Tafheem-ul-Quran - Al-Baqara : 13
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ اٰمِنُوْا كَمَاۤ اٰمَنَ النَّاسُ قَالُوْۤا اَنُؤْمِنُ كَمَاۤ اٰمَنَ السُّفَهَآءُ١ؕ اَلَاۤ اِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَآءُ وَ لٰكِنْ لَّا یَعْلَمُوْنَ
وَإِذَا : اور جب قِيلَ : کہاجاتا ہے لَهُمْ : انہیں آمِنُوا : تم ایمان لاؤ کَمَا : جیسے آمَنَ : ایمان لائے النَّاسُ : لوگ قَالُوا : وہ کہتے ہیں أَنُؤْمِنُ : کیا ہم ایمان لائیں کَمَا : جیسے آمَنَ السُّفَهَاءُ : ایمان لائے بیوقوف أَلَا إِنَّهُمْ : سن رکھو خود وہ هُمُ السُّفَهَاءُ : وہی بیوقوف ہیں وَلَٰكِنْ لَا يَعْلَمُونَ : لیکن وہ جانتے نہیں
اور جب ان سے کہا گیا کہ جس طرح دوسرے لوگ ایمان لائے ہیں اُسی طرح تم بھی ایمان 13لاوٴ تو انہوں نے یہی جواب دیا کیا ہم بیوقوفوں کی طرح ایمان 14لائیں؟ خبردار ! حقیقت میں تو یہ خود بیوقوف ہیں،مگر یہ جانتے نہیں ہیں
سورة الْبَقَرَة 13 یعنی جس طرح تمہاری قوم کے دوسرے لوگ سچائی اور خلوص کے ساتھ مسلمان ہوئے ہیں اسی طرح تم بھی اگر اسلام قبول کرتے ہو تو ایمانداری کے ساتھ سچے دل سے قبول کرو۔ سورة الْبَقَرَة 14 وہ اپنے نزدیک ان لوگوں کو بیوقوف سمجھتے تھے جو سچائی کے ساتھ اسلام قبول کر کے اپنے آپ کو تکلیفوں اور مشقّتوں اور خطرات میں مبتلا کر رہے تھے۔ ان کی رائے میں یہ سراسر احمقانہ فعل تھا کہ محض حق اور راستی کی خاطر تمام ملک کی دشمنی مول لے لی جائے۔ ان کے خیال میں عقل مندی یہ تھی کہ آدمی حق اور باطل کی بحث میں نہ پڑے، بلکہ ہر معاملے میں صرف اپنے مفاد کو دیکھے۔
Top