Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-A'raaf : 52
وَ لَقَدْ جِئْنٰهُمْ بِكِتٰبٍ فَصَّلْنٰهُ عَلٰى عِلْمٍ هُدًى وَّ رَحْمَةً لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ
وَ
: اور
لَقَدْ جِئْنٰهُمْ
: البتہ ہم لائے ان کے پاس
بِكِتٰبٍ
: ایک کتاب
فَصَّلْنٰهُ
: ہم نے اسے تفصیل سے بیان کیا
عَلٰي
: پر
عِلْمٍ
: علم
هُدًى
: ہدایت
وَّرَحْمَةً
: اور رحمت
لِّقَوْمٍ
: لوگوں کے لیے
يُّؤْمِنُوْنَ
: جو ایمان لائے ہیں
اور ہم نے ان کو ایک ایسی کتاب پہنچا دی ہے جس کی تفصیل ہم نے علم قطعی کی بنیاد پر کی ہے ‘ ہدایت و رحمت بنا کر ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائیں۔
ارشاد فرمایا : وَلَقَدْ جِئْنٰھُمْ بِکِتٰبٍ فَصَّلْنٰہُ عَلٰی عِلْمٍ ھُدًی وَّ رَحْمَۃً لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ ۔ (الاعراف : 52) ” اور ہم نے ان کو ایک ایسی کتاب پہنچا دی ہے جس کی تفصیل ہم نے علم قطعی کی بنیاد پر کی ہے ‘ ہدایت و رحمت بنا کر ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائیں “۔ دنیا وعقبیٰ میں ناکامی سے بچنے کا ذریعہ کتاب ہدایت سے وابستگی ہے اے مشرکینِ مکہ اور اے نوع انسانی کے لوگو ! اگر تم واقعی یہ آرزو رکھتے ہو کہ جہنم میں جانے والوں کا جو تذکرہ تم نے پڑھا ہے تمہارا شمار ان میں نہ ہو اور تم اس ہولناک انجام سے دوچار نہ کیے جاؤ جس کا ایک منظر تم دیکھ چکے ہو تو پھر تمہارے لیے سنبھلنے اور راہ راست اختیار کرنے کا ایک ہی ذریعہ ہے کہ اللہ نے تمہارے پاس ایک کتاب بھیجی ہے اس کی راہنمائی کو قبول کرلو اور وہ کتاب ایسی ہے کہ جس کی بنیادی صفات کو دیکھتے ہوئے یہ تسلیم کیے بغیر چارہ نہیں رہتا کہ اسی کتاب کی راہنمائی اور اسی کی تعلیمات انسان کو روشنی دکھا سکتی اور صحیح طرز عمل عطا کرسکتی ہیں اس کے علاوہ دنیا میں اور کوئی کتاب یا اور کوئی راہنمائی اس قابل نہیں کہ انسان کا بگاڑ جس انتہا کو پہنچ گیا ہے اس سے نکالنے کے لیے کفایت کرسکے اور آئندہ بھی جب انسانیت بگاڑ کا شکار ہوگی تو اس کے لیے بھی اس کے سوا کوئی چارہ کار نہیں ہوگا کہ وہ اسی کتاب کی راہنمائی کی طرف رجوع کرے یہاں اگرچہ تذکرہ صرف کتاب کا ہے اس پیغمبر کا نہیں جس پر کتاب نازل کی گئی ہے لیکن قرآن کریم کے اسلوب آشنا لوگ اچھی طرح اس بات کو سمجھتے ہیں کہ کتاب ہمیشہ پیغمبر ہی کی معرفت انسانوں کو ملتی ہے اسے یونہی انسانی گھروں میں نہیں اتار دیا جاتا اور نہ انسانی دلوں پر اسے نقش کیا جاتا ہے کیونکہ کوئی بھی کتاب پیغمبر کی راہنمائی سے ہٹ کر ماننے والوں کے لیے کافی رہنما نہیں ہوسکتی کتاب کا کام صرف اصولی تعلیمات تک محدود ہوتا ہے ان اصولی تعلیمات کی جزئیات فراہم کرنا ‘ اس کے اجمالات کو کھولنا ‘ اس کے ابہامات کو واضح کرنا اور اس کی تعلیمات کو انسانی زندگی پر منطبق کر کے دکھانا اور اس کی تھیوری کو عملی شکل دینا اور پھر اس کتاب کی تفہیم اور تبلیغ کے لیے جان جوکھوں میں ڈال کر اس کا حق ادا کرنا اور کتاب کے الفاظ کو زندگی کی رعنائی دے کر زندگیوں کے لیے قابل قبول بنانا یہ کام پیغمبر کرتا ہے اور اگر پیغمبر کو کتاب سے الگ کردیا جائے تو کتاب موم کی ناک بن کے رہ جاتی ہے۔ اغراض کے بندے جیسے چاہیں گے اس کو عملی شکل دیں گے اور اس کا مفہوم متعین کریں گے۔ اس لیے جہاں بھی کتاب کا ذکر آتا ہے وہاں پیغمبر کا ذکر خود بخود آجاتا ہے اگر کوئی آدمی دھوپ کا ذکر کرتا ہے تو آفتاب کا ذکر خود بخود آجاتا ہے اور پھر قرآن کریم میں دوسرے مواقع پر اللہ نے پیغمبر کی تشریف آوری کو اپنے احسان عظیم کے طور پر ذکر فرمایا ہے کیونکہ پیغمبر ہی کتاب کا باعث بنتا ہے اور اسی کی راہنمائی کتاب کی راہنمائی کو آگے بڑھانے اور عملی شکل دینے میں معاون ثابت ہوتی ہے اس لیے یہاں کتاب کو دیکھ کر یہ سمجھ لینا چاہیے کہ اللہ کے نبی کا ذکر اس کے ساتھ ساتھ موجود ہے چناچہ کتاب کا ذکر فرما کر پھر اس کی صفات کا ذکر کیا گیا ہے تاکہ جب لوگ اس کتاب کی طرف رجوع کریں تو وہ اس اعتماد اور اطمینان کے ساتھ کتاب کی طرف رجوع کریں جو انسانی راہنمائی کے لیے انتہائی ضروری ہے انھیں اس بات کا پختہ یقین ہو کہ یہی وہ کتاب ہے جو انسانی زندگی کی الجھنوں اور اس کے قلب و نگاہ کی تاریکیوں کو روشنی میں تبدیل کرسکتی ہے کیونکہ دنیا کی کوئی بڑی سے بڑی کتاب بھی دو عیوب سے قطعاً پاک نہیں ہوتی۔ ایک یہ کہ بڑے سے بڑا مصنف بھی کبھی یہ دعویٰ کرنے کی جرأت نہیں کرسکتا کہ میں نے انسانی زندگی کے مسائل حل کرنے کے لیے جو کچھ لکھ دیا ہے وہ حرف آخر ہے اور میں انسانی زندگی کو بتمام و کمال سمجھتا ہوں جو نسلیں گزر چکیں ان کے تمام تجربے میری نگاہوں کے سامنے ہیں۔ آج کے انسانی زندگی کے مسائل اور ان کا حل پوری طرح مجھ پر واشگاف ہے اور قیامت تک آنے والی نسلیں جن جن مشکلات سے دوچار ہوں گی اور جو نئے نئے مسائل پیدا ہوں گے میں ان تمام سے واقف ہوں کیونکہ بڑے سے بڑے انسان کا علم بھی نہایت محدود ہے وہ انسان کی پیچ در پیچ زندگی کو پوری طرح سمجھنے کا کبھی دعویٰ نہیں کرسکتا اور مزید یہ بات بھی کہ انسان کا ماضی حال اور مستقبل کبھی بھی کسی انسان کے علم کی گرفت میں نہیں آسکتا اس لیے انسانی زندگی کی مکمل راہنمائی کے لیے ایک ایسی ذات درکار ہے جس کے علم کے سامنے زمانے کی کوئی تقسیم نہ ہو جو ہر دور کی انسانی مشکلات کو پوری طرح سمجھ کر اس کے حل کرنے کی قدرت رکھتی ہے انسان سے متعلق کوئی چیز بھی اس کے علم کی حدود سے ماورا نہ ہو اور یہ شان ظاہر ہے صرف اللہ کی ہے اور اس شان کی حامل صرف اللہ کی کتاب ہوسکتی ہے اور دوسری یہ بات کہ انسان علمی نارسائی کے ساتھ ساتھ جذبات کا اسیر بھی ہے وہ اپنے انفعالات اور خارجی عوامل کے اثرات سے کبھی بےنیاز نہیں ہوسکتا اس لیے یہ ہرگز ممکن نہیں کہ جب وہ انسانی زندگی کے مسائل کے حل کرنے کی کوشش کرے تو اس پر اس کے ذاتی ‘ مذہبی ‘ قومی اور بین الاقوامی حالات و تشخصات کے اثرات نہ ہوں۔ جو شخص اس قدر عوامل میں گھرا ہوا اور اس قدر حدود میں محدود ہے اور اس طرح ایک سے ایک بڑھ کر رکاوٹیں اس کے راستے میں حائل ہیں یہ کس طرح ممکن ہے کہ وہ پوری انسانی زندگی کی راہنمائی کا حق ادا کرسکے اس لیے اس کتاب کے بھیجے جانے کا احسان جتلاتے ہوئے پروردگار اس کی صفات کا ذکر فرما رہا ہے تاکہ انسان اس کی طرف رجوع کرتے ہوئے ہر طرح اطمینان محسوس کرے۔ قرآن کریم کی صفات سب سے پہلی بات جو فرمائی گئی ہے وہ یہ ہے کہ ہم نے اس کتاب کو نہایت مفصل بنایا ہے یعنی زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں جس کے لیے راہنمائی اس کتاب میں موجود نہیں کیونکہ اس کتاب کے بھیجنے والے کا علم تمام حدود سے ماورا ہے اس نے اس کتاب کو بھیجتے ہوئے اس بات کا انتظام فرمایا ہے کہ انسانی زندگی کے ہر شعبے کو جس طرح کی راہنمائی درکار ہے اس کے لیے اس کتاب میں اصول مہیا کردیئے جائیں اور دوسری بات یہ فرمائی کہ ہم نے اس کتاب کو انسانی زندگی کے مطابق مفصل بناتے ہوئے محض اندازوں اور اٹکل پچو سے کام نہیں لیا بلکہ اس کی ہر بات علم کے ترازو میں تولی گئی ہے اور علم بھی ایسا جس میں غلطی کا کوئی امکان نہیں۔ اس کتاب میں اس بات کا کوئی امکان نہیں کہ دنیا میں وضع کردہ قوانین کی طرح اس میں ترامیم کی ضرورت محسوس کی جائے اس میں جو بات کہہ دی گئی ہے وہ تاریخ کے ہزاروں عروج وزوال کے بعد بھی اپنی قطعیت اور اپنی حقانیت کے ساتھ قائم ہے اور جس بات کو مرور زمانہ کے ساتھ تبدیلی کی ضرورت محسوس ہوسکتی ہے اس کے لیے اس بات کے اندر اشارے رکھ دیئے گئے ہیں کہ تم اس میں کہاں تک تبدیلیاں کرسکتے ہو اور پھر آنحضرت ﷺ کی راہنمائی نے اس میں سے ایک ایک چیز کو کھول کھول کر بیان کردیا ہے جس کی روشنی میں فلسفہ قانون اور آئینی اور قانونی ضرورتوں کو مرتب اور مدون کرنا امت کے اہل علم کے لیے آسان ہوگیا۔ چناچہ جو کتاب زندگی کے ہر شعبے کے لیے راہنمائی اپنے دامن میں رکھتی ہے اور جس کی راہنمائی اس سرچشمہ علم سے پھوٹی ہے جس میں نہ کوئی غلطی کا امکان ہے اور نہ نارسائیِ فکر کا۔ اسے یقینا انسانی زندگی کے لیے راہنما ہونا چاہیے۔ چناچہ اسی لیے اس کتاب کی ایک صفت یہ بیان کی گئی ہے کہ یہ کتاب کتاب ہدایت ہے یعنی وہ زندگی کے ہر مرحلے میں تمہیں راہنمائی مہیا کرے گی کہ تمہیں اس وقت کیا کرنا چاہیے چاہے وہ مرحلہ قانون سے متعلق ہو چاہے آداب زندگی سے چاہے اس کا تعلق معاشرت سے ہو یا معیشت سے۔ اس کا دائرہ گھر ہو یا پبلک ادارے ہر صورت میں اس کتاب کا دائرہ راہنمائی کے لیے کشادہ رہتا ہے اور جب بھی آدمی کبھی اس کی طرف اس ارادے سے متوجہ ہوتا ہے تو وہ کبھی اپنے چاہنے والوں کو محروم نہیں کرتی بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ دنیا کی کوئی کتاب جس نے بھی انسانی زندگی کی راہنمائی کا فرض انجام دیا ہے کسی نہ کسی ایک شعبے سے متعلق رہتی ہے لیکن یہ کتاب دنیا کی واحد کتاب ہے جس کا موضوع انسانی زندگی کا کوئی ایک گوشہ نہیں بلکہ پورا انسان ہے اس لیے اس کا اسلوب ‘ اس کا طریق خطاب ‘ اس کی مثالیں ‘ اس میں بیان کردہ واقعات ‘ کسی ایک چیز کو بھی لے لیجیے ہر جگہ آپ کو پورے انسان اور پوری انسانی زندگی سے بحث ملے گی پھر وہ بحث کرتے ہوئے یہ طریقہ اختیار نہیں کرتا کہ محض چند احکام دے کر بات کو ختم کر دے بلکہ اس کا حیرت انگیز طریقہ یہ ہے کہ وہ کتاب تو اللہ کی ہے لیکن بحث وہ انسانی زندگی کے ایک ایک گوشے سے کرتا ہے اور بار بار انسانوں کے سامنے انسانی زندگی کو پیش کر کے سوچنے کی دعوت دیتا ہے وہ جب ایک اچھے انسان کی بات کرتا ہے تو اچھے انسانوں کی مثالیں دیتا ہے وہ جب تاریخی محاکمہ کرتا ہے تو اچھی اور بری قوموں کا تذکرہ کرتا ہے اور دونوں کے اعمال کا ایک منظر نامہ نگاہوں کے سامنے رکھ دیتا ہے جب وہ انسانی جذبات یا انسانی نفسیات کی اصلاح کرتا ہے تو انتہائی پاکیزہ صفات اور ان سے متشکل ہونے والے کرداروں کو نمایاں کر کے سامنے لے آتا ہے۔ غرضیکہ قرآن کریم پڑھتے ہوئے آدمی کو کہیں یہ محسوس نہیں ہوتا کہ میں خداوند ذوالجلال کا کلام پڑھ رہا ہوں بلکہ وہ انسانی قافلے میں اپنے آپ کو چلتا پھرتا محسوس کرتا ہے۔ کبھی وہ انسانی معاشرت کو دیکھتا ہے ‘ کبھی انسانی معیشت کو ‘ کبھی انسانی اعمال و خواص کو ‘ کبھی انسانی زندگی میں پیش آنے والے حوادث کو ‘ کبھی انسانوں پر مشتمل قوموں کے عروج وزوال کو ‘ کبھی انسانی حاکمیت کی نامحکمی اور کبھی اللہ کی نیابت کے فیضان کو۔ اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے شاید پروردگار نے فرمایا ہے۔ لَقَدْ اَنْزَلْنَا اِلَیْکُمْ کِتَابًا فِیْہِ ذِکْرُکُمْ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ ” ہم نے تمہاری طرف ایک کتاب نازل کی ہے جس میں خود تمہارا ذکر ہے کیا تم سوچتے نہیں ہو “۔ اقبال مرحوم نے اسی کا ترجمہ کرتے ہوئے کہا ؎ محمد بھی ترا ‘ جبریل بھی ‘ قرآن بھی تیرا مگر یہ حرف شیریں ترجماں تیرا ہے یا میرا دوسری صفت اس کتاب کی یہ بیان فرمائی گئی ہے کہ وہ کتاب ہدایت ہونے کے ساتھ ساتھ رحمت بھی ہے یعنی اگر تم اس کتاب کی عطا کردہ تعلیمات پر عمل کرو گے اور اس کے مطابق زندگی گزارو گے تو یقین رکھو تم پر اللہ کی رحمت کے دروازے کھل جائیں گے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ رحمت صرف قیامت کو میسر آئے گی بلکہ اس کا تعلق دنیا سے بھی ہے یعنی جس طرح قیامت کے دن اس کتاب کے پیروکار اللہ کی رحمت کے سزاوار ٹھہریں گے اور اللہ انھیں جنت عطا فرمائے گا اور انھیں اپنی رضا سے نوازے گا اسی طرح وہ دنیا میں بھی اللہ کی رحمتوں سے نوازے جائیں گے۔ ان کے گھروں میں ‘ ان کے محلوں میں ‘ ان کے بازاروں اور منڈیوں میں حتیٰ کہ ان کے ایوان ہائے حکومت میں بھی اللہ کی رحمت کا بسیرا ہوگا۔ فرد سے لے کر قوم تک ایک ایسی آسودہ زندگی بہار بن کر چھا جائے گی کہ ہر آدمی دلوں میں ایک مسرت ‘ معاملات میں خوش اطواری ‘ تعلقات میں ہمدردری و غمگساری ‘ قومی اور بین الاقوامی معاملات میں عدالت و مروت کی ہما ہمی محسوس کرے گا۔ اللہ ان کے دین کو تمکن عطا کرے گا ‘ ان کی حکومت کو وسعت عطا فرمائے گا اور انھیں خوف سے نجات دے کر صرف اپنے ڈر سے ہمکنار کرے گا۔ دنیا کی کسی بڑی سے بڑی قوم یا بڑی سے بڑی افتاد سے ڈرنا ان سے کوسوں دور ہوجائے گا۔ وہ نہایت سادہ زندگی گزاریں گے لیکن کھلی آنکھوں سے ان کے رزق کی وسعتیں دیکھی جاسکیں گی چناچہ قرون اولیٰ کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ خلافتِ راشدہ اور بعد کے ایسے ادوار جن میں اللہ کی حاکمیت غالب رہی ان میں ہمیشہ اللہ کی طرف سے رزق میں کشادگی معمول کی بات تھی۔ کھیتوں میں غلے کی فراوانی تھی۔ پھل دار درختوں کو جو پھل لگتا وہ اپنے حجم اور رس میں بےمثال تھا ایک انار کے رس سے گلاس بھر جاتا تھا ‘ جنگل سے دودھ دینے والے جانور پیٹ بھر کے لوٹتے اور ان کے تھنوں میں دودھ معمول سے کہیں زیادہ نکلتا اور یہ نتیجہ تھا اللہ کے اس وعدے کا کہ اگر لوگ اللہ پر ایمان لائیں اور تقویٰ کی زندگی اختیار کریں تو ہم آسمان کی برکتوں کے دروازے ان پر کھول دیں گے اور دوسری آیت میں فرمایا کہ وہ اپنے اوپر سے بھی رزق کھائیں گے اور اپنے پائوں کے نیچے سے بھی یعنی اوپر سے رزق برسے گا اور نیچے سے ابلے گا یہ اس کتاب ہدایت کی رحمت ہے جو اس کے پیروکاروں کو دنیا اور آخرت میں نصیب ہوتی ہے بس شرط صرف ایک ہے کہ وہ اس کتاب پر ایمان لانے والے ہوں اور ایمان کا حق ادا کرنے والے ہوں۔ اگلی آیت کریمہ میں بحث کو سمیٹتے ہوئے آخری بات فرمائی گئی ہے۔
Top