Tafseer-e-Madani - Al-Ghaafir : 70
الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِالْكِتٰبِ وَ بِمَاۤ اَرْسَلْنَا بِهٖ رُسُلَنَا١ۛ۫ فَسَوْفَ یَعْلَمُوْنَۙ
الَّذِيْنَ : جن لوگوں نے كَذَّبُوْا : جھٹلایا بِالْكِتٰبِ : کتاب کو وَبِمَآ : اور اس کو جو اَرْسَلْنَا : ہم نے بھیجا بِهٖ : اسکے ساتھ رُسُلَنَا ڕ : اپنے رسول فَسَوْفَ : پس جلد يَعْلَمُوْنَ : وہ جان لیں گے
جن لوگوں نے جھٹلایا ہماری اس کتاب کو اور ان تعلیمات کو جن کے ساتھ ہم نے بھیجا اپنے رسولوں کو وہ عنقریب خود ہی جان لیں گے (اپنے کئے کرائے کے نتیجہ و انجام کو)
131 کتاب الہی کی تکذیب کا ہولناک جرم اور اسکا انجام : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " جن لوگوں نے جھٹلایا ہماری اس کتاب کو " یعنی الف لام یہاں پر عہدی ہے۔ مراد اس سے قرآن مجید ہے جو کہ سب آسمانی کتابوں کا محافظ اور جامع ہے۔ (صفوہ وغیرہ) ۔ سو اس ارشاد میں انکا وہ جرم بیان فرمایا گیا ہے جو جرموں کا جرم اور دارین کی ہلاکت و تباہی کا باعث ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ کی اس کتاب کی تکذیب و انکار جو کہ سب آسمانی کتابوں کی خاتم، ان کی جامع اور ان کی اصل اور اصولی تعلیمات کی مہیمن اور محافظ کتاب ہے کہ اس کی تکذیب و انکار کا مطلب دنیا کو نور حق و ہدایت سے محروم کرکے گھٹا ٹوپ اندھیروں کے حوالے کردینا ہے جو کہ خساروں کا خسارہ ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو کتاب الہی کو جھٹلانے کا جرم بڑا ہولناک اور سنگین جرم ہے اور اس کا نتیجہ و انجام بھی بڑا ہی ہولناک ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ ہمیشہ اپنے حفظ وامان میں رکھے ۔ آمین۔ 132 تعلیمات رسول کی تکذیب باعث محرومی و ہلاکت ۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " جن لوگوں نے جھٹلایا اللہ کی کتاب کو اور ان تعلیمات کو جنکے ساتھ ہم نے اپنے رسولوں کو بھیجا "۔ اس میں باقی تمام آسمانی کتابیں بھی آگئیں اور وہ بنیادی اور مشترکہ تعلیمات بھی جن کی تلقین سب انبیائے کرام نے فرمائی۔ مثلاً اللہ کی وحدانیت، اس کے لئے اخلاص عبادت، رسالت اور بعث بعد الموت وغیرہ کہ ان سب کو مانا جائے اور ان کے مطابق عقیدئہ و عمل کی اصلاح کی جائے۔ (المراغی، جامع البیان، صفوۃ التفاسیر وغیرہ) ۔ سو حضرات انبیائے کرام کی ان بنیادی تعلیمات کی تکذیب و انکار ایک بڑا ہی ہولناک اور سنگین جرم ہے کہ اسکا نتیجہ و انجام ہدایت کے نشانات کو مٹانا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو ان کے انجام کی اس تہویل کو ظاہر اور واضح کرنے کے لیے ارشاد فرمایا گیا ۔ { فَسَوْفَ یَعْلَمُوْنَ } ۔ یعنی عنقریب ان کو خود معلوم ہوجائے گا۔ 133 منکرین و مکذبین کے انجام کی ہولناکی کا اظہار : سو منکرین و مکذبین کے انجام کی ہولناکی کے اظہار کے لیے ارشاد فرمایا گیا کہ عنقریب یہ لوگ خود ہی دیکھ اور جان لیں گے اپنے کیے کرائے کے انجام کو۔ سو یہ سخت وعید ہے ایسے لوگوں کے لیے کہ جو لوگ ان حقائق کو اس وقت نہیں مانتے کل قیامت میں جب اس کا نتیجہ عملی طور پر ان کے سامنے آئے گا تو ان کو سب کچھ خود معلوم ہوجائے گا۔ اور یہ لوگ اس وقت چیخ چیخ کر ان کے ماننے کا اعلان و اظہار کریں گے۔ مگر اس وقت کے ماننے اور افسوس کرنے کا ان کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ سو یہ لوگ اگر حق و ہدایت کی دعوت قبول کرنے کیلئے تیار نہیں تو انکو چھوڑ دو تاکہ اپنے انجام کو پہنچ کر رہیں اور وہ انجام اتنا ہولناک ہوگا کہ احاطہ بیان سے باہر ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اسی لیے اس کے لیے ۔ { فَسَوْفَ یَعْلَمُوْنَ } ۔ فرمایا گیا جس میں اس کی تہویل کی طرف اشارہ ہے ۔ والعیاذ باللہ -
Top