Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 13
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ اٰمِنُوْا كَمَاۤ اٰمَنَ النَّاسُ قَالُوْۤا اَنُؤْمِنُ كَمَاۤ اٰمَنَ السُّفَهَآءُ١ؕ اَلَاۤ اِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَآءُ وَ لٰكِنْ لَّا یَعْلَمُوْنَ
وَإِذَا : اور جب قِيلَ : کہاجاتا ہے لَهُمْ : انہیں آمِنُوا : تم ایمان لاؤ کَمَا : جیسے آمَنَ : ایمان لائے النَّاسُ : لوگ قَالُوا : وہ کہتے ہیں أَنُؤْمِنُ : کیا ہم ایمان لائیں کَمَا : جیسے آمَنَ السُّفَهَاءُ : ایمان لائے بیوقوف أَلَا إِنَّهُمْ : سن رکھو خود وہ هُمُ السُّفَهَاءُ : وہی بیوقوف ہیں وَلَٰكِنْ لَا يَعْلَمُونَ : لیکن وہ جانتے نہیں
اور (اسی طرح) ان سے کہا جاتا ہے کہ تم لوگ (سچے دل سے) ایمان لے آؤ جس طرح کہ یہ دوسرے لوگ ایمان لائے ہیں تو یہ کہتے ہیں کہ ہم اسی طرح ایمان لے آئیں جس طرح کے بیوقوف لوگ ایمان لائے ہیں آگاہ رہو کہ بیوقوف یہ خود ہیں5 لیکن یہ جانتے نہیں
30 حضرات صحابہ کرام کا ایمان معیار و مدار کی حیثیت رکھتا ہے : یعنی ویسا ایمان لاؤ جیسا کہ حضرات صحابہ کرام، ؓ اور دوسرے تمام سچے مومن لائے ہیں، ( ابن کثیر، محاسن التاویل، اور صفوۃ التفاسیر، وغیرہ) تاکہ تم لوگ بھی ان ہی کی طرح سچے ایمان کی بدولت اس کے پاکیزہ فوائد وثمرات سے بہرہ ور ہوسکو۔ یہاں سے ایک بات تو یہ معلوم ہوئی کہ حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا ایمان و عمل معیار و مدار کی حیثیت رکھتا ہے۔ پس جو کوئی ان قدسی صفت حضرات سے بغض وعناد رکھے گا وہ مومن نہیں قرار پاسکتا، جیسا کہ روافض وغیرہ خَذَلَہُمُ اللَّہُ وَقَاتَلَہُمْ اور ان کے اذناب و اَتباع کا حال ہے والْعِیَاذ باللَّہ الْعَزِیْزِ اور دوسری بات یہ معلوم ہوئی کہ کسی کو " ناس "، یا " آدمی "، یا " بشر "، کہنے سے اس کی توہین کا کوئی پہلو نہیں نکلتا جیسا کہ اہل بدعت کے بعض بڑوں نے کہا۔ سو اگر کوئی ایسا سمجھتا ہے تو یہ اس کی اپنی حماقت اور کور ذوقی کا ثبوت ہے، جیسا کہ اس کی کچھ تفصیل اس سے پہلے { وَمِنَ النَّاس } کے حاشیہ میں ابھی کچھ ہی اوپر گزر چکی ہے، کیونکہ اگر اس لفظ میں توہین و سوء ادبی کا ذرہ برابر بھی کوئی پہلو موجود ہوتا تو قرآن حکیم میں صحابہ کرام ؓ سے متعلق یہ لفظ استعمال نہ فرمایا جاتا۔ بہرکیف جب ان لوگوں کو حضرات صحابہ کرام کی طرح کا ایمان لانے کو کہا جاتا ہے تو ان کا جواب یہ ہوتا ہے جو آگے آرہا ہے، یعنی یہ کہ کیا ہم اس طرح ایمان لے آئیں جس طرح کہ بیوقوف لوگ ایمان لے آئے۔ والعیاذ باللہ من کل زیغ و ضلال و سوء و انحراف۔ بہرکیف حضرات صحابہ کرام کا ایمان معیار و مدار کی حیثیت رکھتا ہے۔ 31 حضرات صحابہ کرام سے بغض وعناد علامت کفر و نفاق، والعیاذ باللہ : ۔ سو اس سے یہ حقیقت پوری طرح واضح ہوجاتی ہے کہ حضرات صحابہ کرام معیار حق و صداقت ہیں اور ان پر طعن وتشنیع کفار و منافقین کا طریقہ و وطیرہ ہے۔ والعیاذ باللہ ۔ یعنی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین (ابن کثیر وغیرہ) ۔ سو ان لوگوں کے حضرات صحابہ کرام کے بارے میں یہ ریمارکس تھے کہ یہ لوگ بیوقوف اور کم عقل ہیں جو اس طرح کے صاف اور کھلے ایمان کی وجہ سے سب سے کٹ گئے ہیں اور منافق قسم کے لوگوں کا سچے ایمان والوں کیلئے ہمیشہ یہی کہنا ہوتا ہے، کل بھی یہی تھا اور آج بھی یہی ہے، ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ حالانکہ حضرات صحابہ کرام اپنے سچے ایمان کی بدولت دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفراز و بہرہ ور ہوگئے، اور اپنے صدق و اخلاص کی بنا پر اپنے خالق ومالک کی طرف سے ۔ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَرَضُوْا عَنْہُ ۔ کی عظیم الشان سند اور بےمثال شرف و اعزاز سے اس دنیا میں ہی مشرف ہوگئے۔ پس صحابہ کرام ؓ پر طعن وتشنیع کفار و منافقین کا طریقہ و وطیرہ ہے ۔ وَالْعِیَاذ باللَّہ الْعَزِیْز ۔ اور حضرات صحابہ کرام جو صحبت نبوی کے بےمثال شرف سے مشرف ہونے کے نتیجے میں رضائے خداوندی کے سرٹیفکیٹ سے بہرہ مند و سرفراز ہوگئے، ان پر کسی کو اعتراض کرنے کا کوئی حق آخر کس طرح اور کیونکر پہنچ سکتا ہے ؟ اور پھر ان لوگوں کی طرف سے جو خود دولت ایمان و یقین تک سے محروم ہوں اور جو ان حضرات سے صدیاں بعد آئے ہوں ؟ ۔ والعیاذ باللہ من کل زیغ و ضلال ۔ 32 اہل حق کو بیوقوف کہنے والے خود بیوقوف : سو یہاں پر " اَلا " کے حرف تنبیہ اور مبتداء و خبر کی تعریف اور ان دونوں کے درمیان ضمیر فصل کو لاکر اس امر کی تاکید در تاکید کردی گئی کہ آگاہ رہو کہ بیوقوف یہ لوگ خود ہیں، جو حضرات صحابہ کرام پر طعن وتشنیع کرکے اپنے کفر و نفاق کے داغ کو اور گاڑھا اور پکا کر رہے ہیں، اور حق اور اہل حق سے دور و نفور ہو کر یہ لوگ اپنی ہلاکت و تباہی کے گڑھے کو اور گہرا کر رہے ہیں ۔ وَالْعِیَاذ باللَّہ الْعَزِیْز ۔ حقیقت میں عقلمند وہی ہے جو اللہ تعالیٰ پر سچا ایمان و یقین رکھتا ہو کہ وہی روشن ضمیر ایسے ہیں جو اپنے خالق ومالک کا حق پہنچانتے ہیں۔ اپنی اصل منزل اور راہ حق و ہدایت سے آگاہ ہیں۔ اور وہی خالق کا حق ادا کرسکتے ہیں اور مخلوق کے ساتھ صحیح اور مبنی برحق رویہ اختیار کرسکتے ہیں۔ جبکہ ایمان و یقین کی روشنی سے محروم لوگ نہ اپنے خالق ومالک کا حق ادا کرسکتے ہیں اور نہ اس کی مخلوق کا کہ وہ تو تہ بہ تہ اندھیروں میں مبتلا ہوتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ 33 کفر و نفاق کا نتیجہ مت ماری والعیاذ باللہ : سو ان لوگوں کو اس بات کا کوئی علم نہیں کہ حضرات صحابہ کرام کو بیوقوف کہہ کر اور ان کی توہین کرکے انہوں نے اپنے لیے کس قدر ہلاکت اور تباہی کا سامان کیا، والعیاذ باللہ، کہ انہوں نے حق کی بجائے باطل کو، اور ہدایت کی بجائے ضلالت کو اپنایا۔ اور اس طرح انہوں نے بڑے ہی ہولناک خسارے اور زبردست گھاٹے کا سودا کیا، اور ان کی مت ایسی مار دی گئی کہ ان کو اپنے اس ہولناک خسارے کا احساس و شعور ہی نہیں، سو کفر و نفاق سے اسی طرح انسان کی مت ایسی مار دی جاتی ہے کہ اس کو اپنے حقیقی نفع و نقصان کا شعور و ادراک ہی نہیں رہتا، اور وہ حق اور حقیقت کئ بارے میں اندھا اور اوندھا ہوجاتا ہے ۔ وَالْعِیَاذُ بَاللّٰہ الْعظِیم ۔ اور اس حد تک کہ وہ بیماری کو بھی صحت سمجھنے لگتا ہے۔ تو پھر ایسوں کو صحت ملے تو کیسے اور کیونکر ؟۔ سو کفر و نفاق کا نتیجہ وانجام محرومی و مت ماری ہی ہے ۔ وَالْعِیَاذُ بَاللّٰہ الْعظِیم -
Top