Tafseer-e-Madani - Al-Qasas : 70
وَ هُوَ اللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ؕ لَهُ الْحَمْدُ فِی الْاُوْلٰى وَ الْاٰخِرَةِ١٘ وَ لَهُ الْحُكْمُ وَ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ
وَهُوَ اللّٰهُ : اور وہی اللہ لَآ اِلٰهَ : نہیں کوئی معبود اِلَّا هُوَ : اس کے سوا لَهُ الْحَمْدُ : اسی کے لیے تمام تعریفیں فِي الْاُوْلٰى : دنیا میں وَالْاٰخِرَةِ : اور آخرت وَلَهُ الْحُكْمُ : اور اسی کے لیے فرمانروائی وَاِلَيْهِ : اور اسی کی طرف تُرْجَعُوْنَ : تم لوٹ کر جاؤگے
یہ اور وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اسی کے لئے ہے ہر تعریف دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی اس کی حکومت ہے اور اسی کی طرف بہرحال لوٹ کر جانا ہے تم سب کو (2)
97 ہر تعریف اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " اللہ وہی ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اسی کیلئے ہے ہر تعریف دنیا میں بھی آخرت میں بھی "۔ آخرت میں تو بہرحال اسی کی حمد و ثنا کے غلغلے ہوں گے اس دنیا میں بھی جس کسی کی تعریف اس کی کسی خوبی کی بنا پر کی گئی یا کی جاتی ہے یا کی جائے گی، وہ سب بھی اصل اور حقیقت کے اعتبار سے اسی وحدہ لاشریک کی تعریف ہے۔ کہ ہر خوبی و کمال اسی کو سزاوار، اسی کے لائق اور اسی کی طرف سے ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ دنیا میں جو بھی کوئی نعمت کسی کو ملتی ہے یا ملے گی وہ سب اسی وحدہ لاشریک کی طرف سے ہے۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ۔ { وما بکم من نعمۃ فمن اللہ } ۔ (النحل :53) یعنی " جو بھی کوئی نعمت تم لوگوں کو حاصل ہے وہ سب اللہ ہی کی طرف سے ہے "۔ اور آخرت میں بھی جو بھی کوئی نعمت کسی کو حاصل ہوگی وہ بھی اسی وحدہ لاشریک کی طرف سے ہوگی ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ کسی دوسرے کا اس میں کوئی حصہ نہیں ہوسکتا۔ اس لیے ہر تعریف کے لائق اور اس کا مستحق وہی وحدہ لاشریک ہے۔ ہر ایک کا فیصلہ اسی کے اختیار میں ہے اور ہر کسی نے لوٹ کر بہرحال اسی وحدہ لاشریک کے یہاں جانا اور اپنے کیے کرائے کا پھل پانا ہے۔ اور جب ہر نعمت اور خوبی اسی کی طرف سے ہے اور ہر تعریف کا حق دار بھی وہی تو معبود برحق بھی وہی ہے اور عبادت و بندگی کی ہر قسم اور ہر شکل صرف اور صرف اسی کا حق ہے ۔ سبحانہ وتعالی ٰ - 98 سب کا رجوع اللہ ہی کی طرف۔ سبحانہ وتعالیٰ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے تم سب کو اے لوگو ! تاکہ وہاں پہنچ کر ہر کوئی اپنے زندگی بھر کے کئے کرائے کا پورا پھل پا سکے "۔ اور اس طرح عدل و انصاف کے تقاضے بھرپور طریقے سے پورے ہو سکیں۔ سو ہر کسی کو آخرکار اور بہرحال لوٹ کر اسی کے یہاں جانا اور اس کے حضور حاضر ہونا ہے۔ مومن صادق تو خوشی خوشی جائے گا تاکہ وہاں پہنچ کر اس کے یہاں کے بےمثال انعامات سے سرفراز ہو سکے۔ اور کافر بندھا بندھایا اور مجبور و لاچار ہو کر اس طرح جائے گا جس طرح کوئی قیدی اور مجرم قیدخانے جاتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ تب ہر کسی کو معلوم ہوجائے گا کہ معبود وہی وحدہ لاشریک ہے اور سب کچھ اسی کے قبضہ قدرت و اختیار میں ہے۔ اور ہر قسم کی حمد و ثنا اور تعریف و توصیف کا حق دار وہی وحدہ لا شریک ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ سو اس سے ان لوگوں کی بھی تردید ہوجاتی ہے جو " تناسخ " اور " آواگون " کے قائل ہیں کہ ہم مر کر دوسرے جون میں آجائیں گے اور ان کی بھی جو کہتے ہیں کہ ہم مرنے کے بعد یونہی کیڑے مکوڑوں کی طرح مٹ مٹا کر ختم ہوجائیں کے اور بس۔ سو اس سے ایسے سب لوگوں کی تردید ہوجاتی ہے اور یہ امر واضح ہوجاتا ہے کہ تم لوگ کوئی کیڑے مکوڑوں کی طرح عبث اور بیکار مخلوق نہیں ہو کہ تم یونہی مر مٹا کر ختم ہوجاؤ بلکہ تم لوگ ایک ذمہ دار اور کائنات کی مخدوم و متاع مخلوق ہو۔ تم نے بہرحال دوبارہ اٹھ کر اور اپنے خالق ومالک کی بارگہ اقدس واعلیٰ میں حاضر ہو کر اپنے زندگی بھر کے کیے کرائے کا حساب دینا اور اس کا پھل پانا ہے۔ سو تم لوگ چاہو یا نہ چاہو اور مانو یا نہ مانو ایسا بہرحال اور ہر قیمت پر ہو کر رہے گا۔ سو یہ ایک اہم اور بنیادی عقیدہ ہے جس سے زندگی کے دھارے بدل جاتے ہیں ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وہو الہادی الی سواء السبیل -
Top