Urwatul-Wusqaa - Faatir : 24
اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ بِالْحَقِّ بَشِیْرًا وَّ نَذِیْرًا١ؕ وَ اِنْ مِّنْ اُمَّةٍ اِلَّا خَلَا فِیْهَا نَذِیْرٌ
اِنَّآ : بیشک ہم اَرْسَلْنٰكَ : ہم نے آپ کو بھیجا بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ بَشِيْرًا : خوشخبردی دینے والا وَّنَذِيْرًا ۭ : اور ڈر سنانے والا وَاِنْ : اور نہیں مِّنْ اُمَّةٍ : کوئی امت اِلَّا خَلَا : مگر گزرا فِيْهَا : اس میں نَذِيْرٌ : کوئی ڈرانے والا
(اے پیغمبر اسلام ! ) ہم نے آپ ﷺ کو حق کے ساتھ خوشخبری سنانے والا اور نصیحت کرنے والا بنا کر بھیجا ہے اور کوئی امت ایسی نہیں ہوئی جس میں کوئی نصیحت کرنے والا (پیغمبر) نہ گزرا ہو
اس امت مرحومہ سے پہلے کوئی امت نہیں گزری جس کے پاس کوئی ڈرانے والا نہ آیا ہو 24 ۔ قرآن کریم میں اس کی بار بار تصریح کی گئی ہے کہ ہر قوم کی طرف اللہ تعالیٰ نے کوئی نہ کوئی ڈرانے والا بھیجا جس نے اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچایا۔ یہ مضمون سورة رعد کی آیت 7 ، سورة الحجر کی آیت 10 ، سورة النحل کی آیت 36 ، سورة الشعرا کی آیت 208 میں بیان کیا گیا ہے اگرچہ بستی سے مراد بعض اوقات صرف ایک قوم ہے اور بعض اوقات ایک خاندان اور ایک علاقہ بھی مرادہوسکتا ہے اسی طرح ایک ہی قوم کے پاس بیک وقت ایک سے زیادہ ڈرانے والے بھی آئے جیسا کہ سورة یٰسٓ میں ذکر کیا گیا ہے۔ بہرحال نبوت کا سلسلہ کسی ملک ، علاقہ یا قوم کے ساتھ مخصوص نہیں ہے جہاں بھی انسانوں کا کوئی گروہ آباد تھا وہاں اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی نہ کوئی ڈرانے والا ان کے پاس ضرور آیا اس میں عرب ، فلسطین اور دوسرے کسی ملک کی کوئی تخصیص نہیں ہے اس سے یہ بات معلوم ہوجاتی ہے کہ ہند ، چین ، جاپان اور روس میں بھی بلا شبہ نذیر وبشیر آئے بلا شبہ اس پر ہمارا ایمان ہے اگرچہ ہم حتمی طور پر کسی کا نام سوائے ان انبیاء کرام کے نہیں سکتے جن کا ذکر قرآن کریم اور احادیث میں وضاحت کے ساتھ آیا ہے اور جن کے اسماء مذکور نہیں ان پر ایمان مجمل کے طور پر ہی رکھا جاسکتا ہے اگر کسی طرف سے کسی نذیر وبشیر کی صداکان میں آتی ہے کہ وہاں بھی فلاح نذیر یا بشیر آیا تھا تو ہم اس کی تعلیم کو سن کر ہی اندازہ کرسکتے ہیں کہ صدا صحیح ہے یا غلط ؟ البتہ نبی اعظم وآخر ﷺ پر چونکہ نبوت و رسالت ختم کردی گئی ہے اس لئے جس طرح پہلے انبیاء کرام پر ایمان لانا ضروری تھا اسی طرح آپ ﷺ کے بعد کسی ایسے دعویدار کا انکار لازم وضروری ہے بلکہ ایسا دعویٰ کرنے والا اپنے دعویٰ کے ساتھ ہی ایمان سے خارج سمجھا جائے گا خواہ وہ کوئی ہو اور کون ہو اور کہاں ہو۔ زیر نظر آیت میں بھی لفظ { خلا } آیا ہے اور پیچھے بھی { خلت } کا لفظ گزر چکا ہے جو اپنی لفظی مناسبت کے لحاظ سے بھی ہر نئے یا پرانے آنے والے کی نفی کرتا ہے۔ ہاں ! بلا شبہ آپ ﷺ کے بعد تبشیر وتنذیر کا کام آپ ﷺ کی امت کے ہر فرد کے ذمہ لازم ہے کہ وہ ہر وہ بات دوسروں تک پہنچا دے جس کو اس نے کتاب وسنت کے ذریعہ سے صحیح سمجھا ہے کہ یہ سلسلہ مسلسل جاری وساری ہے۔
Top