Mazhar-ul-Quran - Al-Ghaafir : 70
الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِالْكِتٰبِ وَ بِمَاۤ اَرْسَلْنَا بِهٖ رُسُلَنَا١ۛ۫ فَسَوْفَ یَعْلَمُوْنَۙ
الَّذِيْنَ : جن لوگوں نے كَذَّبُوْا : جھٹلایا بِالْكِتٰبِ : کتاب کو وَبِمَآ : اور اس کو جو اَرْسَلْنَا : ہم نے بھیجا بِهٖ : اسکے ساتھ رُسُلَنَا ڕ : اپنے رسول فَسَوْفَ : پس جلد يَعْلَمُوْنَ : وہ جان لیں گے
جن لوگوں نے اس کتاب (یعنی قرآن کو) جو جھٹلایا اورف 1، جو کچھ ہم نے رسولوں کے ساتھ بھیجا پس وہ عنقریب جان جائیں گے
مشرکوں کی ہٹ دھرمی۔ (ف 1) اللہ تعالیٰ نے ان آیتوں میں اپنے رسول ﷺ سے فرمایا کہ اے محبوب ﷺ کیا تم نے نہیں دیکھا کہ باوجود اس طرح تفصیل سے سمجھانے کے بھی یہ مشرک لوگ کس طرح کی ہٹ دھرمی کرتے ہیں اور اللہ کی آیتوں میں جھگڑے نکالتے ہیں پھر فرمایا کہ کہ ابھی ان مشرکوں کو اس ہٹ دھرمی کے جھگڑوں کا انجام کچھ نہیں معلوم ہوتا، جس وقت اللہ اور اللہ کے رسول کی نافرمانی کے جرم میں ان لوگوں کو مجرموں کی طرح طوق اور زنجیر میں جکڑ کر دوزخ میں ڈالاجائے گا اس وقت ان کو اس ہٹ دھرمی کی سب حقیقت کھل جائے گی پھر فرمایا کہ جن بتوں کی مذمت سے چڑ کر یہ لوگ آج اللہ تعالیٰ کی آیتوں میں جھگڑے نکالتے ہیں کل قیامت کے دن جب یہ مشرک اللہ کے روبرو کھڑے ہوں گے تو ان بتوں کو معبود بنانے سے صاف منکر ہوجائیں گے اور ان کا وہ انکار کچھ کام نہ آئے گا اور دوزخ میں ان کو جتلایاجائے گا کہ دنیا میں ہٹ دھرمی اور ناحق طور پر جو تم اتراتے تھے اور اللہ کی آیتوں کو خاطر میں نہیں لاتے تھے آج یہ اسی کا خمیازہ تم کو بھگتنا پڑے گا پھر اپنے محبوب کو ارشاد فرمایا کہ ان مشرکوں کے بیجا جھگڑے پر صبر کرنا چاہیے کیونکہ ان مشرکوں پر ان کے بےجا جھگڑوں کا وبال اللہ کے وعدہ کے موافق دنیا میں پڑنے والا ہے فقط وقت مقررہ آنے کی دیر ہے وقت مقررہ آتے ہیں یہ مشرک زیر ہوجائیں گے اور اللہ کے رسول کا بول بالا ہوگا، اور اگر دنیا کے وبال سے بعض لوگ ان میں سے بچ گئے اور کفر کی حالت میں مر گئے تو وہ عاقبت کے عذاب میں پکڑے جائیں گے اللہ کا وعدہ سچا ہے بہت سے مشرک تو نبی ﷺ کے روبرہی زیر ہوگئے، پھر صحابہ کے زمانہ میں بہت سے ملک فتح ہوئے اور جو لوگ حالت کفر پر رہے، ان کا دین ودنیا کا انجام یہ ہوا کہ دنیا میں یہ لوگ نہایت ذلت سے مارے گئے اور مرتے ہی آخرت کے عذاب میں گرفتا ہوگئے۔
Top