Tafseer-e-Madani - Faatir : 24
اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ بِالْحَقِّ بَشِیْرًا وَّ نَذِیْرًا١ؕ وَ اِنْ مِّنْ اُمَّةٍ اِلَّا خَلَا فِیْهَا نَذِیْرٌ
اِنَّآ : بیشک ہم اَرْسَلْنٰكَ : ہم نے آپ کو بھیجا بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ بَشِيْرًا : خوشخبردی دینے والا وَّنَذِيْرًا ۭ : اور ڈر سنانے والا وَاِنْ : اور نہیں مِّنْ اُمَّةٍ : کوئی امت اِلَّا خَلَا : مگر گزرا فِيْهَا : اس میں نَذِيْرٌ : کوئی ڈرانے والا
بلاشبہ ہم نے بھیجا آپ کو حق کے ساتھ خوشخبری دینے والا اور خبردار کرنے والا بنا کر (سب لوگوں کے لئے) حق کے ساتھ اور کوئی امت ایسی نہیں ہوئی جس میں کوئی نہ کوئی خبردار کرنے والا نہ گزرا ہو۔
56 پیغمبر کا کام انذار وتبشیر اور بس : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " ہم نے آپ کو بھیجا خوشخبری سنانے والا اور خبردار کرنے والا بنا کر " یعنی حق کو منوانا اور اس کے قبول پر مجبور کرنا نہ تو آپ ﷺ کے ذمے ہے اور نہ ہی یہ آپ ﷺ کے بس میں ہے۔ آپ ﷺ کا کام تو حق کو صاف صاف پہنچا دینا ہے۔ اور ماننے والوں کو خوشخبری سنا دینا اور نہ ماننے والوں کو خبردار کردینا ہے اور بس۔ معلوم ہوا کہ نبی مختار کل نہیں ہوتا جس طرح کہ اہل بدعت کا کہنا اور ماننا ہے کہ مختار کل تو اللہ پاک ہی کی ذات اقدس و اعلیٰ ہے۔ پیغمبر کا کام ہے ابلاغ و تبلیغ اور انذاز وتبشیر اور بس ۔ اِنْ عَلَیْکَ اِلّا الْبَلاغُ وَ عَلَیْنَا الْحِسَابُ ۔ بہرکیف اس ارشاد سے دعوت و تبلیغ کے سلسلے میں پیغمبر کی ذمہ داری کی حدود کو واضح فرما دیا گیا تاکہ منکرین کے انکار وعناد سے پیغمبر کو رنج وغم اور دکھ وصدمہ نہ ہو کہ آپ کا کام منوانا نہیں، پیغام حق پہنچا دینا ہے اور بس۔ 57 ہر امت میں کوئی نہ کوئی نذیر ہوا ہے : سو ارشاد فرمایا گیا اور حصر و تاکید کے کلمات کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا ہے کہ " کوئی امت ایسی نہیں ہوئی جس میں کوئی نہ کوئی نذیر۔ خبردار کرنے والا ۔ نہ گزرا ہو "۔ خواہ وہ براہ راست کوئی نبی و رسول ہو یا کسی نبی و رسول کے پیغام کو پہنچانے والا۔ بہرکیف بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر ہر امت کو حق کا پیغام ضرور پہنچایا گیا تاکہ کل کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ ہمیں خبر نہ تھی۔ اس لئے کہ ہمارا دستور یہی رہا ہے کہ ہم پیغام پہنچائے بغیر کسی قوم کو عذاب نہیں دیتے ۔ { وَمَا کُنَّا مُعَذِّبِیْنَ حَتّٰی نَبْعَثَ رَسُوْلاً } ۔ سو آپ ﷺ اے پیغمبر کوئی نئے رسول اور انوکھے نذیر نہیں ہیں بلکہ آپ ﷺ سے پہلے بھی ہر امت میں کوئی نہ کوئی نذیر ہو گزرا ہے۔ اور آج آپ ﷺ کی قوم جو کچھ آپ ﷺ کے ساتھ کرتی ہے وہ بھی کوئی نئی چیز نہیں بلکہ پہلے سے ہوتا آیا ہے۔ سو گزشتہ انبیاء و رسل کی سرگزشتوں میں آپ ﷺ کیلئے بھی سامان تسکین وتسلیہ ہے اور آپ ﷺ کی قوم کیلئے بھی درس عبرت۔ آپ ﷺ کے ساتھ آپ ﷺ کا رب وہی معاملہ فرمائے گا جو اس نے اپنے گزشتہ انبیاء و رسل کے ساتھ فرمایا اور آپ ﷺ کی قوم کے ساتھ بھی وہی کچھ کرے گا جو اس نے گزشتہ قوموں کے ساتھ کیا کہ اللہ کا قانون بےلاگ اور سب کے لیے یکساں ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ -
Top