Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 64
اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ وَّ اِنْ كُنَّا لَمُبْتَلِیْنَ
اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيٰتٍ : البتہ نشانیاں وَّاِنْ كُنَّا : اور بیشک ہم ہیں لَمُبْتَلِيْنَ : آزمائش
بیشک اس قصے میں بڑی بھاری نشانیاں ہیں اور کھرا کھوٹا ظاہر کرنے کے لیے ہم آزمائش کر کے ہی رہتے ہیں۔
40 ابتلاء و آزمائشِ خداوندی کے دستور کا ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " یقینا ہم آزمائش کرکے ہی رہتے ہیں "۔ تاکہ کھرا کھوٹا ظاہر ہوجائے اور حق و باطل کا فرق و امتیاز پوری طرح نکھر کر سامنے آجائے۔ سو نوح کے اس قصہ سے ظاہر اور واضح ہوگیا کہ ایمان و یقین نجات کی کشتی ہے اور کفر و شرک تباہی کا راستہ اور ہلاکت کا گڑھا ۔ والعیاذ باللہ ۔ بہرکیف نوح کے اس قصے میں بڑی بھاری نشانیاں ہیں۔ مثلاً یہ کہ ہم اس کائنات کو پیدا کرکے اس سے لاتعلق ہو کر نہیں رہ گئے۔ بلکہ لوگوں کی ہدایت اور ان کی اصلاح کیلئے ہم اپنے رسول بھی بھیجتے رہے۔ پھر جنہوں نے ان رسولوں کو جھٹلایا اور ان کے ساتھ کفر کیا ان کو ایک عرصہ تک مہلت اور ڈھیل تو ملتی رہی لیکن بالآخر ان کو تباہی کے گھاٹ اتار دیا گیا اور نجات انہی کو ملی جنہوں نے انبیائے کرام کی دعوت کو قبول کیا۔ لیکن اس کیلئے انکو آزمائش کے مختلف مراحل سے گزرنا پڑا۔ جیسا کہ ارشاد فرمایا گیا ۔ { وَنَبْلُوْکُمْ بالشَّرِّ وَالْخَیْرِ فِتْنَۃ وَاِلَیْنَا تُرْجَعُوْن } ۔ (الانبیاء :35) ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید -
Top