سو یہ اس وحدہ لاشریک قدرت اور حکمت بالغہ کے سوا اور کس کی کارستانی ہوسکتی ہے ؟ مگر پھر بھی اس انسان کی ناشکری اور بےانصافی ملاحظہ ہو کہ یہ اس کی اس عظیم الشان نعمت کو دوسروں کی طرف منسوب کرتا، اور اس طرح وہ اس کو شکر کے بجائے شرک وکفر کا ذریعہ بنا دیتا ہے۔ والعیاذ باللہ۔ کوئی اس کو خود ساختہ اور بےحقیقت بتوں کی طرف منسوب کرتا ہے۔ کوئی اس کو کسی دیوی اور دیوتا کی کارستانی قرار دیتا ہے۔ کوئی کسی آستانے یا اپنی ساختہ پرداختہ کسی سرکار کی فیض رسانی سمجھتا ہے اور کوئی کسی زندہ یا مردہ پیر فقیر کی عنایت و مہربانی اور حاجت روائی ومشکل کشائی کا نتیجہ قرار دتیا ہے۔ اور وہ انہی کو راضی کرنے کی فکر کرتا ہے اور ایسے لوگ ان کیلئے طرح طرح کے ناموں سے نذر ونیاز اور ڈالیاں پیش کرتے ہیں۔ اور گیا رہویں، بارہویں دیتے اور انہی کے گن گاتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ والعیاذ باللہ۔ سو ذرا سوچو کہ دیا کس نے اور نام کس کا لیا جارہا ہے ؟ لیکن اس پر بھی وہ ایسے بےانصافوں کو ڈھیل اور چھوٹ دئے جارہا ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔
Top