Dure-Mansoor - Al-Baqara : 13
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ اٰمِنُوْا كَمَاۤ اٰمَنَ النَّاسُ قَالُوْۤا اَنُؤْمِنُ كَمَاۤ اٰمَنَ السُّفَهَآءُ١ؕ اَلَاۤ اِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَآءُ وَ لٰكِنْ لَّا یَعْلَمُوْنَ
وَإِذَا : اور جب قِيلَ : کہاجاتا ہے لَهُمْ : انہیں آمِنُوا : تم ایمان لاؤ کَمَا : جیسے آمَنَ : ایمان لائے النَّاسُ : لوگ قَالُوا : وہ کہتے ہیں أَنُؤْمِنُ : کیا ہم ایمان لائیں کَمَا : جیسے آمَنَ السُّفَهَاءُ : ایمان لائے بیوقوف أَلَا إِنَّهُمْ : سن رکھو خود وہ هُمُ السُّفَهَاءُ : وہی بیوقوف ہیں وَلَٰكِنْ لَا يَعْلَمُونَ : لیکن وہ جانتے نہیں
اور جب کہا جاتا ہے کہ ایمان لاؤ جیسا کہ اور لوگ ایمان لائے تو کہتے ہیں کہ کیا ہم ایمان لائیں جیسے یہ بیوقوف ایمان لے آئے، خبردار بلاشبہ یہی بیوقوف ہیں لیکن نہیں جانتے
(1) امام ابن جرید اور ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” واذا قیل لہم امنوا کما امن الناس “ سے مراد ہے یعنی اے منافقوں تم بھی ایسی ہی تصدیق کرو جیسی اصحاب محمد ﷺ نے کی کہ وہ نبی ہیں اور رسول ہیں۔ اور جو ان پر اتارا گیا وہ حق ہے لفظ آیت ” قالوا انؤمن کما امن السفھاء “ (یعنی کہنے لگے کیا ہم ایمان لائیں جیسے یہ بیوقوف ایمان لائیں ہیں۔ لفظ آیت ” کما امن السفھاء “ السفھاء سے اصحاب محمد مراد لیتے ہیں ” الا انھم ہم السفھاء “ یہاں ” السفھاء “ سے جہال مراد ہیں ” ولکن لا یعلمون “ یعنی وہ نہیں جانتے۔ (2) امام ابن عساکر نے اپنی تاریخ میں ایک کمزور سند کے ساتھ حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” امنوا کما امن الناس “ میں الناس سے مراد ابوبکر و عمر و عثمان و علی رضوان اللہ علیہم اجمعین ہیں۔ (3) ابن جریر نے حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” کما امن السفھاء “ میں سفہاء سے وہ منافق اصحاب محمد ﷺ مراد لیتے تھے۔ (4) الربیع اور ابن زہد سے بھی یہی تفسیر مروی ہے۔
Top