Urwatul-Wusqaa - Al-Ghaafir : 70
الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِالْكِتٰبِ وَ بِمَاۤ اَرْسَلْنَا بِهٖ رُسُلَنَا١ۛ۫ فَسَوْفَ یَعْلَمُوْنَۙ
الَّذِيْنَ : جن لوگوں نے كَذَّبُوْا : جھٹلایا بِالْكِتٰبِ : کتاب کو وَبِمَآ : اور اس کو جو اَرْسَلْنَا : ہم نے بھیجا بِهٖ : اسکے ساتھ رُسُلَنَا ڕ : اپنے رسول فَسَوْفَ : پس جلد يَعْلَمُوْنَ : وہ جان لیں گے
(یہی لوگ ہیں) جنہوں نے (اللہ کی) کتاب کو جھٹلایا اور جو کچھ ہم نے پیغمبروں کو دے کر بھیجا (اس کو جھٹلاتے رہے) پھر وہ جلد ہی جان لیں گے
ان لوگوں نے کتاب اللہ اور رسولوں سب کی تکذیب کی 70۔ ان لوگوں نے کتاب للہ یعنی قرآن کریم کی تکذیب کی اور قرآن کریم کی تکذیب کر کے وہ گزشتہ تمام کتابوں کی بھی تکذیب کر مرتکب ٹھہرے کیونکہ قرآن کریم گزشتہ تمام کتابوں کی تصدیق کرتا ہے اور تحدی کی طور پر یہ بیان کرتا ہے کہ میرا پیغام کوئی نیا پیغام نہیں بلکہ وہی ہے جو قبل ازیں اللہ تعالیٰ کے رسولوں نے پیش کیا تھا اور جس میں ان کی قوموں نے تحریف کر کے بہت کچھ اپنے پاس سے اس میں داخل کردیا کسی نے ان میں تفریط کی اور کسی نے افراط سے کام لیا لیکن یہ دنیوی زندگی آخر کتنی ہے ؟ تکذیب کرنے والے کب تک تکذیب کریں گے ؟ جب تک زندہ ہیں بس زندگی کا یہ کھیل ختم ہوتے ہی وہ اپنی آنکھوں سے سب کچھ دیکھ لیں گے جو کچھ ان کے لیے تیار کیا جا چکا ہے تو ان پر ساری حقیقت حال کھل جائے گی۔ اس کی وضاحت قب ازین بیان کی جا چکی ہے کہ جب کوئی شخص اس دارالعمل سے رخصت ہوجاتا ہے تو گویا اس کی قیامت آجاتی ہے کیونکہ اس کو دوبارہ لوٹ کر اس دنیا میں نہیں آنا ہے اور جب ان کو زندہ کیا جائے گا تو پہلے ان آسمانوں اور زمین کو بھی بدل دیا جائے گا اور اس نظام میں جو کچھ ہوگا سب نئے سرے سے ہوگا لیکن انہی ناموں سے ان کو موسوم کیا جئاے گا۔ جس طرح کوئی شخص اپنی پہلی جگہ پر پہلا گھر منہدم کر کے نیا تعمیر کر دے تو بھی وہ گھر بہرحال گھر ہی رہے گا اور اس طرح وہ پہلا گھر ہی کہلائے گا اگرچہ اس پہلے میڑیل سے کوئی چیز بھی اس میں استعمال نہ کی گئی ہو اور اس سے انسانوں کے اجسام کی حقیقت کو بھی سمجھ لینا چاہیے اس الجھن کو حل کرنے کے لیے لوگوں نے جو ہر اور عرض کی اصطلاحات گھڑی ہیں تاکہ تفہیم کرائی جاسکے۔
Top