Tafheem-ul-Quran - Faatir : 24
اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ بِالْحَقِّ بَشِیْرًا وَّ نَذِیْرًا١ؕ وَ اِنْ مِّنْ اُمَّةٍ اِلَّا خَلَا فِیْهَا نَذِیْرٌ
اِنَّآ : بیشک ہم اَرْسَلْنٰكَ : ہم نے آپ کو بھیجا بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ بَشِيْرًا : خوشخبردی دینے والا وَّنَذِيْرًا ۭ : اور ڈر سنانے والا وَاِنْ : اور نہیں مِّنْ اُمَّةٍ : کوئی امت اِلَّا خَلَا : مگر گزرا فِيْهَا : اس میں نَذِيْرٌ : کوئی ڈرانے والا
ہم نے تم کو حق کے ساتھ بھیجا ہے بشارت دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر۔ اور کوئی اُمّت ایسی نہیں گزری ہے جس میں کوئی متنبّہ کرنے والا نہ آیا ہو۔ 45
سورة فَاطِر 45 یہ بات قرآن مجید میں متعدد مقامات پر فرمائی گئی ہے کہ دنیا میں کوئی امت ایسی نہیں گزری ہے جس کی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ نے نبی مبعوث نہ فرمائے ہوں۔ سورة رعد میں فرمایا وَلِکُلِّ قَوْمٍ ھَادٍ (آیت 7)۔ سورة حجر میں فرمایا وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ فِیْ شِیَعِ الْاَوَّلِیْنَ (آیت 10)۔ سورة نحل میں فرمایا وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ کُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُوْلاً (آیت 36)۔ سورة شعراء میں فرمایا وَمَا اَھْلَکْنَا مِنْ قَرْیَۃٍ اِلَّا لَھَا مُنْذِرُوْنَ (آیت 208)۔ مگر اس سلسلے میں دو باتیں سمجھ لینی چاہییں تاکہ کوئی غلط فہمی نہ ہو۔ اول یہ کہ ایک نبی کی تبلیغ جہاں جہاں تک پہنچ سکتی ہو وہاں کے لیے وہی نبی کافی ہے۔ یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر ہر بستی اور ہر ہر قوم میں الگ الگ ہی انبیا بھیجے جائیں۔ دوم یہ کہ ایک نبی کی دعوت و ہدایت کے آثار اور اس کی رہنمائی کے نقوش قدم جب تک محفوظ نہیں اس وقت تک کسی نئے نبی کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ لازم نہیں کہ ہر نسل اور ہر پشت کے لیے الگ نبی بھیجا جائے۔
Top