Tafseer-e-Madani - Al-Fath : 7
وَ لِلّٰهِ جُنُوْدُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَزِیْزًا حَكِیْمًا
وَلِلّٰهِ : اور اللہ کیلئے جُنُوْدُ : لشکر (جمع) السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ ۭ : اور زمین وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَزِيْزًا : غالب حَكِيْمًا : حکمت والا
اور اللہ ہی کے لئے ہیں لشکر آسمانوں اور زمین کے اور اللہ بڑا ہی زبردست نہایت ہی حکمت والا ہے1
[ 15] اللہ تعالیٰ کے لشکر بےحساب ولاتعداد ۔ سبحانہ و تعالیٰ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " اللہ ہی کیلئے ہیں لشکر آسمانوں اور زمین کے "۔ پس اپنے دین کے دشمنوں کو وہ اپنے کسی بھی کشکر سے ملیا میٹ کرسکتا ہے۔ جیسا کہ پہلی قوموں کو مختلف طریقوں سے تباہ کیا جا چکا ہے۔ اور وہ ایسا عزیز اور غالب ہے کہ کوئی اس کے ارادے میں حائل نہیں ہوسکتا۔ مگر وہ چونکہ نہایت حکمت والا بھی ہے اس لئے ان کفار و منکرین کو وہ فوری طور پر نہیں پکڑتا، بلکہ اپنی حکمت بےپایاں اور رحمت بےنہایت کے تقاضوں کے مطابق وہ ان کو ڈھیل دیے چلا جاتا ہے۔ اور جب چاہے پکڑتا ہے تو اس کی پکڑ بڑی ہی سخت ہوتی ہے۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ یہ ارشاد عالی آگے اس سورة الفتح پ 26 کی آیت نمبر 14 میں بھی آیا ہے۔ چناچہ ارشاد فرمایا گیا ہے { وللّٰہ ملک السمٰوٰت والارض ط یغفر لمن یشاء ویعذب من تشاء ط وکان اللّٰہ غفوراً رحیما } یہاں پر یہ منافقوں سے اظہار بیزاری اور اس کی بےنیازی کے بیان کیلئے ہے۔ یعنی اگرچہ منافق لوگ جہنم کا ایندھن ہی بننا چاہتے ہیں تو بنتے رہیں۔ خس کم جہاں پاک۔ اللہ تعالیٰ کو ان بزدلوں کی کوئی ضرورت نہیں۔ آسمانوں اور زمین کے سب لشکر اس کے اپنے ہیں۔ تو پھر اس کو ایسے لوگوں کی کیا ضرورت ہوسکتی ہے ؟ وہ ہر چیز پر غالب و قادر ہے۔ مگر ساتھ ہی وہ حکیم بھی ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ مگر ساتھ ہی وہ حکیم بھی ہے، سبحانہ وتعالیٰ ۔ اسلئے اپنی حکمت کے تقاضوں کے مطابق وہ ان لشکروں کو جس طرح چاہتا ہے استعمال کرتا ہے۔ کسی کی بزدلی اور پست ہمتی اس کے ارادوں پر اثر اندراز نہیں ہوسکتی۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ سو جو لوگ اس کے حکم و ارشاد پر جان لڑاتے ہیں اور اس کی رضا و خوشنودی کیلئے اور اس کی راہ میں قربانیاں پیش کرتے ہیں وہ خود اپنے ہی بھلے کا سامان کرتے ہیں۔ اور اس کا صلہ وثمرہ خود انہی کو ملے گا۔ اور انکے اپنے دیے بخشے سے کہیں بہتر شکل میں ملے گا جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا { وما تقدموا لانفسکم من خیر تجدوہ عند اللّٰہ ھو خیرا واعظم اجرا ط واستغفروا اللّٰہ ط ان اللّٰہ غفور رحیم [ المزمل : 20 پ 29] یعنی " جو بھی کوئی بھلایء تم لوگ اپنی جانوں کے لئے آگے بھیجو گے تم اس کو اللہ تعالیٰ کے یہاں کہیں بہتر شکل میں اور بہت بڑے اجر کی صورت میں موجود پاؤگے " اور جو اس سے منہ موڑیں گے وہ خود اپنی ہی ہلاکت و تباہی اور محرومی کا سامان کریں گے۔ اللہ سب سے بےنیاز ہے۔ آسمانوں اور زمین کے سب لشکر اسی وحدہٗ لاشریک کے ہیں۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ پس اللہ کی راہ میں جان دینا اور قربانی پیش کرنا خود اپنی ہی بہتری اور بھلائی کا سامان کرنا ہے۔ وباللّٰہ التوفیق لما یحب ویرید، وعلی ما یحب ویرید،
Top