Tafseer-e-Madani - Al-Maaida : 61
وَ اِذَا جَآءُوْكُمْ قَالُوْۤا اٰمَنَّا وَ قَدْ دَّخَلُوْا بِالْكُفْرِ وَ هُمْ قَدْ خَرَجُوْا بِهٖ١ؕ وَ اللّٰهُ اَعْلَمُ بِمَا كَانُوْا یَكْتُمُوْنَ
وَاِذَا : اور جب جَآءُوْكُمْ : تمہارے پاس آئیں قَالُوْٓا : کہتے ہیں اٰمَنَّا : ہم ایمان لائے وَقَدْ دَّخَلُوْا : حالانکہ وہ داخل ہوئے ( آئے) بِالْكُفْرِ : کفر کی حالت میں وَهُمْ : اور وہ قَدْ خَرَجُوْا : نکلے چلے گئے بِهٖ : اس (کفر) کے ساتھ وَاللّٰهُ : اور اللہ اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَا : وہ جو كَانُوْا : تھے يَكْتُمُوْنَ : چھپاتے
اور جب یہ (منافق) لوگ تمہارے پاس آتے ہیں، تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے، حالانکہ وہ داخل ہوئے تو بھی کفر کے ساتھ، اور نکلے تو بھی کفر کے ساتھ، اور اللہ کو خوب معلوم ہے وہ سب کچھ جو کہ یہ لوگ چھپاتے ہیں (اپنے دلوں میں)
154 اللہ تعالیٰ کے کمال علم کا حوالہ و ذکر : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ اللہ سے کسی کے ظاہر و باطن کی کوئی چیز مخفی نہیں رہ سکتی۔ چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ خوب جانتا ہے وہ سب کچھ جو یہ لوگ چھپاتے ہیں۔ یعنی ان کے کفر و نفاق اور اہل حق سے بغض وعناد جس کی سزا اس کے یہاں سے ان کو اپنے وقت پر بہرحال ملے گی اور پوری اور بھرپور طریقے سے ملے گی۔ اس لئے معاملہ اس وحدہ لاشریک سے درست رکھنے کا ہے جس سے ان کے ظاہر و باطن کی کوئی حرکت و کیفیت بھی چھپ نہیں سکتی۔ سو لوگوں سے تو یہ اپنے باطن کو چھپا سکتے ہیں مگر اس علیم وخبیر خداوند قدوس سے کیونکر چھپا سکتے ہیں جو کہ ظاہر و باطن کو ایک برابر جانتا ہے۔ سو اس سے کسی کے ظاہر و باطن کی کوئی بھی کیفیت مخفی نہیں رہ سکتی ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ بہرکیف اس سے واضح فرمایا گیا کہ یہود اور منافقین جب مسلمانوں کے پاس آتے اور ان سے ملتے تو کہتے کہ ہم ایمان لائے ہیں۔ حالانکہ وہ جب آئے تھے تو بھی کفر کے ساتھ آئے تھے اور جب نکلے تو بھی کفر کے ساتھ نکلے۔ ایمان ان کے پاس نہ داخل ہوتے وقت تھا اور نہ نکلتے وقت۔ سو لوگوں سے تو یہ اگرچہ اپنے باطن کی اس کیفیت کو چھپاتے ہیں اور چھپا سکتے ہیں لیکن اللہ سے کس طرح چھپا سکتے ہیں جو کہ ظاہر اور باطن کو ایک برابر جاننے والا ہے ؟۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ یہاں سے یہ بھی ظاہر ہوجاتا ہے کہ بدنیتوں کے لیے محرومی ہی محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top