Tafseer-e-Mazhari - Al-A'raaf : 52
وَ لَقَدْ جِئْنٰهُمْ بِكِتٰبٍ فَصَّلْنٰهُ عَلٰى عِلْمٍ هُدًى وَّ رَحْمَةً لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ
وَ : اور لَقَدْ جِئْنٰهُمْ : البتہ ہم لائے ان کے پاس بِكِتٰبٍ : ایک کتاب فَصَّلْنٰهُ : ہم نے اسے تفصیل سے بیان کیا عَلٰي : پر عِلْمٍ : علم هُدًى : ہدایت وَّرَحْمَةً : اور رحمت لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يُّؤْمِنُوْنَ : جو ایمان لائے ہیں
اور ہم نے ان کے پاس کتاب پہنچا دی ہے جس کو علم ودانش کے ساتھ کھول کھول کر بیان کر دیا ہے (اور) وہ مومن لوگوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے
ولقد جئنہم بکتب فضلنہ علی علم ہدی ورحمۃ لقوم یومنون : ہم نے ان کے پاس ایک ایسی کتاب پہنچا دی ہے جس کو ہم نے اپنے علم کامل سے بہت ہی واضح کر کے بیان کردیا ہے۔ ذریعۂ ہدایت اور رحمت ہے ان لوگوں کے لئے جو ایمان لے آئے ہیں۔ کِتَابٌیعنی قرآن فَصَّلْنٰہٗ یعنی ہم نے معافی کی وضاحت کردی۔ حرام حلال کو الگ الگ کردیا ہدایات اور قصے بیان کردیئے اور صحیح غلط عقائد کی صراحت کردی۔ عَلٰی عِلْمٍ یعنی وجوہ تفصیل کا علم رکھتے ہوئے یا انسانوں کے مصالح کو جانتے ہوئے۔ دونوں صورتوں میں فصلنا کی ضمیر فاعل سے حال ہوگا یا وہ کتاب علم کو حاوی ہے اس وقت فصلناہ کی ضمیر مفعول سے حال ہوگا۔ ہدًی اور رحمۃً بھی حال ہیں۔
Top