Tadabbur-e-Quran - Al-Muminoon : 30
اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ وَّ اِنْ كُنَّا لَمُبْتَلِیْنَ
اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيٰتٍ : البتہ نشانیاں وَّاِنْ كُنَّا : اور بیشک ہم ہیں لَمُبْتَلِيْنَ : آزمائش
بیشک اس سرگزشت میں بڑی نشانیاں ہیں۔ اور بیشک ہم امحتان کرنے والے ہیں !
سرگزشت کے اصل مدعا کی طرف اشارہ یہ اس اصل مدعا کی طرف اشارہ ہے جس کے لئے یہ سرگزشت سنائی گئی۔ مطلب یہ ہے کہ اس سرگزشت کے اندر غور کرنے والوں کے لئے بہت سے حاقئق ہیں۔ سب سے واضح حقیقت تو اس سے یہ سامنے آتی ہے کہ خدا اس دنیا کو پیدا کر کے اس سے بےتعلق نہیں ہو بیٹھا ہے بلکہ اس نے خلق کی اصلاح و ہدایت کے لئے اپنے رسول بھیجے۔ دوسری حقیقت یہ واضح ہوتی ہے کہ جو لوگ رسول کی مخالفت اور اس کی تکذیب کے در پے ہوتے ہیں ایک حد خاص تک اللہ تعالیٰ ان کو ڈھیل دیتا ہے لیکن بالآخر خدا ان کو پکڑتا ہے اور جب پکڑتا ہے تو پھر کوئی ان کو چھڑا نہیں سکتا۔ تیسری حقیقت یہ واضح ہوتی ہے کہ حق و باطل کی کشمکش میں فوز و فلاح رسول اور اس کے ساتھیوں کو حاصل ہوتی ہے۔ البتہ اس فوز و فلاح سے پہلے انہیں آزمائش کے ایک دور سے گزرنا پڑتا ہے۔ وان کنا لمبتلین سے اسی سنت الٰہی کی طرف اشارہ فرمایا ہے۔ چوتھی حقیقت یہ واضح ہوتی ہے کہ جس طرح رسولوں کی دعوت ہمیشہ سے ایک ہی رہی ہے اسی طرح ان کے مخالفین کی مخالفت کا اندازہ بھی ہمیشہ سے ایک ہی رہا ہے اس وجہ سے ہر رسول کی زندگی دوسرے رسولوں کے لئے اور ہر امت کا انداز بھی ہمیشہ سے ایک ہی رہا ہے اس وجہ سے ہر رسول کی زندگی دوسرے رسولوں کے لئے اور ہر امت کی سرگزشت دوسری امت کے لئے ایک مستقل درس ہے۔
Top