Tafseer-e-Mazhari - Al-Muminoon : 30
اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ وَّ اِنْ كُنَّا لَمُبْتَلِیْنَ
اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيٰتٍ : البتہ نشانیاں وَّاِنْ كُنَّا : اور بیشک ہم ہیں لَمُبْتَلِيْنَ : آزمائش
بےشک اس (قصے) میں نشانیاں ہیں اور ہمیں تو آزمائش کرنی تھی
ان فی ذلک لایت اس (واقعۂ مذکورہ) میں بہت سی نشانیاں ہیں۔ وان کنا لمبتلین۔ اور (یہ نشانیاں بیان کر کے) ہم (اپنے بندوں کو) بلاشبہ آزمانے والے ہیں۔ فِیْ ذٰلِکَیعنی نوح اور ان کی قوم کے قصہ میں۔ لَاٰیٰتٍبلاشبہ بڑی نشانیاں ہیں جو اللہ کی قدرت کاملہ کو ثابت کرتی ہیں اور ظاہر کرتی ہیں کہ اللہ مؤمنوں پر مہربانی کرتا ہے اور کافروں پر غضب نازل فرماتا ہے۔ اس قصہ کے اندر درس عبرت ہے اہل نظر کے لئے۔ وَاِنْ کُنَّا لَمُبْتَلِیْنَاِنْ مخففہ ہے اصل میں انَّ تھا یعنی ہم یقیناً قوم نوح کو مصائب میں مبتلا کرنے والے تھے یا اپنے بندوں کی آزمائش کرنے والے تھے۔ بعض مفسرین کے نزدیک ان نافیہ ہے اور لَمُبْتَلِیْنَمیں لام بمعنی الاَّ ہے یعنی نوح کو پیغمبر بنا کر بھیجنا اور ان کا وعظ و نصیحت کرنا اور کسی غرض سے نہ تھا مگر اس کا سبب صرف یہ تھا کہ ہم کو نوح ( علیہ السلام) کی قوم کی جانچ کرنی تھی ‘ ان کو آزمانا تھا ان کا امتحان لینا تھا کہ نزول عذاب سے پہلے ان کا عمل کیا ہوتا ہے۔
Top