Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 52
وَ لَقَدْ جِئْنٰهُمْ بِكِتٰبٍ فَصَّلْنٰهُ عَلٰى عِلْمٍ هُدًى وَّ رَحْمَةً لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ
وَ : اور لَقَدْ جِئْنٰهُمْ : البتہ ہم لائے ان کے پاس بِكِتٰبٍ : ایک کتاب فَصَّلْنٰهُ : ہم نے اسے تفصیل سے بیان کیا عَلٰي : پر عِلْمٍ : علم هُدًى : ہدایت وَّرَحْمَةً : اور رحمت لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يُّؤْمِنُوْنَ : جو ایمان لائے ہیں
اور دیکھو ہم نے تو ان لوگوں کے لیے ایک ایسی کتاب بھی نازل کردی جس میں علم کے ساتھ حق کی باتیں الگ الگ کر کے واضح کردی ہیں اور جو ایمان رکھنے والوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے
ہم نے ان پر کتاب نازل کر کے حق کی تمام باتیں واضح کردی ہیں : 63: ” کتاب “ اس کتاب سے مراد قرآن کریم ہی ہے بجائے الکتب کے کتاب تنوین کے ساتھ لانا عظمت شان کے لئے ہے اور یہ کتاب بھی ایسی جس میں کسی خطاء وغلطی کا کوئی امکان نہیں اور جس کی حفاظت قیامت تک کے لئے کردی گئی ہے۔ اس کتاب نے جو اہل اعراف ، اہل جنت اور اہل دوزخ کا مکالمہ پیش کیا ہے اس کا مقصد بھی قصہ گوئی اور دستان سرائی نہیں بلکہ مدعا یہ ہے کہ تم اس سے عبرت حاصل کرو اور وہ لغزشیں اور وہ قصور جن کی وجہ سے بڑے بڑے نامور لوگ آتش جہنم میں جھونک دئیے جائیں گے ان سے اجتناب کرو تاکہ اس روز درد ناک انجام سے تمہیں دوچار نہ ہونا پڑے اور ان کی غلط کاریوں میں سے بڑی خطرناک غلط کاریاں یہ ہیں جن کا ذکر پچھلی آیت میں کیا گیا کہ احکام الٰہی کو لہو ولعب سمجھنا یعنی سنجیدگی سے ان کو قبول نہ کرنا بلکہ ان کا مذاق اور کھیل بنائے رکھنا جی چاہا تو مان لیا اور جی چاہا تو انکار کردیا۔ دنیا کی محبت میں ایسا غرق ہوجانا اور اس پر اتنا فریفتہ ہوجانا کہ حلال و حرام کی تمیز ہی نہ رہے اور روز قیامت کا انکار کرنا اور اس کو ایک افسانہ خیال کرنا جیسا کہ آج کل عوام و خواص سب سمجھ رہے ہیں۔ حالانکہ یہ کتاب جس میں یہ سارے احکامات و واقعات بیان کئے گئے ہیں ایک کامل علم ، پختہ ہدایت اور رحمت خداوندی ہے کن لوگوں کے لئے ؟ جو اس پر یقین رکھتے ہیں اور اس کے احکام وہدایت کے مطابق عمل کرتے ہیں۔
Top