Fi-Zilal-al-Quran - Al-Muminoon : 78
وَ هُوَ الَّذِیْۤ اَنْشَاَ لَكُمُ السَّمْعَ وَ الْاَبْصَارَ وَ الْاَفْئِدَةَ١ؕ قَلِیْلًا مَّا تَشْكُرُوْنَ
وَهُوَ : اور وہ الَّذِيْٓ : وہی جس نے اَنْشَاَ لَكُمُ : بنائے تمہارے لیے السَّمْعَ : کان وَالْاَبْصَارَ : اور آنکھیں وَالْاَفْئِدَةَ : اور دل (جمع) قَلِيْلًا : بہت ہی کم مَّا تَشْكُرُوْنَ : جو تم شکر کرتے ہو
اور وہ اللہ وہی تو ہے جس نے تمہارے لیے کان آنکھیں اور دل پیدا کیے مگر تم لوگ کم ہی شکر ادا کرتے ہو۔3
97 شکر خداوندی کے لیے تحریض و ترغیب : سو لوگوں کی نا شکری کی شکایت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا کہ " تم لوگ کم ہی شکر ادا کرتے ہو "۔ ورنہ تم سب کے سب دل و جان سے اس واہب مطلق کے حضور جھک جاتے جس نے تمہیں ان عظیم الشان نعمتوں سے سرفراز فرمایا اور محض اپنے کرم و احسان سے نوازا اور سرفراز فرمایا ہے۔ اور بغیر تمہاری طرف سے کسی اپیل و درخواست کے تم کو نوازا ہے ۔ جَلَّ جَلالُہ وعَمَّ نَوَالُہ ۔ اور اس کی ان نوازشات اور کرم فرمائیوں کا تقاضا یہ تھا کہ تم لوگ اس کی بخشی ہوئی ان عظیم الشان نعمتوں کو ان کے صحیح مصرف میں لگاؤ اور اس کے نتیجے میں تم اپنے اس خالق ومالک کی رضاء و خوشنودی کے شرف سے مشرف ہوجاؤ۔ اس نے تم کو کان دیئے تاکہ تم حق بات سنو اور مانو۔ اس نے تمہیں آنکھیں بخشیں تاکہ ان سے تم کائنات میں پھیلی بکھری ان نشانیوں کو دیکھو جو اپنی زبان حال سے پکار پکار کر تم لوگوں کو دعوت غور و فکر دے رہی ہیں۔ اس نے تم کو دل و دماغ دیئے تاکہ تم صحیح طریقہ سے غور و فکر کرو اور صحیح نتائج اخذ کر کے راہ حق و صواب کو اپناؤ۔ مگر تم ہو کہ ان سب کے ان تقاضوں سے آنکھیں بند کرکے عذاب کا مطالبہ کرتے ہو اور دلیل کی تنبیہہ کی بجائے اپنے لیے عذاب کا کوڑا مانگتے ہو۔ ایسے میں ایک انسان اور حیوان میں کیا فرق باقی رہ جاتا ہے۔ سو تم لوگ کتنے اندھے اور کس قدر اوندھے ہوتے جارہے ہو ؟ ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top