Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 85
لِنَجْعَلَهَا لَكُمْ تَذْكِرَةً وَّ تَعِیَهَاۤ اُذُنٌ وَّاعِیَةٌ
لِنَجْعَلَهَا : تاکہ ہم بنادیں اس کو لَكُمْ : تمہارے لیے تَذْكِرَةً : یاد دہانی وَّتَعِيَهَآ : اور یاد رکھیں اس کو اُذُنٌ : کان وَّاعِيَةٌ : یاد رکھنے والے
تاکہ اس (واقعہ) کو ہم تمہارے لئے یادگار بنادیں اور یاد رکھنے والے کان اس کو یاد رکھیں،5۔
5۔ یعنی سننے والوں کو چاہیے کہ عبرت کے کانوں سے اس واقعہ کو سنیں اور اسے یاد رکھ کر موجبات عقوبت سے بچیں۔ (آیت) ” انا ... الجاریۃ “۔ اشارۃ واقعہ طوفان نوح کی جانب ہے۔ (آیت) ” جعلنکم “۔ ضمیر جمع مخاطب سے مراد موجودہ نسل مخاطبین کے اسلاف ہیں۔ (آیت) ” لنجعلھا “۔ ضمیر ھا اس واقعہ غرقابی کی طرف راجع ہے جو مخاطبین کو خوب اچھی طرح معلوم تھا، گویہاں مذکور نہ ہو ایسے موقع پر محض ضمیر سے کام لینا عربی اسلوب بیان کے عین مطابق ہے۔ قال الزجاج انہ عائد لای الواقعۃ التیھی معلومۃ وان کانت ھھنا غیر مذکورۃ (کبیر) الضمیر للفعلۃ وھی نجاۃ ال مومنین واغراق الکفرۃ (کشاف)
Top