Tadabbur-e-Quran - Aal-i-Imraan : 129
وَ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ یَغْفِرُ لِمَنْ یَّشَآءُ وَ یُعَذِّبُ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠   ۧ
وَلِلّٰهِ : اور اللہ کے لیے مَا : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَمَا : اور جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں يَغْفِرُ : وہ بخشدے لِمَنْ : جس کو يَّشَآءُ : چاہے وَيُعَذِّبُ : اور عذاب دے مَنْ : جس يَّشَآءُ : چاہے وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : مہربان
اور اللہ ہی کے اختیار میں ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے۔ وہ جس کو چاہے گا بخشے گا اور جس کو چاہے گا عذاب دے گا اور اللہ غفور رحیم ہے۔
آسمان و زمین کا سارا اختیار اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے۔ وہ جس کو چاہے گا بخش دے گا اور جس کو چاہے گا عذاب دے گا۔ آخر میں اپنی صفاتِ غفور رحیم کا حوالہ دے کر یہ ظاہر فرما دیا کہ خدا غفور رحیم ہے۔ اس وجہ سے اگر وہ کسی کو سزا دے گا تو اسی وقت دے گا جب وہ اس کو سزا کا مستحق پائے گا۔ اگلی آیات 130 تا 143 کا مضمون : آگے کی آیات میں پہلے اسی جہاد کے تعلق سے جس کا ذکر ہوا انفاق پر ابھارا ہے، پھر احد کی شکست سے جو بددلی پیدا ہوئی تھی اس کو دور کرنے کے لیے اس کی بعض حکمتیں اور مصلحتیں واضح فرمائی ہیں تاکہ جن مسلمانوں کے اندر کچھ افسردگی پیدا ہوگئی ہے ان کے اندر از سرِ نو انفاق و جہاد کی حرارت پیدا ہوجائے۔ خطاب اگرچہ عام ہے لیکن سیاق وسباق دلیل ہے کہ روئے سخن خاص طور پر انہی مسلمانوں کی طرف ہے جن سے اس جنگ کے دوران میں کوئی کمزوری صادر ہوئی تھی، یا جنگ کے نتیجہ نے ان کے ذہن پر کوئی برا اثر ڈالا تھا۔ گویا اس جنگ نے بہت سی طبیعتوں کے اس میل کچیل کو اوپر ابھار دیا تھا جو اب تک اندر دبا ہوا تھا اور اب وقت آگیا تھا کہ اس کو دھو کر صاف کیا جائے۔ چناچہ اب آگے کا سلسلہ بیان زیادہ تر اسی نوعیت کا ہے۔ یہ گویا تزکیہ وتطہیر کے باب کا ایک حصہ ہے۔ انفاق کے مضمون کا آغاز سود کی ممانعت کے ذکر سے کیا ہے اس لیے کہ سود خوری اور انفاق میں نسبت ضدین کی ہے۔ قرآن میں یہ اسلوب بہت استعمال ہوا ہے کہ جب ایک چیز بیان ہوتی ہے تو بالعموم اس کے ضد کا بھی اس کے ساتھ ذکر ہوتا ہے۔ چناچہ سورة بقرہ میں بھی انفاق کے ذکر کے ساتھ سود کی حرمت کا ذکر ہوا ہے۔ بس فرق یہ ہے کہ بقرہ میں سود کی حرمت کا ذکر انفاق کے بعد ہے، اور اس سورة میں انفاق سے پہلے ان دونوں اسلوبوں کے الگ الگ فوائد ہیں۔ لیکن اس مسئلے پر بحث کے لیے یہ مقام موزوں نہیں۔ یہاں نظم کلام کی وضاحت کے لیے بس اتنی بات یاد رکھیے کہ انفاق کے حکم سے پہلے سود سے روکنے کی بات بالکل ایسی ہی ہے جس طرح سچ بولنے کی ہدایت سے پہلے جھوٹ سے باز رہنے کی تاکید کی جائے۔ سود اور انفاق کے تعلق پر سورة بقرہ کی تفسیر میں ہم نے جو کچھ لکھا ہے اس موقع پر ایک نظر اس پر بھی ڈال لیجیے۔ اب اس روشنی میں آگے کی آیات کی تلاوت فرمائیے۔
Top