Tafseer-e-Usmani - Al-Baqara : 13
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ اٰمِنُوْا كَمَاۤ اٰمَنَ النَّاسُ قَالُوْۤا اَنُؤْمِنُ كَمَاۤ اٰمَنَ السُّفَهَآءُ١ؕ اَلَاۤ اِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَآءُ وَ لٰكِنْ لَّا یَعْلَمُوْنَ
وَإِذَا : اور جب قِيلَ : کہاجاتا ہے لَهُمْ : انہیں آمِنُوا : تم ایمان لاؤ کَمَا : جیسے آمَنَ : ایمان لائے النَّاسُ : لوگ قَالُوا : وہ کہتے ہیں أَنُؤْمِنُ : کیا ہم ایمان لائیں کَمَا : جیسے آمَنَ السُّفَهَاءُ : ایمان لائے بیوقوف أَلَا إِنَّهُمْ : سن رکھو خود وہ هُمُ السُّفَهَاءُ : وہی بیوقوف ہیں وَلَٰكِنْ لَا يَعْلَمُونَ : لیکن وہ جانتے نہیں
اور جب کہا جاتا ہے ان کو ایمان لاؤ جس طرح ایمان لائے سب لوگ تو کہتے ہیں10 کیا ہم ایمان لائیں جس طرح ایمان لائے بیوقوف11 جان لو وہی ہیں بیوقوف لیکن نہیں جانتے1
10 یعنی اپنے دلوں میں یہ کہتے تھے یا آپس میں یا ان ضعفائے مسلمین سے جو کسی وجہ سے ان کے رازدار بن رہے تھے۔ 11 سفہاء کہا سچے مسلمانوں کو کہ احکام خداوندی پر دل سے ایسے فدا تھے کہ لوگوں کی مخالفت اور اس کے نتائج بد سے اور انقلاب زمانہ کے مضرات گوناگوں سے اپنا بچاؤ نہ کرتے تھے بخلاف منافقین کے کہ مسلمان و کفار سب سے ظاہر بنا رکھا تھا اور اغراض نفسانی کے سبب آخرت کا کچھ فکر نہ تھا مصلحت بینی اس درجہ غالب تھی کہ ایمان و پابندی احکام شرع کی ضرورت نہ سمجھتے تھے فقط دعویٰ زبانی اور ضروری اعمال بمجبوری ادا کرلینے پر قناعت تھی۔ 1  یعنی بیوقوف حقیقت میں منافقین ہی ہیں کہ مصالح و اغراض دنیاوی پادر ہوا کی وجہ سے آخرت کا خیال نہ کیا فانی کو لینا اور باقی کو چھوڑنا کس قدر حماقت ہے اور مخلوقات سے ڈرنا کہ جن سے ہزار طرح اپنا بچاؤ کرسکتے ہیں اور علام الغیوب سے نہ ڈرنا کہ جہاں کسی طرح کوئی امر پیش ہی نہ کیا جاسکے کتنی جہالت ہے اور صلح کل کیسے کہ جس میں احکم الحاکمین اور اسکے مقبول بندوں سے مخالفت کی جاتی ہے مگر منافقین اس درجہ بیوقوف ہیں کہ ایسی موٹی بات بھی نہیں سمجھتے۔
Top