Madarik-ut-Tanzil - Al-Maaida : 61
وَ اِذَا جَآءُوْكُمْ قَالُوْۤا اٰمَنَّا وَ قَدْ دَّخَلُوْا بِالْكُفْرِ وَ هُمْ قَدْ خَرَجُوْا بِهٖ١ؕ وَ اللّٰهُ اَعْلَمُ بِمَا كَانُوْا یَكْتُمُوْنَ
وَاِذَا : اور جب جَآءُوْكُمْ : تمہارے پاس آئیں قَالُوْٓا : کہتے ہیں اٰمَنَّا : ہم ایمان لائے وَقَدْ دَّخَلُوْا : حالانکہ وہ داخل ہوئے ( آئے) بِالْكُفْرِ : کفر کی حالت میں وَهُمْ : اور وہ قَدْ خَرَجُوْا : نکلے چلے گئے بِهٖ : اس (کفر) کے ساتھ وَاللّٰهُ : اور اللہ اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَا : وہ جو كَانُوْا : تھے يَكْتُمُوْنَ : چھپاتے
اور جب یہ لوگ تمہارے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان آئے حالانکہ کفر لے کر آتے ہیں اور اسی کو لیکر جاتے ہیں۔ اور جن باتوں کو یہ مخفی رکھتے ہیں خدا انکو خوب جانتا ہے
منافقانہ اسلام : آیت 61 : یہ آیت یہود کے اس گروہ کے متعلق اتری جو آپ ﷺ کے پاس داخل ہوتا تومنافقت سے اسلام کا اظہار کرتا۔ وَاِذَا جَآئُ وْکُمْ قَالُوْٓا ٰامَنَّا وَقَدْدَّ خَلُوْا بِالْکُفْرِوَہُمْ قَدْ خَرَجُوْا بِہٖ باحال کے لیے ہے مطلب یہ ہے وہ داخل ہوئے اس حال میں کہ وہ کافر تھے اور وہ نکل کر گئے تو اس حال میں کہ وہ کافر تھے۔ تقدیر عبارت ملتبسین بالکفر ہے کہ وہ داخل ہوئے اور نکلتے ہوئے متلبس بالکفر تھے اسی لئے قد ماضی پر لایا گیا۔ تاکہ اس کو حال کے قریب کیا جاسکے۔ یہ قالوا ٰامنا سے متعلق ہے۔ کہ کہتے زبان سے وہ ہیں اور حالت ان کی یہ ہے۔ وَاللّٰہُ اَعْلَمُ بِمَا کَانُوْا یَکْتُمُوْنَ ۔ اور اللہ جانتا ہے جو نفاق وہ چھپاتے ہیں۔
Top