Tafseer-e-Madani - Al-Muminoon : 13
ثُمَّ جَعَلْنٰهُ نُطْفَةً فِیْ قَرَارٍ مَّكِیْنٍ۪
ثُمَّ : پھر جَعَلْنٰهُ : ہم نے اسے ٹھہرایا نُطْفَةً : نطفہ فِيْ : میں قَرَارٍ مَّكِيْنٍ : مضبوط جگہ
پھر ہم ہی نے اس کو رکھا ایک مدت تک ایک بوند کی شکل میں ایک محفوظ قرارگاہ میں۔
14 انسان کے مادئہ تخلیق کی حفاظت قرار مکین میں : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " انسان کی تخلیق مٹی کے ست سے نہایت پر حکمت طریقے سے کی گئی۔ پھر ہم نے اس کو ایک بوند کی شکل میں ایک محفوظ قرارگاہ میں رکھا "۔ یعنی رحم مادر میں۔ جو کہ ایسی محفوظ قرارگاہ ہے کہ اس کی حفاظت سے متعلق انتظام پر غور کرنے سے انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ اور حضرت خالق ۔ جل مجدہ ۔ کی قدرت و عنایت کے عظیم الشان مظاہرے سامنے آتے ہیں ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اور اس کو ان مختلف مراحل سے تدریج کے ساتھ گزار کر پیدا کیا تاکہ یہ خود اپنے بارے میں غور کرکے اپنے خالق ومالک کی معرفت حاصل کرسکے۔ سو اس کو ایسا بنایا کہ اس کو اپنے وجود سے باہر کسی خارجی دلیل کی ضرورت ہی نہ رہے۔ سو تم لوگ سوچو اور ذرا غور و فکر سے کام لو کہ کہاں مردہ پڑی ہوئی یہ مٹی اور کہاں اس سے نکالا جانے والا وہ ست اور خلاصہ ؟ اور کہاں مٹی کے اس جوہر سے وجود میں آنے والی وہ بوند اور کہاں وہ قرار مکیں۔ یعنی ایک محفوظ جائے قرار جس میں یہ بوند نہایت پر حکمت طریقے سے بڑھتی اور پروان چڑھتی ہے۔ اور اس طور پر کہ بالآخر وہ سقراط و بقراط اور ارسطو و جالینوس کی شکل اختیار کرلیتی ہے۔ آخر یہ کس قادر مطلق اور حکیم مطلق کی قدرت کاملہ اور حکمت بالغہ کی کارستانی کا نتیجہ ہے ؟ سو وہی ہے اللہ وحدہ لا شریک خالق کل اور مالک مطلق اور اسی کا حق ہے ہر قسم کی عبادت و بندگی ۔ سبحانہ وتعالیٰ -
Top