Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 107
فَاَلْقٰى عَصَاهُ فَاِذَا هِیَ ثُعْبَانٌ مُّبِیْنٌۚۖ
فَاَلْقٰى : پس اس نے ڈالا عَصَاهُ : اپنا عصا فَاِذَا ھِىَ : پس وہ اچانک ثُعْبَانٌ : اژدھا مُّبِيْنٌ : صریح (صاف)
اس پر موسیٰ نے ڈال دیا اپنے عصا کو، تو یکایک وہ ایک کھلا ہوا اژدھا بن گیا،1
145 عصائے موسیٰ کا سچ مچ کا ایک اژدہا بن جانا : سو ارشاد فرمایا گیا کہ جب حضرت موسیٰ نے جب اللہ کے حکم سے اپنے عصا کو زمین پر ڈالا تو وہ یکایک ایک اژدہا بن گیا۔ یعنی سچ مچ کا اژدہا جیسا کہ معجزہ کی شان ہوتی ہے نہ کہ جادو اور شعبدہ کی طرح محض نظر بندی اور چابکدستی کا مظاہرہ۔ پھر وہ سانپ بھی ایسا تھا کہ جسامت کے لحاظ سے تو وہ ایک کھلم کھلا اژدہا { ثُعْبَانٌ مُّبِیْنٌ} تھا لیکن حرکت اور پھرتی کے اعتبار سے ایک باریک سانپ { جَآنٌّ }۔ بہرحال تھا وہ سانپ ہی جو کہ چلتا پھرتا تھا { حَیَّۃٌ تَسْعٰی }۔ بہرکیف وہ سچ مچ اور حقیقی معنوں میں سانپ بن گیا تھا جو سب کی آنکھوں کے سامنے دوڑتا پھرتا تھا۔ نظربندی وغیرہ نوعیت کی کسی چیز کا اس میں کوئی دخل نہیں تھا۔ اور ظاہر ہے کہ اس کھلے معجزے کو دیکھ کر فرعون کی پاؤں تلے سے زمین نکل گئی ہوگی۔ اور وہ حواس باختہ ہوگیا ہوگا۔ پھر اس کے بعد حضرت موسیٰ نے فرعون کو ید بیضا کا معجزہ دکھایا۔
Top