Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 129
وَ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ یَغْفِرُ لِمَنْ یَّشَآءُ وَ یُعَذِّبُ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠   ۧ
وَلِلّٰهِ : اور اللہ کے لیے مَا : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَمَا : اور جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں يَغْفِرُ : وہ بخشدے لِمَنْ : جس کو يَّشَآءُ : چاہے وَيُعَذِّبُ : اور عذاب دے مَنْ : جس يَّشَآءُ : چاہے وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : مہربان
اور اللہ ہی کا ہے وہ سب کچھ جو کہ آسمانوں میں ہے، اور وہ سب کچھ بھی جو کہ زمین میں ہے، وہ بخشش فرماتا ہے جس کی چاہتا ہے، اور سزا دیتا ہے جس کو چاہتا ہے، اور اللہ بڑا ہی بخشنے والا، نہایت ہی مہربان ہے
265 کائنات پوری اللہ ہی کی ملکیت ہے : سو ارشاد فرمایا گیا اور حصر و قصر کے انداز و اسلوب میں ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ ہی کا ہے وہ سب کچھ جو کہ آسمانوں میں ہے اور وہ سب کچھ بھی جو کہ زمین میں ہے۔ آسمانوں اور زمین کی اس پوری کائنات میں جو بھی کچھ ہے وہ سب اللہ ہی کا ہے۔ کہ اس سب کا خالق بھی وہی ہے، اور مالک بھی وہی۔ اور اس پر حکومت بھی اسی کی ہے، اور ہر طرح کا تصرف بھی اسی کا۔ اس کے سوا دوسری کوئی سرکار ایسی نہیں جس کا ان میں سے کسی بھی چیز میں کوئی اشتراک یا عمل دخل ہو۔ پس غلط کہتے اور جہالت کا ارتکاب کرتے ہیں وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ فلاں بزرگ کی نگری اور یہ فلاں ہستی کا ایریا ہے وغیرہ۔ یہ سب بےبنیاد اور بےاصل باتیں ہیں جو آگے طرح طرح کی شرکیات کا باعث بنتی ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ زمین و آسمان کی اس ساری کائنات کا خالق ومالک تنہا وہی وحدہٗ لاشریک ہے۔ اس کا کسی بھی درجے میں کوئی شریک نہیں ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اس ارشاد میں اہل حق کے لئے بشارت و خوشخبری کا پہلو بھی ہے کہ وہ اپنے ایمان و یقین اور صدق و اخلاص کی بنا پر جس بدلہ اور اجر وثواب کے مستحق ہوں گے وہ ان کو بہرحال ملے گا کہ جو اس ساری کائنات کا خالق اور اس کے تمام خزانوں کا مالک ہے اس کے لئے کچھ مشکل نہیں کہ وہ ہر صاحب حق کو اس کا حق دے اور پورے کا پورا دے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اللہم فکن لنا ولا تکن علینا یا ذا الجلال والاکرام ۔ آمین ثم آمین۔ 266 بخشش و عذاب کا معاملہ اللہ تعالیٰ ہی کے قبضہ قدرت واختیار میں : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ بخشش فرماتا ہے جس کی چاہتا ہے اور عذاب و سزا دیتا ہے جس کو چاہتا ہے۔ کہ وہی جانتا ہے کہ کس کا جرم قابل معافی ہے اور کس کا نہیں کہ وہی وحدہ لاشریک عالم غیب اور دلوں کے بھیدوں اور جملہ کیفیات کو جاننے والا ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اور جب زمین و آسمان کی اس پوری کائنات کا خالق ومالک اور اس میں حاکم و متصرف بھی وہی وحدہ لاشریک ہے تو یہ حق بھی اسی کا بنتا ہے کہ وہ جسکو چاہے سزا دے اور جس کو چاہے معاف فرما دے۔ سو معاملہ اسی کے حوالے اور اسی کے اختیار میں ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو ایسے میں اگر کوئی کفر و شرک کے ارتکاب سے اپنے اوپر ظلم ڈھاتا ہے تو تم اس کی فکر میں نہ پڑو، بلکہ اس کا معاملہ اللہ کے حوالے کردو۔ وہ اگر چاہے گا تو ان کو تو بہ کی توفیق دے دیگا۔ یہ توبہ کریں گے اور وہ ان کو معاف فرما دے گا۔ اور اگر یہ اس کے اہل نہیں ہوں گے تو وہ ان کو ان کے کئے کرائے کی پوری پوری سزا دے گا تاکہ عدل و انصاف کے تقاضے پورے ہوں اور بھرپور طریقے سے پورے ہوں۔ پس آپ ان کا غم نہیں کرو بلکہ ان کو ان کے حال پر چھوڑ دو { فَاَعْرِضْ عَنْ مَّنْ تولی عن ذکرنا وَلَمْ یُردْ اِلّا الحَیَاۃَ الدُّنِیا } (النجم :30) ۔ بہرکیف اس سے واضح فرما دیا گیا کہ بخشش و عذاب کا معاملہ سب کا سب اللہ تعالیٰ ہی کے قبضہ قدرت و اختیار میں ہے اور وہ چونکہ غفور و رحیم اور عزیز و حکیم بھی ہے اس لیے اس کا ہر فیصلہ اور اس کی مشیت عدل و انصاف اور حکمت ہی پر مبنی ہے سبحانہ وتعالیٰ -
Top