Mufradat-ul-Quran - Al-Muminoon : 13
ثُمَّ جَعَلْنٰهُ نُطْفَةً فِیْ قَرَارٍ مَّكِیْنٍ۪
ثُمَّ : پھر جَعَلْنٰهُ : ہم نے اسے ٹھہرایا نُطْفَةً : نطفہ فِيْ : میں قَرَارٍ مَّكِيْنٍ : مضبوط جگہ
پھر اس کو اس کو مضبوط (اور محفوظ) جگہ میں نطفہ بنا کر رکھا
ثُمَّ جَعَلْنٰہُ نُطْفَۃً فِيْ قَرَارٍ مَّكِيْنٍ۝ 13۠ جعل جَعَلَ : لفظ عام في الأفعال کلها، وهو أعمّ من فعل وصنع وسائر أخواتها، ( ج ع ل ) جعل یہ لفظ ہر کام کرنے کے لئے بولا جاسکتا ہے اور فعل وصنع وغیرہ افعال کی بنسبت عام ہے ۔ نطف النُّطْفَةُ : الماءُ الصافي، ويُعَبَّرُ بها عن ماء الرَّجُل . قال تعالی: ثُمَّ جَعَلْناهُ نُطْفَةً فِي قَرارٍ مَكِينٍ [ المؤمنون/ 13] ، وقال : مِنْ نُطْفَةٍ أَمْشاجٍ [ الإنسان/ 2] ، أَلَمْ يَكُ نُطْفَةً مِنْ مَنِيٍّ يُمْنى [ القیامة/ 37] ويُكَنَّى عن اللُّؤْلُؤَةِ بالنَّطَفَة، ومنه : صَبِيٌّ مُنَطَّفٌ: إذا کان في أُذُنِهِ لُؤْلُؤَةٌ ، والنَّطَفُ : اللُّؤْلُؤ . الواحدةُ : نُطْفَةٌ ، ولیلة نَطُوفٌ: يجيء فيها المطرُ حتی الصباح، والنَّاطِفُ : السائلُ من المائعات، ومنه : النَّاطِفُ المعروفُ ، وفلانٌ مَنْطِفُ المعروف، وفلان يَنْطِفُ بسُوء کذلک کقولک : يُنَدِّي به . ( ن ط) النطفۃ ۔ ضمہ نون اصل میں تو آب صافی کو کہتے ہیں مگر اس سے مرد کی منی مراد لی جاتی ہے چناچہ قرآن میں ہے : ۔ ثُمَّ جَعَلْناهُ نُطْفَةً فِي قَرارٍ مَكِينٍ [ المؤمنون/ 13] پھر اس کو ایک مضبوط اور محفوظ جگہ ہیں نطفہ بنا کر رکھا ۔ مِنْ نُطْفَةٍ أَمْشاجٍ [ الإنسان/ 2] نطفہ مخلوط سے أَلَمْ يَكُ نُطْفَةً مِنْ مَنِيٍّ يُمْنى [ القیامة/ 37] کیا وہ منی کا جور رحم میں ڈالی جاتی ہے ایک قطرہ نہ تھا ۔ اور کنایۃ کے طور پر موتی کو بھی نطمۃ کہا جاتا ہے اسی سے صبی منطف ہے یعنی وہ لڑکا جس نے کانوں میں موتی پہنے ہوئے ہوں ۔ النطف کے معنی ڈول کے ہیں اس کا واحد بھی نطفۃ ہی آتا ہے اور لیلۃ نطوف کے معنی بر سات کی رات کے ہیں جس میں صبح تک متواتر بارش ہوتی رہے ۔ الناطف سیال چیز کو کہتے ہیں اسی سے ناطف بمعنی شکر ینہ ہے اور فلان منطف المعروف کے معنی ہیں فلاں اچھی شہرت کا مالک ہے اور فلان ینطف بسوء کے معنی برائی کے ساتھ آلودہ ہونے کے ہیں جیسا کہ فلان یندی بہ کا محاورہ ہے ۔ قرار قَرَّ في مکانه يَقِرُّ قَرَاراً ، إذا ثبت ثبوتا جامدا، وأصله من القُرِّ ، وهو البرد، وهو يقتضي السّكون، والحرّ يقتضي الحرکة، وقرئ : وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ [ الأحزاب/ 33] «1» قيل «2» : أصله اقْرِرْنَ فحذف إحدی الرّاء ین تخفیفا نحو : فَظَلْتُمْ تَفَكَّهُونَ [ الواقعة/ 65] ، أي : ظللتم . قال تعالی: جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ قَراراً [ غافر/ 64] ( ق ر ر ) قرر فی مکانہ یقر قرار ا ( ض ) کے معنی کسی جگہ جم کر ٹھہر جانے کے ہیں اصل میں یہ فر سے ہے جس کے معنی سردی کے ہیں جو کہ سکون کو چاہتی ہے ۔ اور آیت کریمہ : وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ [ الأحزاب/ 33 اور اپن گھروں میں ٹھہری رہو ۔ میں ایک قرات وقرن فی بیوتکن ہے ۔ بعض نے کہا ہے کہ یہ اصل میں اقررن ہے ایک راء کو تخفیف کے لئے خلاف کردیا گیا ہے جیسا کہ آیت ؛ فَظَلْتُمْ تَفَكَّهُونَ [ الواقعة/ 65] ، ہے اور ایک ) لام کو تخفیفا حذف کردیا گیا ہے ۔ القرار ( اسم ) ( ٹھہرنے کی جگہ ) قرآن میں ہے : جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ قَراراً [ غافر/ 64]( جس نے ) زمین کو قرار لگا دبنا یا مكين وقوله : ذِي قُوَّةٍ عِنْدَ ذِي الْعَرْشِ مَكِينٍ [ التکوير/ 20] أي : متمکّن ذي قدر ومنزلة . ( مکین ) اس آيت میں مکین بمعنی متمکن یعنی صاحب قدر ومنزلت ہے ۔ اور آیت کریمہ : ۔ ذِي قُوَّةٍ عِنْدَ ذِي الْعَرْشِ مَكِينٍ [ التکوير/ 20] جو صاحب قوت مالک عرش کے ہاں اونچے در جے والا ہے ۔
Top